احمد آباد: بھارتی مسافر طیارے میں 242 مسافر اور عملے کے ارکان موجود تھے جب طیارہ ایک ہاسٹل پر گرا۔
حادثہ اتنا خوفناک تھا کہ کسی کے زندہ بچنے کی امیدیں دم توڑ گئی تھیں۔ آگ کے بلند شعلے آسمان کو چھو رہے تھے اور پاسٹل کی عمارت بری طرح جل گئی لیکن ایک 40 سالہ مسافر معجزانہ طور پر محفوظ رہا جس کی شناخت وشواش کمار رمیش کے نام سے ہوئی۔رمیش بھارتی نژاد برطانوی شہری ہے جو اپنے اہل خانہ سے ملنے بھارت آیا تھا اور واپس برطانیہ جا رہا تھا۔
وشواش کمار نے ہندوستان ٹائمز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ وہ گزشتہ 20 سالوں سے لندن میں مقیم ہیں اور اپنے بھائی کے ساتھ بھارت آئے تھے جو اسی طیارے میں سوار تھے۔
رمیش نے بتایا کہ ٹیک آف کے تیس سیکنڈ بعد ایک زور دار دھماکا ہوا اور پھر طیارہ گر کر تباہ ہو گیا۔ یہ سب کچھ بہت تیزی سے ہوا۔انھوں نے مزید بتایا کہ مجھے سینے، آنکھوں اور پیروں پر چوٹیں آئیں لیکن وہ ہوش میں تھے اور مکمل طور پر بات چیت کے قابل تھے۔
زندہ بچ جانے والے واحد مسافر نے مزید کہا کہ جب میں اٹھا تو میرے ارد گرد لاشیں پڑی تھیں۔ میں ڈر گیا۔ میں فوراً اٹھا اور بھاگا۔ طیارے کے پرخچے ہر طرف بکھرے ہوئے تھے۔ کسی نے مجھے پکڑا، ایمبولینس میں ڈالا اور اسپتال پہنچایا۔
رمیش کو زخمی حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا ہے جہاں اسے کچھ دیر کے لیے انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں بھی رکھا گیا۔ریسکیو ٹیم نے ایک مسافر کے زندہ بچ جانے کو ایک معجزہ قرار دیا۔
زندہ بچ جانے والے واحد مسافر رمیش کے اہل خانہ کو خبر ملی تو وہ فرط جذبات پر قابو نہ رکھ سکے۔ اسپتال میں جذباتی مناظر دیکھنے کو ملے۔
خیال کیا جا رہا ہے کہ زندہ بچ جانے والا مسافر پچھلی سیٹوں پر بیٹھا تھا اور جب طیارہ ہاسٹل کی چھت پر گرا تو جہاں مسافر بیٹھا وہ حصہ جلنے سے رہ گیا۔