شایان احمد:
رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں روزہ دار باقاعدگی کے ساتھ عبادات اور صحت مندانہ سرگرمیاں شروع کر دیتے ہیں۔ انہی میں سے ایک مسواک کا استعمال بھی ہے۔ جو زروے کی حالت میں ذہنی تازگی کا سبب ہے۔
رمضان کا بابرکت مہینہ ایمان، تاریخ اور ثقافت سے جڑا ہوا ہے۔ ماہ رمضان میں سعودی عرب سمیت مختلف عرب ریاستوں اور دیگر مسلم ممالک میں مسواک کا استعمال بڑھ جاتا ہے۔ ماہ مبارک میں مسلمان ٹوتھ برش یا پیسٹ کا استعمال کرنے کے بجائے مسواک کو ترجیح دیتے ہیں۔ کیونکہ مسواک کرنا سنت رسول ﷺ ہے اور مسلمان اس کا استعمال منہ کی صفائی، دانتوں کی صحت کیلئے کرتے ہیں۔
عرب نیوز کی ایک رپورٹ کے مطابق متعدد احادیث میں مسواک کی اہمیت اور افادیت کے حوالے سے بیان کیا گیا ہے۔ ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ، حضرت عائشہؓ کہتی ہیں کہ رسول ﷺ نے فرمایا: ’’مسواک منہ کی صفائی کا ذریعہ ہے اور اللہ تعالی کی خوشنودی حاصل ہونے کا سبب ہے‘‘۔
سعودیہ میں مسواک عام طور پر سلواڈورہ پرسیکا کے درختوں سے حاصل کی جاتی ہے۔ جسے عربی میں اراک کہا جاتا ہے۔ یہ سوڈان، مصر اور چاڈ میں بھی پائی جاتی ہے۔ بعض عرب ممالک میں مسواک کو مسواکی کہا جاتا ہے۔
سعودی نیوز ایجنسی کے مطابق اراک کا درخت سعودی عرب کے کئی علاقوں بشمول جازان میں پایا جاتا ہے۔ یہ درخت جو عام طور پر باغات یا کھیتوں میں کاشت کیے جاتے ہیں، دو سے تین برس کے اندر کٹائی کیلئے پختگی کو پہنچتے ہیں۔ مسواک خود اراک کی جڑ کے ایک چھوٹے سے ٹکڑے کو کاٹ کر، بیرونی چھال کو چھیل کر اور باقی لکڑی کو استعمال سے پہلے پانی میں بھگو کر تیار کیا جاتا ہے۔ مملکت میں مسواک کے بنڈل کی قیمت 100 سے 300 ریال تک ہے۔
دوسری جانب پاکستان سمیت جنوبی ایشیا میں نیم کا درخت مسواک کیلئے کافی مقبول ہے۔ مسواک مختلف درختوں سے حاصل کی جا سکتی ہے۔ سوائے ان کے جو نقصان پہنچاتے ہیں جیسے انار اور مرٹل کے درخت ہیں۔ پاکستان میں سب سے زیادہ استعمال ہونے والی مسواک میں سے پیلو اور نیم کے درخت ہیں۔ جن میں خاص افادیت پائی جاتی ہے۔ جو منہ کو نقصان دہ بیکٹیریا سے بچانے میں مدد دیتے ہیں۔
جدید دور کے سائنس دانوں نے بھی اس دعوے کی تائید کی ہے کہ مسواک کا استعمال کسی شخص کے مسوڑھوں اور دانتوں کو مضبوط بنانے اور منہ کی تیزابیت کو کم کرکے اسے صحت بخشتا ہے۔ ٹوتھ پیسٹ کے استعمال سے منہ میں خشکی پیدا ہوتی ہے۔ اس سے مسواک سے بچا جا سکتا ہے۔ کیونکہ یہ ان غدود کو متحرک کرتا ہے جو تھوک پیدا کرتے ہیں۔ سحری کے بعد بہت سے لوگوں کو پیاس کی وجہ سے منہ میں خشکی محسوس ہوتی ہے۔ البتہ مسواک کے استعمال سے اس سے نجات مل سکتی ہے۔
مسواک کی افادیت سے جنوبی ایشیائی خطے سے باہر لوگوں نے بھی تائید کی ہے۔ عالمی ادارہ صحت نے 1986ء اور 2000ء میں منہ کی صفائی کیلئے مسواک کے استعمال کی ہدایت بھی دی تھی۔ جدید سائنس نے بھی مسواک کی افادیت کا اعتراف کیا ہے۔ تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ مسواک کے استعمال سے نہ صرف دماغ اور آنکھیں تیز ہوتی ہیں۔ بلکہ اطمینانِ قلب، مسوڑھوں کی مضبوطی اور کھانا ہضم کرنے میں بھی مدد ملتی ہے۔ کنگ سعود یونیورسٹی میں دندان سازوں کے ایک پینل کی طرف سے کی گئی تحقیق میں بتایا گیا کہ ’مسواک کو بار بار چبانے سے سلیکا نکلتا ہے۔ جو دانتوں کی پیلاہٹ ختم کرنے اور منہ کی بدبو ختم کرنے میں مدد دیتا ہے۔
تحقیق کے مطابق مسواک میں کیلشیم اور فاسفورس سمیت 19 اقسام کے صحت بخش اجزا ہوتے ہیں۔ اس میں منہ کے جراثیم سے لڑنے کیلئے قدرتی ادویات شامل ہیں۔ جو منہ میں نقصان دہ جراثیم ختم کرنے میں مدد دیتے ہیں۔ محققین کا کہنا تھا کہ مسواک نہ صرف قوت حافظہ کو بڑھاتی ہے۔ بلکہ منہ کو کینسر سمیت کئی خطرناک بیماریوں سے بھی محفوظ رکھتی ہے۔ ڈاکٹر محمد بن زاہد نے کہا کہ مسواک ایک ’قدرتی ٹوتھ برش‘ ہے۔ جو دیگر فوائد کے ساتھ ساتھ ’منہ میں خوشبو پیدا کرتا ہے اور یادداشت کو تیز کرتا ہے‘۔