رپورٹ:سید نبیل اختر
صوبائی کوالٹی کنٹرول بورڈ نے ڈرگ رولز کی خلاف ورزی پر معروف ادویہ ساز کمپنی روش (Roche)سمیت 4 دوا ساز کمپنیوں کے مقدمات ڈرگ کورٹ بھیجنے کی منظوری دے دی۔محکمہ صحت کے اعلیٰ افسر کی کمپنی بھی رعایت لینے میں ناکام رہی۔
3 میڈیکل اسٹور مالکان کو بل وارنٹی جمع کرانے کی مہلت دے دی گئی ۔اہم ذرائع نے بتایا ہے کہ جمعرات کو آئی آئی ڈپو میں صوبائی کوالٹی کنٹرول بورڈ کا اجلاس منعقد کیا گیا ،جس میں 17 کیسز کے حوالے سے قوائد کے مطابق اقدامات کیلئے فیصلے کئے گئے ۔
اہم ذرائع نے بتایا کہ صوبائی کوالٹی کنٹرول بورڈ کے 128 ویں اجلاس کے ایجنڈے میں افروز کیمیکل انڈسٹریز کے پروڈکٹ میفنیک ٹیبلٹ بیچ نمبر 35 کے بارے میں تفصیلات پیش کی گئیں ،جس میں بتایا گیا کہ یہ پراڈکٹ پہلے ڈرگ ٹیسٹگی لیباٹری اور پھر نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ اسلام آباد سے بھی غیر معیاری ثابت ہو چکا ہے ،یہ پراڈکٹ ہینڈز نامی این جی او کو بلک میں فروخت کیا گیا تھا ،جس کے خلاف ڈرگ انسپکٹر ساجد علی میمن نے کیس تیار کر کے صوبائی کوالٹی کنٹرول بورڈ کو بھجوایا ۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ افروز کیمیکل کا کیس ڈرگ کورٹ کو ریفر کر دیا جائے تاکہ قانون کے مطابق کمپنی کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جا سکے ،اسی طرح اجلاس میں میسرز بیکسٹر فارما سیوٹیکل کے 4 کیسسز بھی ڈرگ کورٹ بھیجنے کی منظوری دےدی گئی ،ایجنڈا کے مطابق ڈرگ انسپکٹر غلام علی لاکھو نے سائٹ سپر ہائی وے پر قائم دوا ساز کمپنی بیکسٹرکے پروڈکٹ زمبیکٹ کے چار بیچز 330 ،340،341،اور 214 کے خلاف کیس تیار کیا ،چاروں بیچز ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری اور پھر نیشنل انسٹیٹیوٹ ہیلتھ اسلام آباد سے بھی غیر معیاری قرار دیے تھے ۔
بعدازا ں میسرز سلطان کاٹن اینڈ بینڈیجز کے پروڈکٹ پر ل وائٹ بینڈیج بی پی ٹائپ ٹو بیج نمبر ،پی ڈبلیوبی 005 غیر معیاری ثابت ہونے پر ڈرگ کورٹ بھیجنے کی منظوری دے دی گئی ۔ذرائع نے بتایا کہ یہ پروڈکٹ محکمہ صحت سندھ کے ایک اعلیٰ افسر کی کمپنی میں تیار ہوتی ہے ۔ ذرائع نے بتایا کہ مذکورہ کمپنی کے پروڈکٹ کے خلاف کارروائی نہ کرنے کیلئے بورڈ کے ممبران کو سفارش کی گئی ہے تاہم کمپنی اپنے خلاف مقدمہ سے بچنے میں کامیاب نہ ہوسکی ۔اجلاس میں شریک ایک رکن نے بتایا کہ مذکورہ معاملے کی سفارش پر اجلاس میں شریک دوسرے رکن نے رعایت دینے کے حوالے سے بات کی تو انہوں نے رکن پر واضح کیا کہ مذکورہ کمپنی کا معاملہ ایجنڈے میں ہے ، اور تمام پروڈکٹس کی تفصیلات روز نامہ ’’امت‘‘ کے علم میں ہے ، اگر کسی بھی کمپنی یا ملزمان کو کوئی بھی رعایت دی گئی تو کل ہم اخبار کی سرخیوں میں ہو ں گے ۔
معلوم ہوا کہ مذکورہ اجلاس میں پروڈکٹ کے غیر معیاری ہونے پر ڈرگ انسپکٹر کو چالان کرنے کی ہدایت کردی گئی ۔ ذرائع نے بتایا کہ غیر ملکی دوا ساز ادارے روش (Roche)کو سندھ ڈرگ رولز1979 کی خلاف ورزی پر معاملہ ڈرگ کورٹ بھیجنے کی سفارش کر دی گئی ہے ۔ایجنڈے کے مطابق پی ای ایچ ایس بلاک 6 پلاٹ نمبر37 کی پہلی منزل پر واقع روش کمپنی کے وزٹ کے دوران کوالیفائیڈ عملہ موجود تھا اور نہ ہی دوا ؤں کا سیل ریکارڈ ملا، جس پر ڈرگ انسپکٹر ز اکر حسین سموں نے کمپنی کے خلاف ڈرگ رولز کی خلاف ورزی کے 2 کیسز بنائے جنہیں ڈرگ کورٹ بھیجنے کی منظوری دے دی گئی ۔
اسی طرحجس میں عبداللہ نامی شخص کراچی سے پونسٹان کی گولیاں بذریعہ ٹرین کوئٹہ بھجوانے کے الزام میں گرفتارکیا گیا تھا ،معلوم ہوا کہ مذکورہ صوبائی کوالٹی کنٹرول بورڈ کا اجلاس بھی اسی کیس کیلئے ڈرگ کورٹ کے حکم پر طلب کیا گیا تھا ، جس میں دیگر کیسز بھی نمٹائے گئے ہیں ،ذرائع نے بتایا کہ جعلی دوا کی فروخت کی سب سے بڑے مرکز زنیت ایکٹینشن میں عدنان کلاسک کے گودام سے بڑے پیمانے پر سرکاری دوا برآمد ہونے پر کیس ڈرگ کورٹ بھجوانے کی سفارش کی گئی ہے ،اس کیس میں دکاندار اور گودام کی مالک کے پاس ڈرگ لائسنس بھی نہیں تھا اور اس کے پاس سے لاکھوں روپے کی سرکاری ادویات برآمد ہوئی تھیں ۔
ذرائع نے بتایا کہ نشتر روڈ پر واقع میسرز سینٹرل فارمیسی سے بڑے پیمانے پر بغیر وارنٹی ادویات برآمد ہوئی تھیں جس پر اسے وارنٹی جمع کروانے کی مہلت دی گئی ہے۔وہاں سجاول سے برآمد ہونے والی وارنٹی کے بغیر اور غیر اندراج شدہ ادویات کا اسٹاک بھی اجلاس میں کیس کے لئے ڈسکس ہوا جس پر میسرز کمارمیڈیکوز کو وارنٹی جمع کرانے کی مہلت دی گئی ہے ، قمبر شہداد کوٹ کے میڈیکل اسٹور میوزوار اور کراچی کے میڈیکل اسٹور سینٹرل فارمیسی کو بھی وارنٹی جمع کرانے کی مہلت دی گئی ہے ۔ ذرائع نے بتایا کہ کوالٹی کنٹرول بورڈ کا اجلاس عدالتی احکامات پر طلب کیا گیا ہے تاکہ معیاری دوا کے باوجود تھانہ کچہری کی صعوبت برداشت کرنے والے عبداللہ کو انصاف فراہم کیا جاسکے جسے ریلوے پولیس نے پونسٹان گولیاں کوئٹہ بھیجنے کے دوران اسٹاک ضبط کرکے گرفتار کیا تھا ۔
معلوم ہوا ہے کہ ریلوے پولیس نے جب ملزم کو عدالت میں پیش کیا تو گرفتار ملزم کے وکیل نے استدعا کی کہ یہ معاملہ ڈرگ کورٹ کی حدود میں آتا ہے ، لہذا معاملے کو ڈرگ کورٹ کو ریفر کردیا جائے ۔ ریلوے پولیس کو بتایا گیا کہ قواعد کے مطابق کیس ڈرگ انسپکٹر تیار کرکے صوبائی کوالٹی کنٹرول بورڈ سے منظوری کے بعد ڈرگ کورٹ میں چالان کرتا ہے جس کے لیے قواعد پورے کرنا ضروری ہیں ۔
معاملہ ڈرگ کورٹ پہنچا تو ڈرگ انسپکٹر نے بتایا کہ دوا معیاری ثابت ہوئی ہے لیکن کوالٹی کنٹرول بورڈ کی منظوری کے بعد ہی ڈرگ کورٹ میں پیش کیا جاسکتا ہے جس پر چیئرمین ڈرگ کورٹ نے صوبائی کنٹرول بورڈ کی سیکرٹری سحر افشاں کو احکامات دیئے کہ اجلاس بلایا جائے ، سحر افشاں نے عدالت سے کہاکہ اجلاس بلانے میں 2 ماہ لگیں گے ، عدالت نے برہمی کا اظہار کیا تو گزشتہ روز اجلاس طلب کیا گیا تھا ۔ اجلاس میں زمبیکٹ کے چار کیسز ڈرگ کورٹ بھیجے جانے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ اس دوا کی 90 ہزار بوتلیں سول اسپتال کراچی کو فروخت کی گئی تھیں ، معلوم ہوا ہے کہ سول اسپتال کراچی انتظامیہ نے جان بچانے والی دوا CEFIXIME یو ایس پی کے لئے سائٹ سپر ہائی وے میں واقع دوا ساز کمپنی بیکسٹر فارما کو آرڈر دیا ، دوا ساز کمپنی نے مذکورہ پروڈکٹ کے لئے زمبیکٹ کے 3 بیچ تیار کرکے سول اسپتال بھجوا دیئے ۔ معلوم ہوا ہے کہ سول اسپتال کے پرچیز آرڈرنمبر No.MS(CHK)829.905&1209 کے مطالبے کے لئے پیج نمبر XM341 اور XM330 ، XM336 سول اسپتال کے مین اسٹور میں پہنچائے گئے ، مذکورہ دوا 21 فروری 2018 سے 6 جون 2018 کے درمیان سپلائی کی گئی تاہم ڈیلوری کے فوری بعد ہی دوا نے پاؤڈر سے کیک کی شکل اختیار کرلی جسے کسی صورت استعمال نہیں کیا جاسکتا تھا ۔
ذرائع نے بتایا کہ مذکورہ دوا انتہائی مرض کے استعمال میں آتی ہے جسے تھرڈ جنریشن اینٹی بائیوٹک کہا جاتا ہے ۔ ذرائع نے بتایا کہ دوا خراب ہونے پر ایم ایس سول اسپتال نے دوا ساز کمپنی کے ڈسٹری بیوٹر میسرز ہاسپٹل سلوشن کو 50 ہزار بوتلوں کی تبدیلی کے لئے مکتوب بھیج دیا تاہم دوا سا زکمپنی کے ڈسٹری بیوٹر نے مکتوب کا کوئی جواب نہیں دیا تھا ، اس عرصے میں نہ تو دوا استعمال کی جاسکتی تھی اور نہ ہی کمپنی نے دوا تبدیل کرکے بھجوائی ، مذکورہ مکتوبNo.MS/CHC/manstore/8033/4022 مئی 2019 کو بھیجا گیا تھا ۔ ذرائع کا دعویٰ ہے کہ مکتوب کا جان بوجھ کر جواب نہ دیا گیا جس پر سول اسپتال کے ایم ایس نے 31دسمبر 2019 کو ایک اور ریمائنڈر بھیجا جس میں کہا گیا کہ کمپنی کی طرف سے بھجوائی گئی 50 ہزار بوتلیں پاؤڈر سے کیک کی شکل میں تبدیل ہوچکی ہیں لہذا فوری طور پر اسٹاک اٹھواکر اس کی جگہ دوسری بوتلیں فراہم کی جائیں ۔
ذرائع نے بتایا کہ سپلائی ہونے کے بعد کمپنی کو لاکھوں روپے کی ادائیگی بھی کردی گئی تھی تاہم دوا کی ری پلیسمنٹ نہ ہونے سے معاملہ فیڈرل ڈرگ انسپکٹر تک جاپہنچا جس نے دوا ساز کمپنی سے پہلے سول اسپتال پہنچ کر ایک سیمپل جانچ کے لئے اٹھا لیا ۔ ذرائع نے بتایا کہ فیڈرل ڈرگ انسپکٹر کے دوا تک پہنچنے پر کمپنی حرکت میں آگئی اور فیڈرل ڈرگ انسپکٹر کو پر کشش آفرز دیں تاکہ وہ دوا سیز نہ کرے تاہم اسی اثنا میں سول اسپتال کے ایک سینئر ذمہ دار نے صوبائی ڈرگ انسپکٹر کو اطلاع کی جس پر زاکر سموں نے 31 دسمبر 2019 کو سول اسپتال کے اسٹور پر چھاپہ مار کر دوا سازکمپنی کے بھیجے گئے تینوں بیچز سیز کردیئے اور سیمپل جانچ کے لئے ڈرگ ٹینٹنگ لیبارٹری بھجوادیئے جہاں دوا غیر معیاری قرار پائی چونکہ دوا کے سیمپل وفاقی ڈرگ انسپکٹر نے بھی اٹھائے تھے جنہیں جانچ کے لئے سینٹرل ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری بھیجا گیا تھا ۔
اس حوالے سے امت کو حاصل دستاویزات کے مطابق سینٹرل ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری کے تجزیہ کار ڈاکٹر سیف الرحمن نے اپنی رپورٹ میں دوا کو غیر معیاری قرار دیا ۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ فیڈرل ڈر گ انسپکٹر کی جانب سے 5 نومبر 2019 کو میورنڈم وصول کیا گیا ، حاصل ہونے والا سیمپل میسرز بیکسٹر فارما سیوٹیکل کراچی کی پروڈکٹ زمبیکٹ سسپنشن بیچ نمبر XM336 کا تھا جس کی پروٹوکول کے تحت چانچ کی گئی ، دوا میں CEFIXIME کی مقدار کم پائی گئی ۔
رپورٹ کے مطابق دوا میں CEFIXIME کی مقدار 90 سے 120 فیصد تک ہونا ضروری تھی تاہم سیمپل میں یہ صرف 50 اعشاریہ 6 فیصد پایا گیا ۔ کمپنی نے سینٹرل ڈرگ لیبارٹری کی رپورٹ کو این آئی ایچ میں چیلنج کیا جہاں سے تینوں بیچز کی جانچ کے بعد رپورٹ جاری کرتے ہوئے انہیں غیر معیاری قرار دیا گیا تھا ۔واضح رہے کہ صوبائی کوالٹی کنٹرول بورڈ کا اجلاس اور اس میں ہوئے فیصلوں کو دوا ساز کمپنیاں یا ملزمان سیکریٹری بورڈ کی غیر قانونی تعیناتی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اعلیٰ عدالتوں میں چیلنج کرسکتے ہیں ، امت کو ذرائع نے بتایا کہ محکمہ صحت سندھ نے عدالتی فیصلے کے برخلاف ہاسٹلگ فارماسسٹ کی پوسٹ کی افسرسحرافشاں کو سیکریرکی کوالٹی بورڈ تعینات کیا اور انہوں نے گزشتہ روز ہونے والے اجلاس میں کمپنیوں کو چارج شیٹ کیا ہے ،معلوم ہوا ہے کہ کئی برس قبل محکمہ صحت نے سحر افشا ں کو ڈرگ انسپکٹر حیدرآباد تعینات کیا گیا تو ایک سینئر ڈرگ انسپکٹر ذاکر سموں نے تعیناتی کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے عدالت عالیہ سندھ میں آئینی درخواست جمع کرائی ،جس میں بتایا گیا ہاسپٹل فارماسسٹ انسپکٹر یٹ ٹریڈ میں نہیں آتا جس کی وجہ سے یہ تعیناتی غیر قانونی ہے ،ہائی کورٹ نے انسپکٹر ذاکرسموں کی درخواست پرسحرافشاں کے خلاف فیصلہ سناتے ہوئے انہیں انکے پیرنٹ ونگ (ہاسپٹل فارماسسٹ ) میں ملازمت کرنے کی ہدایت کی ، بعد ازا ں سحر افشاں نے مذکورہ فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کر دی ،جہاں کیس کی شنوائی کے بعد سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا اور اپیل خارج کر دی۔
سپریم کورٹ سے اپیل خارج ہونے کے بعد سحر افشاں نے بطور سینئر ہاسپٹل فارماسسٹ کی حیثیت سے کام جاری رکھا تاہم سندھ حکومت نے ہاسپٹل فارماسسٹ کی خاتون افسر کوغیر قانونی طور پر سیکریٹری کوالٹی کنٹرول بورڈ تعینات کردیا اور گزشتہ روز ان کے ذریعے کمپنیوں اور ملزمان کے خلاف فیصلوں کی منظوری دلائی گئی ہے ۔