جرمن دارالحکومت برلن میں انتہائی دائیں بازو کے جرمن شدت پسند گروپ نے ملک میں وسیع پیمانے پر مساجد پر مسلح حملوں کا منصوبہ بنایا تھا، جسے قانون نافذ کرنے والے اداروں نے قبل ازوقت ناکام بنا دیا۔
انتہا پسند دہشتگردوں نے گزشتہ برس نیوزی لینڈ کے شہرکرائسٹ چرچ کی مساجد پردہشت گردانہ حملوں جیسا منصوبہ بنایا تھا۔
گرفتارانتہا پسند ملزمان کی تعداد 12 ہے اورانہیں پولیس نے گزشتہ جمعے کے روز جرمنی کے مختلف شہروں میں چھاپے مارکرگرفتارکیا تھا۔
حکومتی ترجمان نے بتایا کہ ان ملزمان سے اب تک کی جانے والے تفتیش کے جو حیران کن نتائج سامنے آئے ہیں، ان کے مطابق ان شدت پسندوں نے متعدد مقامات پرجرمنی میں مسلم مذہبی اقلیت کی عبادت گاہوں پربڑے دہشت گردانہ حملوں کا ارادہ بنا رکھا تھا۔
اسی بارے میں جرمن میڈیا میں کل اتوارکو شائع ہونے والی رپورٹوں میں بھی ملکی تفتیش کاروں کا حوالہ دیتے ہوئے یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ انتہائی دائیں بازو کے یہ جرمن شدت پسند اپنے طور پر یہ فیصلہ کر چکے تھے کہ انہیں مختلف شہروں میں نماز کے دوران تقریباﹰ بیک وقت کئی ایسے مربوط خونریز حملے کرنا تھے، جن کا مقصد جرمنی میں مسلمان برادری کو زیادہ سے زیادہ جانی نقصان پہنچانا تھا۔
دریں اثنا برلن میں وفاقی جرمن وزارت داخلہ کے ترجمان بیورن گروئنے وَیلڈرنے ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ اب تک ان شدت پسندوں سے چھان بین کی جو تفصیلات سامنے آئی ہیں، وہ انتہائی حیران کن ہیں۔
اس سے بھی زیادہ حیرانی کی بات یہ ہے کہ جرمنی میں ان شدت پسندوں کے ایسے چھوٹے چھوٹے گروہ موجود ہیں، جن کے ارکان حیران کن حد تک مختصر وقت میں انتہا پسندانہ نظریات کے حامل ہو چکے ہیں۔