کراچی:رپورٹ:محمد اطہر فاروقی : کراچی کے بڑے سرکاری و نجی اسپتال ڈینگی کے مریضوں سے بھر گئے ۔محکمہ صحت کی رپورٹ کے مطابق ڈینگی کے کیسز میں 30فیصد اضافہ ہوا، جبکہ حقیقت اس کے برعکس ہے ۔
سرکاری ونجی اسپتالوں میں ڈینگی کے یومیہ 400سے 450 کیسز رپورٹ ہو رہے ہیں۔محکمہ صحت کے مطابق یومیہ 192 کیس رپورٹ ہو رہے ہیں۔سرکاری اسپتالوں میں جگہ کم ہونے سے مریضوں کو گھروں میں بھیجا جانے لگا۔اسپتالوں میں محض 25سے 30فیصد گنجائش رہ چکی ہے ۔شہر کی 246یوسیز میں محض 30گاڑیاں اسپرے کے لئے موجود ہیں ۔ڈینگی بے قابو ہونے کے باجود محض 60افراد کا عملہ اسپرے مھم میں شامل ہے ۔ضلع ملیر سمیت صوبے کے 24 اضلاع میں مشینری کی خریداری کے لیے حکومت سندھ نے 48کروڑ جاری کردییے۔
تفصیلات کے مطابق کراچی میں ڈینگی بخار نے پنچے گاڑے ہوئے ہیں،شہر کے بڑے سرکاری اسپتالوں سمیت نجی اسپتالوں میں بھی مریضوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہوچکا ہے ۔محکمہ صحت کے بقول اسپتالوں میں گنجائش20سے 25فیصد رہ چکی ہے۔شہر میں ڈینگی کے یومیہ کیسز محکمہ صحت کے جاری کردہ اعدادو شمار سے کئی زیادہ ہیں ۔ڈینگی کی بخار میں شدت کی وجہ سے لیبارٹریز میں بھی ٹیسٹنگ کے لیے مزید رش بڑھ چکا ہے۔
سرکاری اسپتالوں کے اعداد و شمار کے مطابق یومیہ 330سے زائد ایسے مریضوں کو ایمرجنسی میں لایا جا رہا ہے جن میں ڈینگی کی علامات موجود ہیں جبکہ شہر کے بڑے نجی اسپتالوں کی تعداد اس سے دگنی ہے ۔سول اسپتال کراچی میں ڈینگی مریضوں کی تعداد میں اضافے کی وجہ سے مریضوں کا ایمرجنسی میں ٹیسٹ کرنے کے بعد گھروں میں علاج کے لئے بھیجا جا رہا ہے ۔سول اسپتال کے ڈاکٹر کے بقول اسپتال میں ڈینگی کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ اور سیلاب متاثرین کے علاج کی وجہ سے بستر کم پڑ چکے ہیں ،تاہم اسپتال میں محض ان مریضوں کو داخل کیا جا رہا ہے جن کے جسم کے کسی حصے سے خون نکل رہا ہوں ۔
جناح اسپتال میں یومیہ 100،سول میں تقریبا 80،عباسی شہید میں 30، سندھ انفیکشن ڈیزیز اسپتال اینڈ ریسرچ سینٹر میں 90،قومی ادراہ برائے اطفال میں 75اور سندھ گورنمنٹ کے دیگر اسپتالوں میں 30سے زائد مریض یومیہ ایمرجنسی میں لائے جا رہے ہیں جبکہ نجی اسپتالوں کے اعدادوشمار اس سے الگ ہیں ،مذکورہ اسپتالوں میں داخل مریضوں کی تعداد بھی 150سے تجاوز کر چکی ہے ۔
سرکاری اسپتالوں کے اعدادوشمار کے مطابق مجموعی طور پر شہر میں یومیہ 330سے زائد ڈینگی کے کیسز رپورٹ ہو رہے ہیں تاہم اس کے برعکس محکمہ صحت سندھ کے مطابق شہر بھر میں یومیہ 192سے 200کیسز رپورٹ ہو رہے ہیں ۔محکمہ صحت کے اعدادوشمار کے مطابق کراچی مںب گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ڈییگا وائرس کے مزید 192 کیسز رپورٹ ہوئے ہں9۔
محکمہ صحت کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران سب سے زیادہ 63 کیسز ضلع کورنگی مں رپورٹ ہوئے جبکہ ضلع شرقی مںو 45، ضلع وسطی مںو 26، ضلع جنوبی مںم 35، ضلع غربی 3، ضلعی ملرک 14 اور ضلع کیماڑی میں 6 کیسز رپورٹ ہوئے۔ رواں سال کراچی مںے ڈییگل وائرس کے مریضوں کی تعداد 3827 کس رپورٹ ہوئی ہے جبکہ 9 مریض جان کی بازی ہار چکے ہںن۔
مذکورہ اعدادوشمار کے مطابق منگل کو 161کیس رپورٹ ہوئے جبکہ جمعرات کو ان کی تعداد 192تک پہنچ گئی جو کہ یومیہ 30فیصد اضافہ بنتا ہے لیکن اسپتالوں کی صورتحال کو مد نظر رکھا جائے تو حقیقت اس کے برعکس ہے ۔معلوم ہوا کہ ڈینگی کے کیسز میں اضافے کی وجہ سے نجی لیبارٹریز میں بھی عوام کا رش بڑھ چکا ہے جبکہ شہریوں کے بقول ڈینگی کے اے این ایس ون کے ٹیسٹ کے2ہزار سے 3ہزار روپے وصول کیے جارہے ہیں،جبکہ ڈینگی کی ٹیسٹ کٹ محض 200 روپے میں مل جاتی ہے۔
امت کی جانب سے شہر میں ڈینگی کے کیسز میں اضافے کے بعد مچھر مار اسپرے کے حوالے سے معلومات حاصل کیں تو کے ایم سی کے ایک سینئر افسر نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ شہر میں 246 یوسیز کے لئے اس وقت محض 30مچھر مار اسپرے کی گاڑیاں موجود ہیں،جو کسی بھی صورت کافی نہیں،جبکہ اسپرے مہم کے لئے صرف 60افراد کا عملہ بھی شہر کے لئے ناکافی ہے۔30گاڑیوں کو یومیہ 15 لیٹر پٹرول جاری کیا جاتا ہے تاہم ڈینگی کے کیسز کو مد نظر رکھتے ہوئے گاڑیوں کی تعداد کو مزید بڑھانا پڑے گا۔یاد رہے کہ گزشتہ روز وزیر اعلی نے صوبے بھر کے 24 اضلاع میں مچھر مار اسپرے کے لئے 48 کروڑ روپے جاری کئے تھے،جس میں ضلع ملیر کے بھی 2 کروڑ روپے شامل تھے۔فی الحال سب سے ڈینگی کے کیسز ضلع کورنگی و ملیر میں رپورٹ ہورہے ہیں۔
امت نے ڈینگی کے حوالے سے ماہرین صحت سے چند سوالات کیئے جس پر جناح اسپتال کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر عمر سلطان کا کہنا تھا کہ ڈینگی وائرس ایک خاص قسم کے مچھر ایڈیز (Aedes) کے کاٹنے سے پھلتا ہے۔بین الاقوامی رپورٹس کے مطابق ہر سال 40 کروڑ افراد ڈینگی کا شکار بنتے ہیں، جن میں کم و بیش 40 ہزار مریض زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔ایک شخص کتنی بار ڈینگی وائرس کا شکار ہوسکتا ہے کہ سوال پر ڈاکٹر عمر سلطان نے بتایا کہ ڈینگی کی چار اقسام ڈاینگی وائرس 1 ، 2 ، 3 اور 4 ہیں۔اس وجہ سے ایک شخص زندگی میں زیادہ سے زیادہ 4 بار ڈینگی سے متاثر ہوسکتا ہے۔
سول اسپتال کے ماہر فزیشن ڈاکٹر قلب حسین نے کہا کہ متاثرہ شخص میں علامات 4 سے 6 دن بعد سامنے آتی ہیں۔ڈینگی علامات میں تیز بخار، غنودگی،پورے جسم میں شدید درد اور بالخصوص آنکھوں کے پچھلے عضلات میں درد شامل ہیں۔مچھر کے کاٹنے سے مریض کے جسم بالخصوص کمر پر سرخ نشان پڑجاتے ہیں اور متاثرہ جگہوں پر خارش ہوتی ہے۔یہ وائرس خون کے بہاؤ اور دل کی دھڑکن کو بھی متاثر کرتا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ اگر کسی شخص میں مذکورہ علامات میں سے چند علامات پائی جائیں تو فوری اپنے معالج سے رابطہ کرے اور تجویز کردہ دوا کا استعمال شروع کردے۔ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ بخار پر قابو پانے اور درد دور کرنے کے لئے پیراسیٹامول استعمال کریں ،جب کہ پانی کی کمی نہ ہونے دیں۔