ایران کے صدارتی انتخابات میں ابراہیم رئیسی کامیاب قرارپا گئے انہیں واضح برتری حاصل ہے۔
ایرانی وزارتِ داخلہ کے مطابق اب تک 90 فیصد ووٹوں کی گنتی مکمل ہو چکی ہے، انتخابات میں 28 اعشاریہ 6 ملین افراد نے حقِ رائے دہی استعمال کیا۔
ایرانی وزارتِ داخلہ کا کہنا ہے کہ صدارتی امیدوار ابراہیم رئیسی نے 17 اعشاریہ 8 ملین ووٹ حاصل کیئے ہیں، محسن رضائی نے 3.3 ملین ووٹ حاصل کیے۔
امیر حسین غازی زادے نے 1 ملین سے زیادہ ووٹ حاصل کیے ہیں، جبکہ عبدالناصر ہمتی نے 2 اعشاریہ 4 ملین ووٹ حاصل کیے ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق ایرانی صدارتی دوڑ میں شامل 4 امیداروں میں سے 3 امیدواروں نے شکست تسلیم کرتے ہوئے قدامت پسند امیدوارابراہیم رئیسی کو جیت کی مبارک باد دیدی۔
ایرانی وزارتِ داخلہ کے مطابق اب تک 90 فیصد ووٹوں کی گنتی مکمل ہو چکی ہے، انتخابات میں 28 اعشاریہ 6 ملین افراد نے حقِ رائے دہی استعمال کیا۔
ایرانی وزارتِ داخلہ کا کہنا ہے کہ صدارتی امیدوار ابراہیم رئیسی نے 17 اعشاریہ 8 ملین ووٹ حاصل کیئے ہیں، محسن رضائی نے 3.3 ملین ووٹ حاصل کیئے۔
امیر حسین غازی زادے نے 1 ملین سے زیادہ ووٹ حاصل کیئے ہیں، جبکہ عبدالناصر ہمتی نے 2 اعشاریہ 4 ملین ووٹ حاصل کیئے ہیں۔
گزشتہ روز ایران میں نئے صدر کے انتخاب کے لیے ووٹنگ ہوئی تھی۔انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت پانے والے 7 امیدواروں میں سے 3 نے کاغذات نامزدگی واپس لے لیے تھے جس کے بعد 60 سالہ ابراہیم رئیسی کی پوزیشن کو مزید تقویت ملی۔
ابراہیم رئیسی نے 2017 میں منعقدہ صدارتی انتخابات میں حصہ لیا تھا مگر وہ موجودہ صدر حسن روحانی سے ہار گئے تھے۔ ایران میں ہر چار سال بعد صدر کا انتخاب کی اجاتا ہے جس کے امیدواروں کی منظوری شوریٰ نگہبان دیتی ہے۔
60 سالہ ابراہیم رئیسی نے 1979 کے انقلاب ایرن کے فورا بعد ہی اہم عہدوں پر کام کیا ہے۔ صرف 20 سال کی عمر میں وہ ضلع کراج اور پھر ہمدان صوبے کے لیے پراسیکیوٹر مقرر ہوئے اس کے بعد انہیں تہران کے نائب پراسیکیوٹر کی حیثیت سے ترقی دی گئی۔
ابراہیم رئیسی 1989 میں تہران کے چیف پراسیکیوٹر بنے اور پھر سال 2004 میں نائب عدلیہ کے سربراہ کے عہدے پر 10 سال تک فائز رہے۔ 2019 سے ابراہیم رئیسی عدلیہ کے سربراہ کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہے تھے۔