قازقستان کے صدر نور سلطان نظربایف نے صدارت کے 29 برس بعد مستعفی ہونے کا اعلان کردیا۔
فرانسیسی خبررساں ادارے کے مطابق قازقستان کے 78 سالہ صدر نے ریاستی ٹی وی پر نشر کیے گئے خطاب میں اعلان کیا کہ میں نے صدارت کے عہدے سے مستعفی ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔
انہوں نے آئین کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ صدارت کا عہدہ چیئرمین سینیٹ کو منتقل ہوجائے گا۔قازقستان کے چیئرمین سینیٹ کا عہدہ اس وقت نور سلطان کے قریبی رہنما قاسم جومارٹ کے پاس ہے، جو ماضی میں وزیراعظم بھی رہ چکے ہیں۔
یاد رہے کہ نورسلطان اس وقت پہلی مرتبہ صدر بنے تھے جب قازقستان سوویت یونین کا حصہ تھا۔نور سلطان کی صدارتی مدت مارچ 2020 میں ختم ہونی تھی لیکن انہوں نے 2014 میں تیل کی قیمتوں میں اضافے کے بعد سے جاری معاشی مسائل اور بڑھتے ہوئے سماجی دبائوکی وجہ سے مستعفی ہونے کا فیصلہ کیا۔
خیال رہے کہ روس، قازقستان کا اہم شراکت دار ہے لیکن روس پر عائد مغربی پابندیوں کی وجہ سے قازقستان کی معیشت کو شدید نقصان پہنچا ہے۔تاہم مستعفی ہونے کے باوجود آئین میں قومی رہنما کا درجہ حاصل ہونے کی وجہ سے نور سلطان نظربایف کو پالیسی سازی سے متعلق اختیارات حاصل ہوں گے ۔
گزشتہ برس وہ قازقستان کی سیکیورٹی کونسل کے تاحیات سربراہ بنے تھے۔خیال رہے کہ نور سلطان نے گزشتہ ماہ سماجی منصوبوں اور سرکاری تنخواہوں سے متعلق کئی ارب ڈالر کے پیکیج کا اعلان کیا تھا۔
اس کے ساتھ ہی انہوں نے انفراسٹرکچر میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کا وعدہ بھی کیا تھا۔یاد رہے کہ نور سلطان نظر بایف نے 2015 میں 98 فیصد ووٹ کے ساتھ انتخانات جیتے ہیں اور 2020 میں بھی ان کے جیتنے کے امکانات ہیں۔