دو روز کے دوران کراچی کے تین بڑے سرکاری اسپتالوں میں 600 کے قریب مریض لائے گئے، فائل فوٹو
 دو روز کے دوران کراچی کے تین بڑے سرکاری اسپتالوں میں 600 کے قریب مریض لائے گئے، فائل فوٹو

بسیار خوری سے پیٹ و معدہ کے امراض میں اضافہ

محمد اطہر فاروقی :

ماہ مبارک کے دوران کراچی میں اسہال اور پیچش کے کیسز میں اضافے کی وجہ آلودہ برف اور پانی، غیر معیاری گھی اور تیل میں تلی اشیا اور بسیار خوری ہیں۔ امسال 23 مارچ تک صوبے بھر میں اسہال و پیچش کے کیسز میں بچے، بڑے، خواتین اور بزرگوں سمیت مجموعی طور پر ایک لاکھ 81 ہزار سے زائد افراد متاثر ہوچکے ہیں۔

جناح اسپتال میں گزشتہ 2 دنوں میں اسہال و پیچش سمیت بیسار خوری کے 100، قومی ادارہ برائے اطفال میں 200، جبکہ سول اسپتال میں 280 سے زائد کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں۔ روزانہ کی بنیادہ پر اسہال،ہیضہ، پیچش کے کیسز میں اضافہ ہو رہا ہے۔ رمضان المبارک میں عوام کا افطاری میں بے احتیاطی کی وجہ بیسار خوری کے باعث معدے کی تکلیف، ڈائریا سمیت دیگر کیسز بھی رپورٹ ہو رہے ہیں۔

ماہرین صحت کے بقول پانی کا استعمال ابال کر کریں۔ باہر کے کھانوں سے پرہیز کریں۔ باہر کی برف اور دیگر مشروبات میں اکثر صاف پانی کا استعمال نہیں کیا جاتا جو صحت کو متاثر کرتا ہے۔ بسیار خوری سے بچنے کے لئے افطاری میں وقفے وقفے سے کھائیں۔ فروٹس اور سادہ پانی کا زیادہ استعمال کریں۔ روزے میں سارا دن بھوکے ہونے کی وجہ سے یک دم کھانا، معدے اور پیٹ کو نقصانات پہنچاتا ہے۔

رمضان المبارک کے دوران اسہال اور پیچش کے کیسز میں اضافے کی ماہرین بنیادی 3 وجوہات بتاتے ہیں جس میں آلودہ پانی کا استعمال سر فہرست ہے۔ اس کے بعد غیر معیاری خوارک اور خصوصاً رمضان میں زیادہ کھانا بھی شامل ہے۔ محکمہ صحت سندھ سے حاصل معلومات کے مطابق یکم جنوری 2024ء سے 23 مارچ 2024ء تک مجموعی طور ہر اسہال اور پیچش کے کیسز سب سے زیادہ رپورٹ ہوئے ہیں، جن کے اعداد و شمار ایک لاکھ 81 ہزار سے زائد بنتے ہیں۔ نومولود سے لے کر 5 سال سے کم عمر بچوں اور بچیوں میں اسہال کے کیسز78 ہزار 500 سے زائد۔ جبکہ پیچش کے کیسز 26 ہزار 200 سے زائد رپورٹ ہوئے ہیں۔

5 سال سے زائد کے بچے سمیت، مرد و خواتین اور بزرگوں میں مجموعی طور پر اسہال اور پیچش کے کیسز 76 ہزار 300 سے زائد کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔ یوں مجموعی طور پر اسہال اور پیچش کے کیسز کی تعداد ایک لاکھ 81 ہزار سے زائد بنتی ہے جس میں سے 3 کیسز ہیضے کے بھی شامل ہیں۔ کراچی کے 3 بڑے سرکاری اسپتالوں سے حاصل کردہ معلومات کے مطابق جناح اسپتال کی ایمرجنسی میں یومیہ 40 سے زائد کیسز اسہال اور پیچش کے رپورٹ ہو رہے ہیں۔

گزشتہ 2 روز بروز پیر اور منگل کے دوران اسہال، پیچش اور بسیار خوری کے اسپتال کی ایمرجنسی میں 100 سے زائد کیسز رپورٹ ہوئے۔ ایمرجنسی میں ڈیوٹی پر مامور پیرا میڈیکل اسٹاف محمد زین کے بقول اسہال اور پیچش میں مبتلا آنے والے مریضوں میں اکثر ایسے مریض بھی دیکھے جا رہے ہیں جن کے جسم میں پانی کی بھی کمی ہوتی ہے۔ سول اسپتال سے حاصل معلومات کے مطابق اسپتال کی ایمرجنسی میں 2 روز کے دوران اسہال، پیچش اور بسیار خوری کے مجموعی کیسز کی تعداد 280 سے زائد ہے، جس میں بیسار خوری والے افراد سر فہرست ہیں۔

ماہرین طب کے بقول آلودہ پانی اور غیر معیاری خوراک اسہال اور پیچش کی وجوہات میں شامل ہیں۔ این آئی سی ایچ ایمرجنسی کے انچارج ڈاکٹر محبوب نوناڑی کے بقول ایمرجنسی میں یومیہ 180سے 200 کے قریب ایسے بچے علاج کے لئے لائے جاتے ہیں، جنھیں الٹیاں، موشن اورپیٹ کی مختلف بیماریوں لاحق ہیں۔ جنھیں فوری طبی معائنہ کرنے اور انہیں اینٹی بائیوٹک دے کر تقریباً 6 گھنٹے تک ایمرجنسی میں رکھا جاتا ہے۔

اس حوالے سے طبی ماہرین سے رابطہ کیا تو سول اسپتال ایمرجنسی انچارج ڈاکٹر لیاقت کے بقول اسپتال کی ایمرجنسی میں اسہال، پیچش، معدے اور پیٹ میں درد وغیرہ کے کیسز زیادہ رپورٹ ہو رہے ہیں۔ اس کی بنیادی وجہ میں آلودہ پانی اور غیر معیاری خوراک ہے۔ عوام کو مشورہ دیتے ہیں کہ پانی کو ابال کر پیئیں۔ خصوصا ماہ مبارک میں باہر سے ملنے والے مشروبات سے دور رہیں۔

مارکیٹوں میں دیکھا ہے کہ پکوڑے، سموسے، شربت، دہی بھلے اور دیگر بہت ساری اشیا کی دکانوں اور ٹھیلوں پر بے تحاشہ رش ہوتا ہے۔ لوگ بازار کی اشیا بڑے شوق سے کھا رہے ہوتے ہیں۔ اس لئے پیچش کے کیسز رپورٹ ہوتے ہیں۔

جناح اسپتال کے کنسلٹنٹ فزیشن ڈاکٹر عمر سلطان نے بتایا کہ، سارا دن انسان روزے کی وجہ بھوکا ہوتا ہے اور اچانک افطار کے وقت زیادہ کھا لیتا ہے جس کی وجہ سے اس کے پیٹ اور معدے کو نقصان پہنچتا ہے۔ اس لئے افطار کے وقت اوراس کے بعد تھوڑا تھوڑا سے کھائیں تاکہ بیماریوں سے بچا جا سکے۔ قومی ادارہ برائے اطفال کے ڈاکٹر محبوب نوناڑی نے بتایا کہ، بچوں میں اسہال اور پیچش کے کیسز کی بنیادی وجہ آلودہ پانی کا استعمال اور صفائی ستھرائی کا خیال نہ رکھنا ہے۔ دودھ پینے والے بچوں کی مائیں بھی کھانے میں احتیاط کریں۔