کیری کی ایرانی وزیر خارجہ سے ملاقاتوں پر ٹرمپ شدید برہم

واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے اوباما دور کے وزیر خارجہ جان کیری پر شدید تنقید کی ہے جس کی وجہ جان کیری کی ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف سے ملاقاتیں تھیں۔
وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے سابق وزیر خارجہ جان کیری کی ایرانی وزیر خارجہ سے ملاقاتوں پر شدید تنقید کی ہے، پومپیو نے کیری اور جواد ظریف کی ملاقاتوں کو نامناسب اور غیر ضروری قرار دیا، انھوں نے یہ بھی کہا کہ یہ ملاقاتیں کسی بھی طور پر جائز قرار نہیں دی جا سکتیں۔
پومپیو کے مطابق وہ ان ملاقاتوں کے درست ہونے کا تعین کرنا دوسرے ذمے دار حلقوں پر چھوڑتے ہیں، اسی طرح امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی کیری اور ظریف کی 3 یا 4 ملاقاتوں کو خلاف ضابطہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ ایران کی جارح حکومت کے ساتھ رابطہ کاری تھی جو امریکی مفادات اور امریکی عوام کیلیے مضر تھیں، ٹرمپ کے مطابق رواں ہفتے کے دوران تہران کی حامی ملیشیا نے عراق میں امریکی سفارتی کمپاؤنڈ پر میزائل داغے تھے۔
امریکی وزارت خارجہ میں پریس کانفرنس کے دوران پومپیو نے کیری اور جواد ظریف کی ملاقاتوں کے حوالے سے یہ بھی کہا کہ امریکی تاریخ میں اس انداز کی ملاقاتوں کی کوئی نظیر نہیں ملتی اور سابق وزیر خارجہ کیری کو ایسی رابطہ کاری سے اجتناب کرنا چاہیے تھا۔
پومپیو کے مطابق کیری ایسی ریاست کے وزیر خارجہ سے ملاقاتیں کرتے تھے جو دنیا میں دہشت گردی کی سب سے زیادہ معاون ہے، کیری نے فی الحال ان بیانات کے حوالے سے ٹرمپ کیلیے یہ پیغام چھوڑا ہے کہ وہ اپنی انتخابی مہم کے انچارج پال منافرٹ پر توجہ مرکوز کریں، جس نے انتخابی مہم میں روسی مداخلت کے معاملے پر خصوصی تفتیش کار کے ساتھ تعاون کی حامی بھرلی ہے۔
سابق امریکی وزیر خارجہ جان کیری ان دنوں اپنی یادداشتوں پر مبنی کتاب ’’ ایوری ڈے اِز ایکسٹرا‘‘ کی تشہیر کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں، اے ایف پی کے مطابق جان کیری کے ترجمان نے کہا کہ ملاقاتوں میں کوئی غیر قانونی کام نہیں ہوا۔