نصرت سحر عباسی اور شہلا رضا اب اسمبلی میں نظر نہیں آئیں گی، فائل فوٹو
 نصرت سحر عباسی اور شہلا رضا اب اسمبلی میں نظر نہیں آئیں گی، فائل فوٹو

پی پی اپنوں کو نوازنے کی پالیسی پر عمل پیرا

ارشاد کھوکھر :
سندھ میں خواتین اور اقلیتی امیدواروں کی 52 مخصوص نشستوں کے لیے پیپلزپارٹی سمیت بیشتر جماعتوں نے اپنے رشتے داروں اور سابق اراکین کو ہی نوازنے کی پالیسی جاری رکھی ہے۔

مذکورہ 52 نشستوں کے لیے پیپلزپارٹی نے 53 امیدواروں کو نامزد کر دیا ہے۔ جبکہ متحدہ نے صرف 23 اور جی ڈی اے نے 27 امیدواروں کے ناموں پر مشتمل فہرستیں الیکشن کمیشن میں جمع کرا دی ہیں۔ مذکورہ مخصوص نشستوں کے لیے جن امیدواروں کو نامزد کیا گیا ہے۔ ان میں آصف علی زرداری کی ہمشیرہ عذرا پیچوہو، آفتاب شعبان میرانی کی رشتے دار، نثار کھوڑو، قائم علی شاہ، مرحوم راشد ربانی کی بیٹیاں، سینیٹر عاجز دھامرہ کی زوجہ بھی شامل ہیں۔ جبکہ صوبائی اسمبلی میں زیادہ متحرک رہنے والی نصرت سحر عباسی اب اسمبلی میں نظر نہیں آئے گی۔ اسی طرح سابق وزیر شہلا رضا اور ایم پی اے مہتاب اکبر راشدی صوبائی اسمبلی میں نہیں رہیں گی۔ قومی اسمبلی کی جنرل نشست پر جی ڈی اے کی امیدوار سابق وفاقی وزیر ڈاکٹر فہمیدہ مرزا کا نام بھی خواتین کی مخصوص نشستوں کے امیدواروں میں شامل ہے۔

تفصیلات کے مطابق پیپلزپارٹی نے سندھ اسمبلی میں خواتین کی مخصوص نشستوں کے لیے اپنے 28 امیدواروں کی فہرست ڈپٹی کمیشن میں جمع کرا دی ہے۔ جن میں سرفہرست نام آصف علی زرداری کی ہمشیرہ عذرا فضل پیچوہو کا ہے، جو ضلع بینظیر آباد (نواب شاہ) سے صوبائی اسمبلی کی جنرل نشست پر بھی امیدوار ہے۔ دوسرے نمبر پر پیپلزپارٹی کے رہنما آفتاب شعبان میرانی کی رشتے دار سیما خرم، تیسرے نمبر پر سابق ایم پی اے تنزیلا حبیبہ، چوتھے نمبر پر سابق ڈپٹی اسپیکر سندھ اسمبلی ریحانہ لغاری، پانچویں نمبر پر سابق صوبائی وزیر پپو شاہ کی زوجہ یاسمین شاہ کا نام ہے جو پہلے سینیٹر بھی رہ چکی ہے۔ پی ٹی آئی کو چھوڑ کر ایک بار پھر پیپلزپارٹی میں شمولیت کرنے والی نزہت پٹھان کا نام چھٹے نمبر پر ہے۔

اسی ترتیب سے اس کے بعد سابق ایم پی اے ماروی راشدی، سابق ایم پی اے شازیہ جاوید، ملیر سے تعلق رکھنے والی سابق ایم پی اے فرزانہ حنیف، سابق ایم پی اے فضیلہ لغاری، سینیٹر عاجز دھامرہ کی زوجہ حنا دستگیر، سابق ایم پی اے رخسانہ شاہ، سابق ایم پی اے پیر سوہو، پیپلزپارٹی سندھ کے صدر نثار احمد کھوڑو کی بیٹی ندا کھوڑو کا نام چودھویں نمبر پر ہے۔

اس کے بعد ڈاکٹر غزنہ خالد، صائمہ آغا، روما مشتاق مسعود، پیپلزپارٹی کے رہنما مرحوم راشد ربانی کی دختر عروبہ ربانی، سابق ایم پی اے خیرالنسا مغل، ملیحہ منظور، لیاری سے تعلق رکھنے والی شازیہ کریم سنگھار، ملیر سے تعلق رکھنے والی سابق ایم پی اے شہناز شیر علی، متحدہ کو خیرباد کہہ کر پیپلزپارٹی میں شامل ہونے والی سمیتا افضال، سابق صوبائی وزیر روبینہ قائم خانی کے ساتھ سابق ایم پی اے رہنے والی خواتین میں غزالہ سیال، کلثوم چانڈیو، شمع عارف مٹھانی بھی شامل ہیں جبکہ آخری نمبر پر شبانہ خان کا نام ہے۔

اسی طرح سندھ سے قومی اسمبلی میں خواتین کی 14 مخصوص نشستوں کے لیے پیپلزپارٹی نے اپنے 13 امیدواروں کی فہرست جمع کروا دی ہے۔ جن میں سرفہرست نام سابق وفاقی وزیر شازیہ مری کا ہے۔ واضح رہے کہ شازیہ مری سانگھڑ سے جنرل نشست کے لیے بھی کاغذات نامزدگی جمع کرا چکی ہے۔

دوسرے نمبر پر سابق وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کی بیٹی نفیسہ شاہ کا نام ہے جو پہلے بھی ایم این اے رہ چکی ہے۔ اس طرح تیسرے نمبر پر سابق ایم این نے شگفتہ جمانی، شاہدہ رحمانی کے نام شامل ہیں۔ اس کے بعد سابق صوبائی وزیر شہلا رضا کا نام ہے۔ اس طرح شہلا رضا اب صوبائی اسمبلی کے ایوان میں نہیں رہے گی۔ اس کے ساتھ پیپلزپارٹی کی فہرست میں مہتاب اکبر راشدی کا نام بھی شامل ہے جو پہلے صوبائی اسمبلی کی رکن رہی ہے۔ اب ان کا نام قومی اسمبلی کے رکن کے لیے ہے۔ اس کے بعد سابق ایم این اے مسرت رفیق مہیسر کا نام ہے۔

سابق رکن اسمبلی ڈاکٹر مہرین بھٹو بھی ترتیب وار فہرست میں شامل ہے۔ اس کے بعد ڈاکٹر شازیہ سومرو، کراچی سے تعلق رکھنے والی ناز بلوچ اس کے علاوہ سحر کامران، شرمیلا فاروقی اور شازیہ نظامانی کے نام شامل ہیں۔ سندھ اسمبلی میں اقلیتوں کی 9 نشستوں کے لیے پیپلزپارٹی نے 10 امیدواروں کی فہرست جمع کرا دی ہے۔ جس میں سرفہرست نام رانا حمید سنگھ کا ہے۔

دوسرے نمبر پر سابق صوبائی وزیر مکیش چائولہ کا نام ہے۔ جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ سندھ اسمبلی کی 130 جنرل نشستوں میں سے پیپلزپارٹی اگر صرف 29 نشستوں پر بھی کامیاب ہو جائے تو مکیش کمار چائولہ بھی ایم پی اے منتخب ہو جائیں گے۔ پیپلزپارٹی کی اقلیتوں کی فہرست میں تیسرے نمبر پر نام سابق صوبائی وزیر گیان چند اسرانی کا ہے۔ اس کے بعد ڈاکٹر شام سندر ایڈوانی، کٹھومل جیون، نوید انتھونی، سریندر ولاسائی، منور لعل، موہن لعل کوہستانی، پونجو بھیر اور راکیش کیسوانی کے نام شامل ہیں۔

متحدہ قومی موومنٹ نے سندھ میں مذکورہ 52 مخصوص نشستوں کے لیے صرف 23 امیدواروں کے نام جمع کرائے ہیں۔ جن میں 11 خواتین کی مخصوص نشستوں کے لیے جو نام جمع کرائے گئے ہیں۔ ان میں صوفیہ سعید ایڈووکیٹ، سکندر خاتون، کرن مسعود، رانا انصار و دیگر خواتین کے نام شامل ہیں۔ قومی اسمبلی کی 14 مخصوص نشستوں کے لیے متحدہ کی جانب سے 6 امیدواروں کے نام جمع کروائے گئے ہیں جن میں آسیہ اسحاق صدیقی، ڈاکٹر نگہت، سبین غوری، رانا انصار، فرزانہ سعید کے ساتھ صوفیہ سعید ایڈووکیٹ کا نام ایم این ایز والی فہرست میں بھی شامل ہے۔ اقلیتی نشستوں کے لیے بھی متحدہ نے 6 امیدواروں کے نام جمع کرائے ہیں۔ جن میں مہیش کمار، انیل کمار، منگلا شرما، سنجے پاروانی، تنویر بگھا، شاہد سعید بھٹی شامل ہیں۔

مذکورہ 52 نشستوں کے لیے جی ڈی اے کی جانب سے 27 امیدواروں کے نام جمع کروائے گئے ہیں۔ جن میں سے 4 خواتین کے نام قومی اسمبلی کے ساتھ صوبائی اسمبلی کی مخصوص نشستوں کی فہرست میں بھی شامل ہے۔ جی ڈی اے کی قیادت نے صوبائی اسمبلی کی 29 خواتین کی مخصوص نشستوں کے مقابلے میں 11 امیدواروں کی فہرست جمع کروائی ہے۔ جن میں غلام فریدہ، فوزیہ کوثر، لبنیٰ کوکب، ناہید خان، مریم، عائشہ پروین، ثمینہ نسرین مسعود، شمائلہ رزاق، سیدہ پرہ امین، فرح ناز، فلضہ مری، عظمیٰ کامران، روبینہ اور غزالہ یوسف کے نام شامل ہیں۔

جبکہ قومی اسمبلی کی مخصوص نشستوں کے لیے 8 امیدواروں کے ناموں پر مشتمل فہرست جمع کروائی گئی ہے۔ جس میں سرفہرست نام سائرہ بانو کا ہے۔ دوسرے نمبر پر سابق وفاقی وزیر ڈاکٹر فہمیدہ مرزا کا نام ہے جو ضلع بدین سے قومی اسمبلی کی جنرل نشست کی امیدوار بھی ہے۔ تیسرے نمبر پر رحمانی ہری، فلضہ مری، لبنیٰ کوکب، پرہ امین، شمائلہ رزاق اور غزالہ یوسف کے نام شامل ہیں جبکہ صوبائی اسمبلی کی اقلیتی مخصوص نشستوں کے لیے جی ڈی اے کی جانب سے 8 امیدواروں کے نام جمع کروائے گئے ہیں۔ جس میں سابق ایم پی اے نند کمار، چیتن مل، دلاور گلزار، بھاگ چند، لکشمن داس، مکھی رمیش، کشور کمار اور اشرف امونیل کے نام شامل ہیں۔

سندھ اسمبلی میں اپوزیشن کی جانب سے سب سے زیادہ متحرک رہنے والی خاتون رکن نصرت سحر عباسی اب اسمبلی میں نہیں نظر آئے گی۔ کیونکہ ان کا نام جی ڈی اے سمیت کسی بھی جماعت نے نہیں دیا۔ یاد رہے کہ مذکورہ سابق ایم پی اے نے بیرون ملک رہائش اختیار کی ہے۔