اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان نے توشہ خانہ ریفرنس کا تحریری فیصلہ جاری کردیا۔
توشہ خانہ ریفرنس میں الیکشن کمیشن کا تحریری فیصلہ 36 صفحات پر مشتمل ہے۔الیکشن کمیشن کے مطابق توشہ خانہ ریفرنس کا فیصلہ متفقہ ہے جس پر چیف الیکشن کمشنر اور چاروں ممبران کے دستخط موجود ہیں۔ عمران خان کے وکیل تحریری فیصلے کی مصدقہ نقول لینے الیکشن کمیشن پہنچے۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے 3 روز کی تاخیر سے تحریری فیصلہ میں بتایا گیا کہ عمران خان نے جان بوجھ کر الیکشن کمیشن میں غلط گوشوارے جمع کرائے، عمران خان نے ملنے والے تحائف گوشواروں میں ظاہر نہیں کیے، عمران خان کا پیش کردہ بینک ریکارڈ تحائف کی قیمت سے مطابقت نہیں رکھتا۔ پی ٹی آئی چیئر مین نے اپنے جواب میں جو موقف اپنایا وہ مبہم تھا۔
فیصلے کے مطابق سال 2018-19 میں تحائف فروخت سے حاصل رقم بھی ظاہر نہیں کی، عمران خان نے مالی سال 2020-21 کے گوشواروں میں بھی حقائق چھپائے، عمران خان نے الیکشن ایکٹ کی دفعات 137، 167 اور 173 کی خلاف ورزی کی، الیکشن کمیشن نے فیصلے میں عمران خان کی نشست خالی قرار دیدی، عمران خان کی نااہلی آرٹیکل 63 ون پی کے تحت کی گئی، عمران خان کی نااہلی الیکشن ایکٹ کی دفعات137 اور173 کےتحت ہوئی۔
فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ عمران خان کے مطابق تحائف 2 کروڑ 15 لاکھ 64 ہزار میں خریدے، لیکن کابینہ ڈویژن کے مطابق تحائف کی مالیت 10 کروڑ 79 لاکھ 43 ہزار تھی۔
عمران خان کے بتائے گئے بنک اکائونٹ کی تفصیلات اسٹیٹ بینک سے منگوائی گئیں، مالی سال 2018-19 کے اختتام پر عمران خان کے اکائونٹ میں 5 کروڑ 16 لاکھ روپے تھے، عمران خان کے اکائونٹ میں موجود رقم تحائف کی مالیت کی نصف تھی، عمران خان نے گوشواروں میں کیش اور بینک کی تفصیل بتانے کے پابند تھے جو نہیں بتائی۔
عمران خان کے گوشوارے بینک ریکارڈ سے مطابقت نہیں رکھتے، سابق وزیراعظم کی جانب سے وضاحت نہیں دی گئی کہ گوشواروں میں غلطی غیرارادی تھی، عمران خان نے تسلیم کیا کہ مالی سال 2019-20 میں تحائف ظاہر کیے نہ فروخت سے حاصل رقم ظاہر کی۔
الیکشن کمیشن نے 21 اکتوبرکو توشہ خانہ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے پی ٹی آئی چئیرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان کو نااہل قرار دیا تھا۔ عمران خان کی قومی اسمبلی کی نشست خالی قرار دیتے ہوئے ان کے خلاف فوج داری کارروائی شروع کرنے کا حکم بھی دیا گیا تھا۔