اسلام آباد: مسلم لیگ (ن) کے رہنما سینیٹر پرویز رشید نے کہا ہے کہ نوازشریف کے ساتھ پچھلے تین چار دنوں میں کون سا ایسا سلوک کیا گیا جسے کرنے والے اب پریشان ہیں اور وہ انہیں، ان کی بیٹی اور داماد کو عدالت میں نہیں لائے۔پرویز رشید نے سوال کیا کہ کون سی بات ہے جسے خفیہ رکھا جارہا ہے؟ ہم اس بات پر پریشان ہیں کہ پاکستان کے ایک رہنما کو عوام کی نظروں سے کیوں پوشیدہ رکھا جارہا ہے؟۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے رہنما سینیٹر پرویز رشید نے کہا کہ نواز شریف نے ایک دن کے لیے بھی بیگم کی عیادت کے لیے عدالت سے اجازت مانگی تو انہیں اجازت نہیں دی جاتی تھی، وہ عدالت کے حکم پر حاضر ہوتے تھے، سوا سو دن وہ، ان کی بیٹی اور داماد بغیر کسی وقفے کے عدالت میں حاضر ہوتے رہے اور عدالت کے بلانے پر دن میں دو مرتبہ بھی آئے۔
(ن) لیگ کے رہنما کا کہنا تھاکہ ہماری آنکھیں جو کچھ دیکھ رہی ہیں اس پر ہمارے سوال ہیں، اس کے جواب ہمیں ملنے چاہئیں کہ یہ فرق کیوں ہے؟ پہلے عدالت میں لانا اور اب چھپانا کیوں ضروری سمجھا جارہا ہے؟ کیوں نواز شریف کو سماعت پر پیش ہونے کا قانونی حق نہیں دیا جارہا ہے؟
پرویز رشید نے سوال کیا کہ کون سی بات ہے جسے خفیہ رکھا جارہا ہے؟ کیوں نواز شریف کی تصویر، موجودگی اور حاضری سے گریز کیا جارہا ہے؟ ہم اس بات پر پریشان ہیں کہ پاکستان کے ایک رہنما کو عوام کی نظروں سے کیوں پوشیدہ رکھا جارہا ہے؟
لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ نوازشریف کے ساتھ پچھلے تین چار دنوں میں کون سا ایسا سلوک کیا گیا جسے کرنے والے اب پریشان ہیں اور وہ انہیں، ان کی بیٹی اور داماد کو عدالت میں نہیں لائے، عدالت کو ان سوالات کا جواب دینا چاہیے تاکہ لوگوں کی تسلی ہو۔
ان کا کہنا تھاکہ یقین ہے جس تیز رفتاری سے سزا کا فیصلہ کیا گیا اسی طرح اپیل کا فیصلہ بھی کیا جائےگا، یہ نہیں ہوگا کہ سزا سنانے کی رفتاری ہزار میل فی گھنٹہ ہو اور اپیل کچھوے کی رفتار سے چل رہی ہو، اسے بھی خرگوش کی رفتار سے چلایا جائے تاکہ سزا دینے اور اپیل دینے کی رفتار کا ایک ہی معیار ہو۔
پرویز رشید نے کہا کہ پانچ سال ہماری حکومت رہی، بتایا جائے کس سیاسی رہنما پر اس طرح کا مقدمہ چلایا جس طرح کا نوازشریف پر چلا، پاکستان کی تاریخ میں ایسی کوئی مثال بتادیں، بتایا جائے کون سے سیاسی رہنما کو روزانہ کی بنیاد پر کسی احتساب عدالت میں پیش کیا گیا ہو۔