عمارت میں حماس کی موجودگی کے کوئی شواہد نہیں ملے، فائل فوٹو
 عمارت میں حماس کی موجودگی کے کوئی شواہد نہیں ملے، فائل فوٹو

الشفا اسپتال پر قیامت ڈھا دی گئی

محمد علی :
اسرائیلی فوج نے بالآخر الشفا اسپتال کے اندر کارروائی کا دیرینہ پلان پورا کر لیا۔ مظلوم و کمزور فلسطینیوں پر ظلم کی ایک اور داستان رقم کر دی گئی۔

صیہونی دستے علی الصبح فائرنگ کرتے ہوئے الشفا اسپتال میں داخل ہوئے اور مریضوں اور ان کے تیمارداروں سمیت محصور افراد کو ہتھیار ڈالنے کا کہتے رہے۔ جبکہ تیمارداروں کو انتہائی بہیمانہ انداز میں تشدد کا نشانہ بنایا۔ یہی نہیں، حماس سے تعلق کے الزام میں 30 نوجوانوں کو دھر کر برہنہ کردیا۔ ان کی آنکھوں پر پٹیاں باندھ کر اسپتال کے احاطے میں تفتیش کی۔ یہ سب کچھ کرکے بھی عمارت میں حماس کی موجودگی کے کوئی شواہد نہ ملے۔

اسرائیلی فوجی اسپتال کے مختلف وارڈز میں دندناتے رہے، لیکن ان پر کسی جانب سے کوئی فائرنگ نہیں ہوئی کیونکہ اسپتال میں حماس کا کسی خفیہ کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر کا کوئی وجود ہی نہیں تھا۔ تاہم اسرائیل نے اسپتال کے اندر اپنی اس سفاکانہ چھاپہ مار کارروائی کے دوران ایمرجنسی اور سرجیکل وارڈ میں خوب تباہی مچاہی۔ اسپتال کی دیواروں میں گولیاں پیوست کردیں۔ اسرائیل فوج جو یہ الزام لگاتی ہے کہ حماس شہریوں اور اسپتال جیسی محفوظ جگہوں کو اپنی ڈھال کے طور پر استعمال کرتی ہے، کو غزہ کی پٹی پر مختلف دوبدو لڑائیوں میں منہ کی کھانا پڑی ہے۔

حماس نے اسرائیل کے شہر اشلون پر راکٹ داغنے کے ساتھ ساتھ غزہ میں خون کی ہولی کھیلنے والی اسرائیلی فوج کو بھاری نقصان پہنچایا ہے۔ خود اسرائیل فوج کے مطابق گزشتہ روز زمینی کارروائی کے دوران اس کے مزید دو فوجی مارے گئے ہیں، جس کے بعد ہلاک ہونے والے صہیونی فوجیوں کی تعداد 51 تک جا پہنچی ہے۔ غزہ کی پٹی پر اسرائیلی فورسز کے خلاف حماس نے کئی محاذ کھول دیئے ہیں۔ جبکہ اسرائیلی فوج نے الشفا اسپتال میں اپنی موجودگی بڑھا دی ہے۔

الشفا کے ڈائریکٹر محمد ابو سلمیہ نے بتایا ہے کہ اسرائیل کے فوجیوں نے ڈائلسز یونٹ میں بھی پوزیشنیں سنبھال لی ہیں۔ خدشہ ہے کہ اسرائیلی اپنی اس چھاپہ مار کارروائی کو مزید بڑھاتے ہوئے اسپتال میں موجود رہیں گے۔ جبکہ اسپتال میں صورتحال انتہائی دردناک ہو چکی ہے۔ یہاں لوگوں کے زخم گل رہے ہیں۔ ایندھن نہ ہونے کی وجہ سے سارے آپریشنز ٹھپ پڑے ہیں۔ اسپتال کو ایندھن پہنچانے کا کوئی انتظام نہیں کیا جا رہا ہے۔ ہم ایک جگہ محصور ہو کر رہ گئے ہیں۔ اسپتال میں پانچ روز سے پانی نہیں ہے۔ انکیوبیٹرز بند ہونے سے نوزائیدہ بچوں کی کیا صورتحال ہے اس کا بھی کوئی علم نہیں ہے۔

واضح رہے کہ الشفا اسپتال کے گرد اسرائیلی فوج نے گزشتہ پانچ روز سے محاصرہ کر رکھا ہے۔ اس دوران اسپتال کے اطراف اور مختلف وارڈز پر بمباری کی جاتی رہی۔ گزشتہ دو روز میں ان حملوں میں مزید تیزی آئی اور صہیونی فوج براہ راست اسپتال کے احاطے میں موجود پناہ گزینوں پر فائرنگ شروع کردی۔ اس کے بعد اسپتال سے باہر آنے والوں اور اندر جانے والوں کو چْن چْن کر نشانہ بنایا، جس میں درجنوں فلسطینی شہید ہوئے۔

الجزیرہ کے مطابق اسرائیل کا یہ دعویٰ نیا نہیں ہے کہ حماس الشفا میں اپنے خفیہ زیر زمین ٹھکانوں سے آپریٹ کرتی ہے، بلکہ اسرائیل گزشتہ 20 سال سے اسی طرح کا پروپیگنڈا کرتا رہا ہے۔ منگل اور بدھ کی رات آخرکار اس نے الشفا اسپتال پر دھاوا بول دیا۔ جبکہ ادویات کے گودام اور طبی ڈیوائسز کو بھی دھماکہ خیز مواد سے اڑایا دیا۔

عینی شاہدین کے مطابق صبح تین بجے کے وقت اسرائیل نے اسپتال پر فضائی حملے کئے اور اسپتال کا جنریٹرتباہ کر دیا۔ فضائی کور حاصل کرتے ہوئے اندھا دھند فائرنگ کرکے صہیونی دستے اسپتال میں داخل ہوئے۔ دوسری جانب اسرائیل نے غزہ کی پٹی اور مقبوضہ مغربی کنارے پر حملوں میں مزید سیکڑوں فلسطینی زخمی و شہید کر دیئے۔ غزہ کے علاقے شیخ رضوان میں اسرائیلی فضائینہ نے گھروں پر بموں سے اڑا دیا، جس میں خواتین اور بچوں سمیت کم از کم 25 فلسطینی شہید ہوئے۔

اسی نوصیرات پناہ گزین کیمپ میں سالہی ٹاورز پر بمباری کرکے تین افراد کو شہید کیا گیا۔ جنوبی غزہ کے علاقے القرارہ میں بھی متعدد فلسطینیوں کو فضائی حملہ کرکے شہید کر دیا گیا۔ اسرائیل فوج نے وسطی غزہ میں دیر بلاح میں السلام فلور مل پر بم برسا دیئے، جس سے مل میں کام رک گیا جبکہ غزہ میں آٹے کی پیداوارکے واحد مرکز کو بھی اسرائیلی توپ خانے سے نشانہ بنایا گیا۔