بلوچستان سے گرفتار ہونیوالے بھارتی جاسوس اوردہشت گرد کلبھوشن یادیو کے حوالے سے عالمی عدالت انصاف نے فیصلہ سنا دیا۔عالمی عدالت انصاف نے کلبھوشن یادیو کی بریت کی بھارتی درخواست مسترد کردی۔تاہم بھارتی وکیل فیصلہ سننے نہیں آئے۔
بینچ میں پاکستان کا ایک ایڈ ہاک جج اور بھارت کا ایک مستقل جج بھی شامل تھا، فیصلہ عدالت انصاف کے صدر اور جج عبدالقوی احمد یوسف نے پڑھ کر سنایا۔ فیصلہ سننے کے لیے پاکستان کی جانب سے اٹارنی جنرل انور منصور خان، ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل اور دیگر موجود تھے۔
عالمی عدالت انصاف نے عالمی عدالت انصاف میں کیس کی سماعت کے حوالے سے دائرہ اختیار پر پاکستان کا اعتراض بھی مسترد کر دیا۔
عالمی عدالت کے سربراہ عبدالقوی احمد یوسف نے کلبھوشن یادیو کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے قرار دیا کہ پاکستان کے مطالبے کے باوجود بھارت نے کلبھوشن یادیو کا اصل پاسپورٹ پیش نہیں کیا۔
عالمی عدالت انصاف کے 15 رکنی بینچ کے سربراہ عبدالقوی احمد یوسف نے کلبھوشن یادیو کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے کلبھوشن یادیو کو بھارتی جاسوس قرار دیا ہے۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ بھارت کلبھوشن یادیو کے 2 پاسپورٹس کی صفائی پیش کرنے میں ناکام رہی ہے۔ بھارت نے پاکستان کے بار بار کے مطالبے کے باوجود کلبھوشن یادیو کا اصلی پاسپورٹ فراہم نہیں کیا۔
عالمی عدالت نے قرار دیا کہ کلبھوشن یادیو نے مبارک حسین پٹیل کے نام پر 17 بار بھارت کے باہر کا سفر کیا۔ کلبھوشن یادیو پاکستان میں ہی رہے گا اور اس کے کیس پر نظر ثانی کی جائے گی۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں قرار دیا کہ ویانا کنونشن کسی جاسوس تک قونصلر رسائی کے حق پر قدغن نہیں لگاتا۔ عالمی عدالت کی جانب سے اپنے فیصلے میں جاسوس کو ویانا کنونشن کی روشنی میں قونصلر رسائی دینے سے ثابت ہوتا ہے کہ کلبھوشن یادیو ایک دہشتگرد ہے جو پاکستان میں دہشتگردی میں ملوث رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور بھارت ویانا کنونشن کے فریق ہیں ،بھارت نے ویانا کنونشن کے تحت قونصلر رسائی مانگی ۔پاکستان نے بھارتی موقف کے خلاف 3اعتراضات پیش کیے ،پاکستان کا موقف تھا کہ کلبھوشن جعلی نام پر پاسپورٹ کے ساتھ پاکستان میں داخل ہو تا رہا۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان کا موقف تھا کہ بھارت کلبھوشن کی شہریت کا ثبوت دینے میں ناکام رہا ،پاکستان کا موقف تھا کہ کلبھوشن نے پاکستان میں جاسوسی کے ساتھ دہشت گردی کی۔
انہوں نے کہا کہ مقدمے کی تفصیلی شقوں کی طرف نہیں جانا چاہتے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کلبھوشن یادیو کو دی جانے والی سزائے موت پر نظر ثانی کرے ۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارت نے پاکستان کو کلبھوشن یادیو کے شہریت کے دستا ویزات نہیں دکھائے اور پاکستان کے مطالبے کے باوجود کلبھو شن یادیو کا اصلی پاسپورٹ بھی پاکستان کو نہیں دکھا یا گیا جبکہ بھارت پاکستان کے دو پاسپورٹ کی موجودگی کا جواز پیش کرنے میں ناکام رہا ۔
انہوں نے کہا کہ کلبھوشن یادیو بھارتی شہری ہے اور اس بات کو پاکستان اور بھارت دونوں نے تسلیم کیا۔
خیال رہے کہ بھارت نے کلبھوشن یادیو کی رہائی کی درخواست کی تھی جو مسترد کردی گئی ہے۔کلبھوشن کیس کی آخری سماعت 18 سے 21 فروری تک ہوئی تھی جس میں بھارت اور پاکستان کے وفود نے شرکت کی تھی۔
بھارتی وفد کی سربراہی جوائنٹ سیکریٹری دیپک متل نے کی تھی جب کہ پاکستانی وفد کی سربراہی اٹارنی جنرل انور منصور خان کر رہے تھے۔عالمی عدالت انصاف نے کلبھوشن یادیو سے متعلق کیس کا فیصلہ 21 فروری کو محفوظ کیا تھا۔
واضح رہے کہ کلبھوشن یادیو کو 3 مارچ 2016 کو بلوچستان کے علاقے سے گرفتار کیا گیا تھا، اس پر پاکستان میں دہشت گردی اور جاسوسی کے سنگین الزامات ہیں اور بھارتی جاسوس نے تمام الزامات کا مجسٹریٹ کے سامنے اعتراف بھی کیا ہے۔
10 اپریل 2017 کو کلبھوشن یادیو کو جاسوسی، کراچی اور بلوچستان میں تخریبی کارروائیوں میں ملوث ہونے پرسزائے موت سنائی گی تھیلیکن بھارت کی جانب سے عالمی عدالت میں معاملہ لے جانے کے سبب کلبھوشن کی سزا پرعمل درآمد روک دیا گیاتھا۔