سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے ہیں کہ لوگوں نے اس ملک کو ذاتی جائیداد سمجھ رکھا ہے، جس کا دل چاہتا ہے قومی خزانہ بے دردی سے اڑا دیتا ہے۔
جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے دو رکنی بینچ نے پیپلزپارٹی کی گزشتہ حکومت میں سرکاری ملازمین کی تین سال کی مراعات سمیت نوکریوں پربحالی کے خلاف کیس کی سماعت کی۔
جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ لوگوں نے اس ملک کو ذاتی جائیداد سمجھ رکھا ہے، برطرف ملازمین کو ایک دن کے لیے بحال کرکے تمام مراعات دے دی گئیں، کیا قومی خزانہ کوئی خیراتی ادارہ ہے، جس کا دل چاہتا ہے قومی خزانہ بے دردی سے اڑا دیتا ہے، ٹیکس کے پیسوں کا کسی کو درد نہیں۔
وکیل نے بتایا کہ ملازم اخترعباس کو نوکری پر بحال ہونے پر 28 لاکھ روپے کی مراعات ملیں، اس معاملے کو چیلنج کیا گیا تو سروس ٹربیونل نے ایک دن کی بحالی اور مراعات کا فیصلہ برقرار رکھا۔ ٹریڈنگ کارپوریشن نے فیصلےکے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی ہے۔
سپریم کورٹ نے بحال ملازمین سے متعلق تمام اپیلوں کونومبر میں سماعت کے لئے مقرر کرنے کا حکم دے دیا۔