فائل فوٹو
فائل فوٹو

سونے کے بھائو پر سٹہ کھیلنے والے روپوش

عمران خان :

ایف آئی اے نے حساس ادارے کی رپورٹس کی روشنی میں سونے کی غیر قانونی خرید و فروخت اور اسمگلنگ میں ملوث نیٹ ورک کے خلاف جیسے ہی کراچی میں بڑا کریک ڈائون شروع کیا۔ اس کے اثرات فوری طور پر مارکیٹ پر رونما ہوگئے ہیں۔ گزشتہ دو دن سے بلین یعنی خام سونے پر سٹہ کھیلنے والے بڑے کردار مارکیٹ سے غائب ہوکر انڈر گرائونڈ ہونا شروع ہوگئے ہیں۔ جبکہ دو دن سے سونے کی قیمتوں کا بھائو بھی سٹہ مارکیٹ میں نہیں کھل سکا ہے۔ اس کے ساتھ ہی انکشاف ہوا ہے کہ یہ نیٹ ورک زیورات کو لیبارٹریوں میں پگھلا کر بسکٹ کی صورت میں کالا دھن سفید کرنے والوں کو فروخت کرکے ارب پتی بن چکا ہے۔ جبکہ اسی خام سونے میں اندرون ملک اور بیرون ملک کروڑں ڈالر کی حوالہ ہنڈی بھی کی جا رہی ہے۔ جس سے دہشت گردی کے نیٹ ورک بھی فائدہ اٹھا نے لگے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اس معاملے کو ملکی سلامتی اور معاشی استحکام سے منسلک کرکے اس پر تحقیقات کا دائرہ وسیع کردیا گیا ہے۔

کراچی سے دبئی اور امریکہ کینڈا تک پھیلی سونے کی اسمگلنگ، بلیک مارکیٹنگ اور حوالہ ہنڈی کے اس بڑے اور فعال نیٹ ورک کے خلاف تحقیقات میں یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ اس نیٹ ورک کے چند بڑے کرداروں میں سلیم بابا، ارشد، طلعت عزیز وغیرہ شامل ہیں۔ اور اس وقت گرفتاریوں سے بچنے کے لئے مخصوص بااثر عناصر کے پا س چکر لگا رہے ہیں تاکہ تحقیقات پر اثر انداز ہوکر بچا جاسکے۔ یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ اس میں سب سے اہم کردار سلیم بابا ایک بڑے میڈیا گروپ اور سونے کے کاروبار سے منسلک بزنس ٹائیکون کا عزیز ہے۔ جبکہ طلعت اور ارشد بھی آپس میں کزن ہیں اور ان تمام کا تعلق ایک مخصوص برادری کی مخصوص کمیونٹی سے ہے۔

اسی نیٹ ورک میں عبدالباسط جو رشید مارواڑی کا بیٹا ہے، حیدرآباد سے کراچی تک کئی برسوں سے یہ دھندا چلا رہا ہے۔ جبکہ زین سکھر کا بیٹا سعد سکھر بھی اسی گروپ کا حصہ ہے۔ ان تمام بڑے کرداروں نے گزشتہ ایک سے دو دہائیوں میں اسی غیر قانونی کاروبار اور اسمگلنگ کے ذریعے منی لانڈرنگ کرکے اپنی دولت میں بیش بہا اضافہ کیا ہے۔ آج ان کی گولڈ ٹریڈ سینٹر کراچی سمیت کئی پوش علاقوں میں درجنوں دکانیں ہیں اور ساتھ ہی سپر اسٹورز میں آئوٹ لیٹس بھی موجود ہیں۔ جبکہ صدر کراچی میں گولڈ پگھلانے کی لیبارٹریز بھی موجود ہیں۔ یہ معاملہ تین روز قبل اس وقت سامنے آیا جب ایف آئی اے اینٹی کرپشن سرکل کراچی کی ٹیموں نے اچانک پہلے سے موجود خفیہ اطلاعات پر شہر کے مختلف علاقوں میں چھاپے مارنے شروع کئے۔ جس کے لئے حساس ادارے کے ساتھ مل کر پہلے سے حکمت عملی تیار کر کے رکھی گئی تھی۔

اس کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ تین روز قبل یف آئی اے نے سونے کی اسمگلنگ اور حوالہ ہنڈی میں ملوث 5 ملزمان محمد ناصر کھتری، محمد رفیق خانانی، نوید اسلم، سعیداللہ اور عرفان رحمت اللہ کو راجہ غضنفر علی روڈ پر واقع گولڈ ٹاور اور گولڈ سینٹر پر چھاپہ مار کر کرلیا۔ ملزمان سے 11 کروڑ 58 لاکھ 62 ہزار روپے، 17 سونے کی اینٹیں (10 تولہ فی اینٹ) برآمد کر کی گئیں۔ حکام کے مطابق اسمگلنگ اور غیر قانونی ہنڈی حوالہ میں ملوث دو افراد محمد سلیم عرف سلیم بابا اور باسط آکبانی عرف باسط حیدرآباد میں مفرور ہیں۔

ذرائع کے بقول اس نیٹ ورک کے متعدد کارندے حراست میں لینے کے باجود ایف آئی اے کو تحقیقات کو درست سمت پر چلانے اور مرکزی کرداروں کو گرفتار کرنے میں دبائو کا سامنا ہے جبکہ حیرت انگیز طور پر اس کی تفتیش ایف آئی اے کے منی لانڈرنگ اور حوالہ ہنڈی کے ماہر افسران کو دینے کے بجائے سندھ پولیس سے ڈیپوٹیشن پر آئے ایک افسر کو سونپ دی گئی ہے۔ جبکہ حراست میں لئے گئے افراد میں سے مبشر نامی شخص سمیت متعدد کو چھوڑ دینے کے بھی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ تاہم اس پر تحقیقات جاری ہیں اور اصل معاملات جلد سامنے آسکتے ہیں۔

ذرائع کے بقول یہ کریک ڈائون انہیں تحقیقات کا تسلسل ہے جب گزشتہ برس کے آخر میں ملک میں سونے کی خرید و فروخت کی آڑ میں بڑھتی ہوئی منی لانڈرنگ ، حوالہ ہنڈی اور اسمگلنگ کو روکنے کے لئے ایف بی آر اور اسٹیٹ بینک کی ناکامی کے بعد حساس ادارے سرگرم ہوگئے تھے۔ چونکہ سونے کی خرید و فروخت زیادہ تر کیش پر ہوتی ہے۔ اس لئے اس کا کوئی بینکنگ ریکارڈ نہیں ہوتا۔ یہی وجہ ہے کہ کھربوں روپے کے اس غیر دستاویزی کاروبار پر اربوں روپے کی ٹیکس چوری کے ساتھ کالے دھن کو کھپا دیا جاتا ہے۔ ملک کی سب سے قدیم کھارادر صرافہ بازار میں لگنے والا روایتی ( بلین) (Bullion) کا سٹہ تاریخ میں پہلی بار کئی ہفتوں سے بند ہے جس کی وجہ یہ ہے کہ حساس ادارے اور وفاقی تحقیقاتی اداروں کی ٹیموں کی جانب سے ایک ماہ قبل یہاں پر بڑی اور ہنگامی کارروائی کی گئی جس میں یہاں قائم دکانوں اور کراچی صراف اینڈ جیولرز ایسوسی ایشن کے دفاتر سے معلومات حاصل کی گئیں۔ کارروائی میں یہاں سے وہ کمپیوٹرز بھی حاصل کئے گئے جن سے دبئی بلین مارکیٹ سے رابطے کئے جاتے تھے جبکہ خرید و فروخت کے ریکارڈ پر مشتمل رجسٹرڈ بھی لئے گئے۔ مذکورہ کارروائی میں ایسوی ایشن کے عہدیداروں سے سونے کے نرخ طے کرنے اور اس کا اعلان کرنے کا طریقہ کار پوچھا گیا، جبکہ اس میں ہونے والی سٹہ بازی کی معلومات حاصل کی گئیں۔

موصول ہونے والی معلومات کے مطابق انٹیلی جنس ایجنسی کی جانب سے فہرست مکمل کئے جانے کے بعد ایف آئی اے کے حولے کی گئی جس پر اسی وقت انکوائری شروع کردی گئی تھی۔ صرافہ مارکیٹ ذرائع کے بقول سونے پر یہ سٹہ بلین (Bullion) کہلا تا ہے۔ بلین انگریزی زبان میں سونے اور چاندی کی اس خام حالت کو کہتے ہیں۔ جسے بعد ازاں تراش کر زیورات یا دیگر مصنوعات تیار کی جاتی ہیں۔ یہ بڑے ٹکڑوں، بلاکس اور بسکٹس کی صورت میں بھی ہوسکتا ہے۔ سونے پر یہ سٹہ دنیا بھر کے ممالک میں شوقین اور تجربے کار تاجر کھیلتے ہیں لیکن اس میں ملکی قوانین ، متعلقہ اداروں کے قواعد وضوابط کا خیال رکھے جانے کے علاوہ منی لانڈرنگ یا حوالہ ہنڈی جیسے جرائم کی آمیزش سے بچنے کا بھی دھیان رکھا جاتا ہے۔ جبکہ اس میں بلین کھیلنے والوں کو ہونے والا منافع یا نقصان بھی دستاویزی یعنی آن ریکارڈ ہوتا ہے جس کا ریکارڈ حکومتوں کے مالیاتی لین دین اور کاروبار کے مانیٹرنگ کے اداروں کے پاس موجو د ہوتا ہے۔