بیجنگ (اُمت نیوز) چین کی جانب سے متنازع سرحدی علاقے لداخ پر بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے کو مسترد کر دیا گیا ہے۔
چینی وزارت خارجہ کی ترجمان ماؤ ننگ نے کہا ہے کہ چین نے کبھی بھی بھارت کی طرف سے یکطرفہ اور غیر قانونی طور پر قائم کردہ نام نہاد مرکز کے زیر انتظام علاقے لداخ کو تسلیم نہیں کیا، عدالتی فیصلہ اس حقیقت کو تبدیل نہیں کرتا کہ سرحد کا مغربی حصہ ہمیشہ سے چین کا رہا ہے۔
ماؤ ننگ نے مزید کہا ہے کہ پہلے ہی کہہ چکے ہیں کشمیر کے معاملے پر چین کا موقف مستقل اور واضح ہے کہ یہ بھارت اور پاکستان کے درمیان ماضی کا ایک تنازع ہے اور اسے اقوام متحدہ کے منشور، سلامتی کونسل کی قراردادوں اور متعلقہ دو طرفہ معاہدوں کے مطابق پرامن طریقوں سے حل کیا جانا چاہیے۔
واضح رہے 5 اگست 2019ء کو بھارتی حکومت نے آئین کے آرٹیکل 370 اور 35A کے تحت خطے کو دی گئی خصوصی حیثیت کو منسوخ کر دیا تھا اور سابقہ ریاست کو دو وفاق کے زیر انتظام جموں و کشمیر اور یونین ٹیریٹری لداخ میں تبدیل کر دیا تھا، بیجنگ نے جموں و کشمیر میں تبدیلیوں پر اعتراض کیا تھا کیونکہ چین لداخ کے حوالے سے سرحد کا دعویدار ہے۔
چند روز قبل بھارتی سپریم کورٹ نے آئین کے آرٹیکل 370 کو منسوخ کرنے کے حکم کو برقرار رکھتے ہوئے بھارتی حکومت سے کہا کہ وہ جلد از جلد جموں و کشمیر کے مرکز کے زیر انتظام علاقے میں ریاست کا درجہ بحال کرے اور اس کی درستگی کو برقرار رکھا جائے۔