صوبہ سندھ کا نئے مالی سال 20-2019 کا 12 کھرب 18 ارب روپے کا بجٹ پیش کردیا گیا۔
سندھ اسمبلی کا اجلاس اسپیکرآغا سراج درانی کی زیرصدارت ہوا جس میں وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے بجٹ پیش کیا جن کے پاس صوبائی وزیر خزانہ کا قلمدان بھی ہے۔سندھ حکومت نے نئے مالی سال 20-2019 کا 12 کھرب 18 ارب روپے کا بجٹ پیش کیا۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ آئندہ مالی سال میں سرکاری ملازمین اورپنشنرزکے ایڈہاک ریلیف الاؤنس میں 15 فیصد اضافے کی تجویز دی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے 17 سے 20 گریڈ کے ڈاکٹروں کے لیے خصوصی ہیلتھ کیئرالاؤنس اور ہیلتھ پروفیشنل الاؤنس متعارف کروایا ہے۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ سندھ پولیس کے شہید جوانوں کے اہل خانہ کے لیے معاوضے کی رقم 50 لاکھ روپے سے بڑھا کر ایک کروڑ کرنے کی تجویز دی، اس مقصد کے لیے بجٹ میں 2 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
آئندہ مالی سال سے سندھ کے تمام پنشنرز کو کسی مشکل کے بغیر پنشن ان کے بینک اکاؤنٹ میں منتقل کی جائے گی، اس کے ساتھ ہی بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت مستحق افراد کے لیے 4.2 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حادثات میں جاں بحق ہونے والے افراد کے لیے ایکسیڈنٹ انشورنس اسکیم کا آغاز کیا گیا ہے جس کے تحت لواحقین کو ایک لاکھ روپے دیے جائیں گے، اس اسکیم کے لیے بجٹ میں ایک روپے مختص کیے گئے ہیں۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ میٹرک اور انٹرمیڈیٹ میں اے ون گریڈ حاصل کرنے والے تمام طلبا کو اسکالرشپ دی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ سندھ میں میٹرک اور انٹرمیڈیٹ کے تمام بورڈز میں رجسٹریشن اور امتحانی فیس کے خاتمےکی اسکیم آئندہ سال بھی برقرار رہے گی۔
انہوں نے کہا کہ آئندہ مالی سال کے لیے حکومت نے شہروں کے سالانہ ترقیاتی پروگرام کے لیے 36 ارب روپے مختص کیے ہیں اور اہم ترجیحاتی منصوبوں کے لیے بین الاقوامی ترقیاتی شراکت داروں کے ساتھ ڈیڑھ ارب امریکی ڈالر سرمایہ کاری کا معاہدہ بھی کیا ہے، یہ منصوبے 5 سال میں مکمل کیے جائیں گے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ کراچی میں 36.11 ارب روپے لاگت کا میگا سیوریج پروجیکٹ ایس-تھری ایک دہائی سے التوا کا شکار ہے، وفاقی حکومت نے 50 فیصد مالی تعاون فراہم کرنا تھا لیکن بجٹ 20-2019 میں اس منصوبے کو نکال دیا گیا ہے اور صرف 3.9 ارب روپے فراہم کیے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آئندہ مالی سال میں حکومت سندھ ایس تھری منصوبے ، کے فور پر توجہ مرکوز رکھے گی، گزشتہ 3 برس میں سندھ حکومت نے کراچی کے 19 میگا پروجیکٹس کے لیے 29 ارب روپے کی سرمایہ کاری کی ہے۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ 9 کروڑ 80 لاکھ ڈالر لاگت کا کراچی نیبرہوڈ امپاورمنٹ پروجیکٹ، 24 کروڑ امریکی ڈالر لاگت کا کمپیٹیٹو اینڈ لیوایبل سٹی آف کراچی منصوبہ جس کے ذریعے کراچی کے بلدیائی کونسل کے انفراسٹرکچر میں بہتری لائی جائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ اس کے ساتھ ہی ورلڈ بینک کے تعاون سے کے ڈبلیو ایس ایس آئی پی کے منصوبے پر 10 کروڑ 50 لاکھ ڈالر لاگت آئے گی جس سے کراچی واٹر اور سیوریج بورڈ کو اصلاحات کے ذریعے مضبوط کیا جائے گا۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ بس ریپڈ ٹرانزٹ ( بی آر ٹی) یلو لائن کراچی میں ٹرانسپورٹ کی بہتری کا منصوبہ ہے جس پر 43 کروڑ 80 لاکھ ڈالر کی لاگت آئے گی۔
انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ 56 کروڑ 11 لاکھ ڈالر لاگت کے بی آر ٹی ریڈ لائن منصوبے کی منظوری بھی دی گئی ہے جو شہر میں ٹرانسپورٹ کا ایک مرکزی منصوبہ ہوگا۔
بجٹ پیش کرتے ہوئے مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ نئے مالی سال میں بورڈ آف ریونیو کو وصولیوں کا ہدف 145 ارب مقرر کیا گیا ہے جب کہ 835 ارب روپے وفاق سے محصولات کی مد میں وصول ہوں گے اور یہ رقم مجموعی بجٹ کا 74 فیصد ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ترقیاتی فنڈ کی مد میں 283 ارب 50 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں جب کہ اس میں ضلع اے ڈی پی کے 228 ارب بھی شامل ہیں۔
مرادعلی شاہ نے بتایا کہ بجٹ میں تعلیم کے لیے 178 ارب روپےسے زائد فنڈ رکھے گئے ہیں اور یہ رقم پچھلے سال کے مقابلے 15 ارب زائد ہے، مینٹل ہیلتھ اور چائلڈ ہیلتھ کے لیے 27 کروڑ 50 لاکھ روپے مختص کیے گئے ہیں۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ مالی سال 20-2019 کے لیے محکمہ جنگلات کے لیے ایک ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس دوران 20ہزار ایکڑ رقبے کی زمین پر درخت لگائے جائیں گے، اس کے ساتھ ہی وفاقی حکومت کے تعاون سے گرین پاکستان پروگرام کے لیے 50 فیصد سرمایہ کاری صوبائی حکومت کی جانب سے کی جائے گی۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ سندھ میں شجر کاری کےلیے ’ سرسبز سندھ‘ کے نام سے منصوبے کے تحت 5 سال میں ایک کروڑ درخت لگائے جائیں گے ،آئندہ مالی سال میں 20 ہزار درخت لگانے کا ہدف مکمل کیا جائے گا۔