جرائم میں ملوث مزید 51 پولیس افسران کیخلاف کارروائی کا فیصلہ

کراچی:  اسٹریٹ کرائم،منشیات کاروبار،قتل،ڈکیتی اورجرائم کی بڑھتی وارداتیں روکنے میں سندھ پولیس کا تھانوں کی سطح پرانٹیلیجنس نظام ناکامی کا ذمہ دارقراردیا گیا ہے،سی سی ٹی وی، سی ڈی آر، جیو فینسگ، نادرا اور دیگر تیکنیکی ذرائع کی مدد حاصل ہونے کے باوجود سندھ پولیس میں ٹاؤٹس کی مخبری کا روایتی سسٹم پولیس کی ناکامی کی وجہ قراردیا گیا ہے،تھانوں کی سطح پرمخبری کے لیے رکھے گئے ٹاؤٹس کے لوگوں کو غیر قانونی کاموں پرلگانے میں ملوث ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔سندھ پولیس کے 19 افسران اور اہلکاروں کے آئل اسمگلنگ، جرائم میں ملوث ہونے کے انکشاف اور معطلی کے بعد مزید 51 پولیس افسران واہلکاروں کے خلاف اسٹریٹ کرائم،منشیات کاروبار،قتل،ڈکیتی اورجرائم کی بڑھتی وارداتیں روکنے میں ناکامی اورمبینہ معاونت کے الزام میں کارروائی کا فیصلہ کرلیا گیا ہے جبکہ سندھ پولیس کا قبلہ درست کرنے کے لیے تھانوں کی سطح پراٹنیلیجنس نظام کی تشکیل نو اورسندھ پولیس کے افسران کی جانب سے مخبری کے لیے رکھے گئے ٹاؤٹس کے خلاف کارروائی اورتھانوں کوایسے افراد سے پاک کرنے کی سفارش کی گئی ہے ۔

معتمد ترین ذرائع کا کہنا ہے کہ سندھ پولیس کے کچے کےعلاقوں اورکراچی سمیت دیگرشہروں میں جرائم کی بڑھتی وارداتیں روکنے میں ناکامی اوراسٹریٹ کرائم،منشیات کاروبار،قتل،ڈکیتی،نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کی اسمگلنگ اورچوری کی گئی گاڑیوں کی خریدو فروخت کے کاروبارکوتھانوں کی سطح پرپولیس کے مخبری کے لیے رکھے گئے پرائیویٹ افراد پرمشتمل ٹاؤٹس کوذمہ دارقراردیا گیا ہے جومختلف پولیس افسران کے زیرسرپرستی لاقانونیت کے علاوہ غیرقانونی سرگرمیوں کے فروغ کا سبب ہیں۔سندھ پولیس میں کالی بھیڑوں کے خلاف جاری خفیہ تحقیقاتی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ تھانوں کی سطح پرزیادہ سے زیادہ معلومات جمع کرنے کے بہانے رکھے گئے پولیس ٹاؤٹس لوگوں کو غیر قانونی کاموں پرلگانے اوران کی مبینہ سرپرستی کرنے جبکہ جرائم پیشہ افراد کی معاونت میں ملوث پائے گئے ہیں جن کے خلاف متعدد مواقع پرٹھوس شواہد ملنے پرکارروائی نہیں کی گئی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ سندھ پولیس کے لیے رکھے گئے ٹاؤٹس کی کیٹیگری میں ایسے لوگ بھی شامل ہیں جو چوری شدہ زیورات یا قیمتی آشیا ڈاکوؤں سے خرید کر ان کی مخبری کرکے انھیں پکڑوانے کی بجائے ان کے دھندے کی سرپرستی اوران کے خلاف پولیس کے ممکنہ ایکشن سے قبل انہیں اطلاع فراہم کرنے میں ملوث ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جدید ٹیکنالوجی جس میں فرانزک، سی سی ٹی وی، سی ڈی آر، جیو فینسگ، نادرا اور دیگر تیکنیکی ذرائع کی مدد حاصل ہونے کے باوجود سندھ پولیس کا پرائیوٹ انفارمرز پر انحصار بہت زیادہ ہے اورپولیس کی مخبری کے لیے رکھے گئے ٹاؤٹس کو بعض افسران کی جانب سے اپنے ذاتی فائدے اورکاروبار کے لیے استعمال کیا جارہاہے۔تحقیقاتی ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس میں تھانے کی سطح پر دہشت گردوں ڈاکووں جرائم پیشہ افراد کے بارے میں معلومات نہ ہونے کے برابر جبکہ تھانے کا مخبری نظام صرف جوئے یا فحاشی کے اڈوں تک محدود ہو کر رہ گیا ہے۔تھانوں کی سطح پرانٹیلیجنس کے لیے رکھے گئے اہلکاراورشعبہ اسپیشل برانچ کا عملہ رولز اینڈ ریگولیشنز کی پابندی نہیں کررہاہے جس کی وجہ سے پولیس کو اسٹریٹ کرائم،منشیات کاروبار،قتل،ڈکیتی اورجرائم کی بڑھتی وارداتیں روکنے میں ناکامی کا سامنا ہے۔