نئی دہلی ( امت نیوز)پہلگام فالس فلیگ آپریشن پر بھارت کے اندر سے تنقید کا سلسلہ جاری ہے۔
سابق بھارتی بیورو کریٹ جواہر سرکار نے پہلگام حملے کے حوالے سے بی جے پی حکومت کا پروپیگنڈا بے نقاب کر دیا۔جواہر سرکار نے پہلگام واقعہ میں آغاز سے اختتام تک مسلمانوں کے کردار کو نمایاں کیا، جواہر سرکار کا کہنا ہے کہ پہلگام جانے والے سیاح مسلمانوں کی گاڑیوں میں آئے اور مسلمانوں کے ہی ہوٹلوں میں ٹھہرے، تمام سیاحوں نے مسلمانوں کے ہاتھ کا پکا کھانا کھایا اور سیر کیلئے مسلمان گائیڈ کی مدد لی، جواہر سرکار کے مطابق
یہاں تک کہ حملے میں پہلی گولی کھانے والے سے لے کر زخمیوں کو ہسپتال منتقل کرنے والا بھی مسلمان تھا، مگر ان تمام شواہد کے باوجود انتہا پسند بھارتی میڈیا تمام مسلمانوں کو دہشت گرد قرار دےرہا ہے۔اسی طرح بھارتی دانشور اشوک سوین نے بھی پہلگام حملے پر مودی کو آڑے ہاتھوں لیا ہے۔اشوک سوین نے تنقید کرتے ہوئے ایکس پوسٹ پر لکھا۔’ پہلگام حملے کے بعد مودی سرکار کااب تک کا ماسٹر اسٹروک یہ ہےکہ بھارت میں پاکستان کے وزیر دفاع کےایکس اکاؤنٹ پر پابندی لگادی گئی‘‘اشوک سوین کے مطابق 7 روز گزر جانے کے باوجود پہلگام میں 26 سیاحوں کو ہلاک کرنے والے ایک بھی دہشت گرد کا سراغ نہیں لگایا جاسکا۔سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ بھارت سمیت دنیا بھر سے مودی سرکار کے پہلگام فالس فلیگ حملے پر تنقید میں اضافہ ہو رہا ہے اور بغیر شواہد اور مستند ثبوتوں کے پاکستان اور مسلمانوں پر حملے کا الزام مودی سرکار کی جگ ہنسائی کا سبب بن چکا ہے، سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق جواہر سرکار اور اشوک سوین کے خیالات نے ثابت کیا ہے کہ مسلمان دہشت گرد نہیں ہیں اور مودی سرکار اور اس کے کارندے بغیر کسی ثبوت کے مسلمانوں کے خلاف پروپیگنڈا کر رہے ہیں