سپریم کورٹ کے فاضل جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے جنگلات کی کٹائی کے حوالے سے دائر درخواست کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے ہیں کہ ایک آمرآکر دو منٹ میں پارلیمنٹ کو اڑا دیتا ہے۔
جسٹس مشیرعالم کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے خیبر پختونخوا میں جنگلات کی کٹائی سے متعلق کیس کی سماعت کی۔
جنگلات کی ملکیت کے دعوی داروں کی درخواستیں خارج کرتے ہوئے قرار دیا کہ درخواست گزاروں نے کیس کی سماعت کے دوران کسی سطح پراپنا حق نہیں مانگا۔
دوران سماعت قاضی فائز عیسی نے ریمارکس دیئے کہ حکومت کو اس کیس میں نظرثانی کے لئے آناچاہیے تھا کہ درخواست گزاروں کا حق دعوی نہیں بنتا،حکمران دیگر مسائل میں الجھے ہوئے ہیں اصل مسئلہ ماحول کا تحفظ ہے، جنگلات کا تحفظ آنے والی نسلوں کے مستقبل کے لیے ضروری ہے، جنگلات کاٹنے والے لوگ نسلوں کو قتل کر رہے ہیں۔
قاضی فائز عیسی نے ریمارکس دیے کہ خیبر پختونخوا اور گلگت بلتستان میں کم جنگلات رہ گئے انھیں بھی ویران کیا جا رہا ہے، خیبر پختونخوا میں سڑک کنارے 3 درخت لگا کر ڈرامہ کیا جا رہا ہے، کوئی بھی درختوں کے تحفظ کے لیے مخلص نہیں، جنگلات سے متعلق تمام قوانین کرپشن کے تحفظ کے لیے بنائے گئے، اتنا اہم قانون آرڈیننس کے ذریعے کیوں لایا گیا؟
قاضی فائز عیسی نے کہا کہ ڈکٹیٹر کے قانون کو کوئی چھونے کے لیے تیار نہیں،ایک آمرآکردو منٹ میں پارلیمنٹ کو اڑا دیتا ہے، آج کل کے ماحول میں آزادی سے کوئی بات بھی نہیں کر سکتے،ملک کہاں تھا اور کہاں پرلا کے کھڑا کر دیا گیا ہے۔