کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ شاہد خاقان عباسی موجودہ وفاقی حکومت پر کھلم کھلا تنقید کرتے ہیں، ریفرنس بنانے کا مقصد شاہد خاقان عباسی کی زبان بند کرانا ہے۔
سابق ایم ڈی پی ایس او شیخ عمران الحق کی غیر قانونی تعیناتی سے متعلق ریفرنس کے خلاف سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی و دیگر کی درخواست ضمانت پر سندھ ہائی کورٹ نے تفصیلی فیصلہ جاری کردیا ہے، جس میں عدالت نے کہا ہے کہ ضمانت قبل از گرفتاری میں یہ ثابت کرنا ہوتا ہے کہ تفتیش بدنیتی پر مبنی ہے۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ دیکھنے میں آتا ہے شاہد خاقان عباسی موجودہ وفاقی حکومت پر کھلم کھلا تنقید کرتے ہیں، ان کے خلاف پہلے بھی اسلام آباد میں ریفرنس دائر ہے جس میں 7 ماہ جیل میں رہ چکے ہیں، اس بات کو مسترد نہیں کیا جا سکتا کہ نیب نے سیاسی دباؤ میں لانے کے لئے ریفرنس بنایا، ریفرنس بنانے کا مقصد شاہد خاقان عباسی کی زبان بند کرانا ہے۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ خواجہ برادران کے کیس میں سپریم کورٹ بھی یہ کہہ چکی ہے کہ نیب صرف یکطرفہ کارروائی کررہا ہے، عدالت نے نیب پراسکیوٹر اور تفتیشی افسر سے سوال کیا کہ اکثریتی پارٹی کے خلاف اب تک کتنے ریفرنس فائل کئے جاچکے ہیں؟ لیکن نیب حکام اور پراسیکیوٹر اس سوال کا جواب نہیں دے سکتے ہیں۔
تحریری فیصلے میں ہے کہ نیب نے تفتیش میں اس وقت کے وفاقی حکومت کے سربراہ نواز شریف کو شامل نہیں کیا، دلچسپ بات ہے کہ ان الزامات کو ماتحت عدالت میں ریفرنس کا حصہ نہیں بنایا گیا۔ عدالت نے شاہد خاقان عباسی سمیت تمام ملزمان کی ضمانت میں توسیع کردی۔