واشنگٹن: ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ انسانوں نے مریخ پر قدم رکھے بغیر گزشتہ 50 سال میں تقریباً 7000 کلوگرام سے زیادہ کچرا وہاں پھیلا دیا۔
امریکا کی ویسٹ ورجینیا یونیورسٹی میں روبوٹکس کے پوسٹ ڈاکٹرل ریسرچ فیلو کیگری کِلِک نے ایک مطالعے میں بتایا ہے کہ مریخ پر بھیجے گئے مشنز کے باعث 7 ہزار کلوگرام سے زیادہ کا ملبہ وہاں پھیلا۔ اس کچرے میں بےکار ہارڈویئر، غیرفعال اور وہ اسپیس کرافٹس بھی شامل ہیں جو مریخ کی سطح پر تباہ ہوئے، اس میں بالخصوص سوویت یونین کے مارس آربیٹر2، جو 1971 میں کریش ہوا، کا ملبہ بھی شامل ہے۔
انسان نہ صرف دوسرے سیاروں کو آلودہ کررہے ہیں بلکہ سائنس دانوں کو ڈر ہے کہ وہاں پھیلایا گیا ملبہ ناسا کے پرزیورنس روور کی جانب سے اکٹھے کیے جانے والے نمونوں کو متاثر کرسکتا ہے۔
ناسا کا یہ روور اس وقت مریخ پر قدیم زندگی کی تلاش میں موجود ہے۔ سیارے پر کچرا مجبوری میں پھیلا کیونکہ زیادہ تر آلات کو مشنز کی حفاظت کے لیے ضائع کیا گیا تھا، مریخ پر موجود ناسا کے روور نے کچرے کی تصاویر لی ہیں۔