مبینہ دھمکی آمیز ٹوئٹ سے سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے استعمال کے قواعد و ضوابط مجروح ہوئے، ٹوئٹر
مبینہ دھمکی آمیز ٹوئٹ سے سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے استعمال کے قواعد و ضوابط مجروح ہوئے، ٹوئٹر

ایرانی سپریم لیڈر نے ٹرمپ کو مسخرا قرار دیدیا

ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو مسخرہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان کا یہ کہنا کہ وہ ایرانی عوام کے ساتھ ہیں دراصل جھوٹ بول رہے ہیں۔

آیت اللہ خامنہ ای نے تہران میں نماز جمعہ سے قبل خطاب میں کہا گزشتہ دو ہفتوں کے دوران ہونے والے واقعات سے سبق سیکھنا ہوگا، جنرل قاسم سلیمانی کے قتل کے بعد ایرانی قوم متحد ہو کر سڑکوں پر نکلی، ہر ایرانی نے جنرل قاسم سلیمانی کے قتل کے بعد یکجا ہو کر مغربی دنیا کو پیغام دیا۔

ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کا کہنا ہے کہ جنرل سلیمانی کے قتل نے امریکا کا اصل چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب کردیا۔

خامنہ ای نے کہا ایران کی طرف سے امریکی فوجی اڈوں پر حملہ تاریخی دن تھا، امریکا نے ایران، عراق اور افغانستان سمیت دنیا بھر میں لاکھوں افراد کو قتل کیا، امریکا دنیا میں لاکھوں افراد کے قتل کا ذمہ دار ہے لیکن مانتا نہیں، جنرل سلیمانی کے قتل نے امریکا کا اصل چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب کردیا، ہمیں جنرل سلیمانی کوایک ہیرو کے طور پرنہیں بلکہ ایک نظریہ کے طور پر دیکھنا ہوگا جس پر ہم عمل کر سکیں۔

آیت اللہ خامنہ ای نے کہا ہمیں متحد ہو کر امریکا کا مقابلہ کرنا ہے، یوکرائن کا طیارہ حادثہ ایک تلخ حادثہ تھا، غیر ملکی میڈیا نے یوکرائن کے طیارہ حادثہ کو جنرل سلیمانی کا قتل بھلانے کیلئے استعمال کیا، ہم طیارہ حادثے پرغم زدہ ہیں لیکن ہمارے دشمن خوش ہیں۔

ایرانی سپریم لیڈر نے کہا طیارہ حادثے میں ہلاک ہونے والے افراد کے اہل خانہ کے غم میں شریک ہیں، پاسدران انقلاب کے ساتھ کھڑے رہیں گے، مغربی ممالک نے ایران پر پابندیاں لگانے کی دھمکیاں دی، ہمارے تیل کے ذخائر کو نشانہ بنانے کی دھمکیاں دی جارہی ہیں، مغربی حکومتیں امریکا کی کٹھ پتلی کا کردار ادا کر رہی ہیں۔

ایرانی سپریم لیڈرآیت اللہ علی خامنہ ای نے کہا کہ امریکا نے اپنی دہشت گرد فطرت کا مظاہرہ کیاتاہم ایران نے بدتمیز ریاست کے منہ پر طمانچہ مارکرانہیں واضح کردیا کہ خدا ہماری مدد کرتا ہے۔انہوں نے کہاجس دن ایران نے عراق میں امریکا کے خلاف کارروائی کی وہ دن خدا کا دن تھا۔

ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے آٹھ سال بعد نماز جمعہ سے خطاب کیا،اس موقع پرایران بھر سے ہزاروں افراد نماز جمعہ کا خطاب اور خطبہ سننے کیلیے امڈ آئے۔

واضح رہے کہ ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے گزشتہ آٹھ سال سے نماز جمعہ کے اجتماع سے خطاب کرنا ترک کررکھا تھا تاہم حالیہ امریکا ایران کشیدگی کے تناظرمیں انہوں نے نہ صرف اجتماع سے خطاب کیا بلکہ امریکا کے سامنے ایک بار پھر اپنا موقف واضح کردیا۔

ایرانی میڈیا کے مطابق نماز جمعہ کے بعد ہزاروں ایرانیوں نے گھروں سے نکل کر امریکا اور اسرائیل سے نفرت کے اظہارکیلیے ریلیاں نکال رہے ہیں۔ریلیوں میں شامل افراد ایران کے مقتول جنرل قاسم سلیمانی اور ان کے ساتھیوں کی شہادت پر انہیں خراج تحسین بھی پیش کررہے ہیں۔

ایران کی نماز جمعہ مرکزی کمیٹی نے پہلے ہی اعلان کردیا تھا کہ اس ہفتے نماز جمعہ دارالحکومت تہران کے شمال مشرقی علاقے میں واقع مصلائے امام خمینی میں رہبرانقلاب اسلامی کی امامت میں ادا کی جائے گی۔

اس سے قبل 3 فروری2012 کو آیت اللہ خامنہ ای کی امامت میں نماز جمعہ ادا کی گئی تھی۔اس موقع پرانہوں نے نماز جمعہ کے خطبوں میں اسلامی بیداری کے موضوع پرخاطر خواہ گفتگو کی تھی جس کا عالمی سطح پر بالخصوص عرب ممالک میں خاصا خیرمقدم کیا گیا۔