انتہائی مطلوب دہشت گرد کا اصل نام خالد بلتی تھا۔ شاہد اللہ شاہد کے بعد ترجمان رہا۔فائل فوٹو
انتہائی مطلوب دہشت گرد کا اصل نام خالد بلتی تھا۔ شاہد اللہ شاہد کے بعد ترجمان رہا۔فائل فوٹو

پاکستان میں امن کا دشمن افغانستان میں مارا گیا

کابل:پاکستان میں امن کا دشمن اورانتہائی مطلوب محمد خراسانی افغانستان میں مارا گیا۔ اس کی بوری بند لاش ننگرہار میں ملی۔

ذرائع نے بتایا کہ شاہد اللہ شاہد کے بعد دہشت گرد خالد بلتیعرف محمد خراسانی کالعدم ٹی ٹی پی کا ترجمان بنا۔ وہ کالعدم ٹی ٹی پی کے مختلف دھڑوں کو متحد کرنے کیلیے سرگرم تھا۔ قبل ازیں خالد بلتی میران شاہ میں دہشت گردی کا مرکز چلا رہا تھا تاہم آپریشن ضربِ عضب کی کامیابی کے بعد افغانستان فرار ہوگیا تھا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ خالد بلتی پاکستان کے عوام اور سکیورٹی فورسز پر حملوں میں ملوث تھا اور اب بھی سربراہ کالعدم ٹی ٹی پی مفتی نور ولی محسود سے مل کر پاکستان کےخلاف دہشت گردانہ کارروائیوں کی پلاننگ کررہا تھا، اس نے حال ہی میں پاکستان کے اندر مختلف کارروائیوں کا اشارہ دیا تھا۔ دریں اثنا کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے ایک بیان میں دعویٰ کیاہے کہ ان کا موجودہ ترجمان محمد خراسانی زندہ ہے لیکن سابق ترجمان محمد خالد بلتی عرف محمد خالد خراسانی کی ہلاکت کی خبروں سے متعلق تحقیق کی جا رہی ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ خالد بلتی کے پاس فی الحال تحریک میں کوئی خاص ذمہ داری نہیں تھی۔سوشل میڈیا پر بھی اس بارے خبریں گردش کر رہی ہیں تاہم ان کی آزادانہ طور پر تصدیق نہیں کی جا سکی۔ بی بی سی کے مطابق کا کالعدم تنظیم تحریک طالبان کے سابق کمانڈر محمد خالد بلتی کا تعلق گلگت بلتستان سے بتایا جاتا ہے۔ شاہد اللہ شاہد کے بعد محمد خالد بلتی عرف محمد خالد خراسانی کو تنظیم کا ترجمان نامزد کیا گیا تھا۔ شاہد اللہ شاہد نے چند دیگر ساتھیوں کے ہمراہ داعش میں شمولیت اختیار کر لی تھی۔

محمد خالد بلتی نے تعلیم کراچی کے مدرسے میں حاصل کی اور پھر طالبان کی میڈیا شاخ ’عمر میڈیا‘ میں کام کرتا رہا۔یہ عہدہ حاصل کرنے کے بعد وہ شمالی وزیرستان منتقل ہو گیاتھا اور جب شمالی وزیرستان میں 2014 میں فوجی آپریشن شروع کیا گیا تو محمد خالد بلتی عرف خالد خراسانی افغانستان فرار ہو گیاتھا۔

مقامی ذرائع نے بتایا کہ افغانستان سے بھی محمد خالد بلتی نے متعدد حملوں کی ذمہ داری قبول کی تھی اور وہاں متحرک رہا تھا۔افغانستان کے سابق صدر اشرف غنی کے دور میں ننگر ہار میں آپریشن کے دوران محمد خالد بلتی کو گرفتار کر لیا گیا تھا اور باگرام جیل میں رکھا گیا تھا۔ایسی اطلاعات ہیں کہ افغان طالبان کے افغانستان میں اقتدار میں آنے کے بعد وہ جیل سے باہر آ کر پھر ننگرہار منتقل ہو گیا تھا۔

ادھر افغانستان کے محکمہ اطلاعات کے ایک ترجمان بلال کریمی نے بی بی سی سے گفتگو میں ایسی خبروں سے اظہارلاعلمی کیا ہے۔البتہ پاکستان میں سیکیورٹی ذرائع کے مطابق محمد خالد بلتی کو ننگرہار میں قتل کردیا گیا ہے۔