کونسا ایسا ملک جہاں گزشتہ سال ایک بھی بینک ڈکیتی نہیں ہوئی؟

اسٹاک  ہوم: بینک ڈکیتی کوئی حیران کن بات نہیں، یہ کسی بھی ملک میں کسی بھی وقت کہیں بھی ہو سکتی ہے، پاکستان میں ایسی ڈکیتیوں کے بارے میں ہم آئے روز سنتے ہیں، لیکن دنیا کا ایک ملک ایسا بھی ہے جہاں گزشتہ ایک سال میں کوئی بینک ڈکیتی نہیں ہوئی۔
یورپی ملک ڈنمارک میں گزشتہ سال ایک بھی بینک ڈکیتی کی واردات سامنے نہیں آئی۔
ڈنمارک کے فنانس ڈیپارٹمنٹ کے مطابق 2000 کے بعد سے ملک میں بینک ڈکیتیوں میں واضح کمی آئی ہے، حیران کن طور پر 2021 میں صرف ایک بینک ڈکیتی ہوئی جب کہ 2022 میں پہلی بار یہ شرح صفر تک گر گئی۔
جدید سکیورٹی کیمروں، الارم سسٹم اور پولیس کے تعاون نے ڈنمارک میں بینک ڈکیتیوں کی شرح اس حد تک کم کر دی ہے۔اس کے علاوہ بینک میں کیشیئر اسٹاف کی کمی سے بھی ڈکیتیوں کی وارداتوں میں کمی آئی ہے۔ ڈنمارک میں تقریباً 800 بینک شاخیں ہیں، جن میں سے صرف 20 فیصد پر نقدی کے لیے عملہ موجود ہے، ورنہ زیادہ تر صارفین اے ٹی ایم اور ڈیجیٹل بینکنگ کا استعمال کرتے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ ڈنمارک میں ڈیجیٹل بینکنگ نے نقدی کا استعمال کم کر دیا ہے، شہری اب اتنے زیادہ بینک نہیں جاتے۔دوسری جانب حکام کا کہنا ہے کہ ڈیجیٹل بینکنگ کی وجہ جہاں بینک ڈکیتیوں میں کمی آئی ہے وہیں سا ئبر کرائم میں اضافہ ہوا ہے۔
حکام کے مطابق پہلے چور بینک لوٹنے جاتے تھے، اب وہ ڈیجیٹل فراڈ کے ذریعے صارفین سے براہ راست رقم لے لیتے ہیں۔
واضح رہے کہ ڈنمارک کا شمار دنیا کے خوشحال ترین ممالک میں ہوتا ہے، یہی وجہ ہے کہ 2022 میں فن لینڈ کے بعد یہ دنیا کا دوسرا خوش ترین ملک تھا۔