موٹر بائیک کا شوقین ارب پتی ملائیشیا کا بادشاہ بن گیا

ابراہیم اسکندر نے ملائیشیا کے بادشاہ کی حیثیت سے ذمہ داریاں سنبھال لی ہیں۔ ان کی تاج پوشی ایک ایسے وقت ہوئی ہے جب ملک میں شدید سیاسی عدم استحکام ہے اور بادشاہ کے لیے مداخلت ناگزیر ہوچکی ہے۔

سلطان ابراہیم اسکندر ارب پتی ہیں اور پُرتعیش گاڑیوں سے زیادہ موٹر بائیک کے شوقین ہیں۔

ملائیشیا میں دنیا کی واحد گردشی بادشاہت ہے یعنی بادشاہت موروثیت کے بجائے باری آنے پر منتقل ہوتی ہے۔ 1957 میں برطانیہ سے آزادی ملنے کے بعد سے اب تک مالے نسل کے 9 ریاستی (صوبائی) حکمران پانچ پانچ سال کے لیے بادشاہت حاصل کرتے آئے ہیں۔

سلطان ابراہیم اسکندر شعلہ بیانی اور صاف گوئی کے حوالے سے معروف ہیں۔ ان کی نئی حیثیت بہت حد تک علامتی نوعیت کی ہے۔ ملائیشیا میں حالیہ برسوں کے دوران سیاسی عدم استحکام غیر معمولی نوعیت کا رہا ہے۔ ایسے میں بادشاہ کو مداخلت کرکے معاملات درست کرنے کی ذمہ داری نبھانا پڑی ہے۔

چند برسوں کے دوران حکومتوں کے گرنے اور انتخابات کے بعد معلق پارلیمنٹ کے معرضِ وجود میں آنے پر بادشاہ کو وزیر اعظم کی نامزدگی کے لیے تین بار مداخلت کرنا پڑی ہے۔

دسمبر میں سنگاپور کے اخبار دی اسٹریٹ ٹائمز سے انٹرویو میں 65 سالہ سلطان ابراہیم اسکندر نے کہا تھا کہ میں کٹھلی پتلی بادشاہ بننا پسند نہیں کروں گا۔ انہوں نے پارلیمنٹ کے ارکان سے کہا تھا کہ آپ لوگ 222 ہیں جبکہ پارلیمنٹ سے باہر 3 کروڑ افراد ہیں۔ میں اُن کے ساتھ ہوں۔ ان کا کہنا تھا کہ میں حکومت کا حامی و مددگار ہوں لیکن اگر کچھ غلط دیکھوں گا تو نشاندہی میں تاخیر سے کام لوں گا نہ تساہل سے۔

سیاسی تعیناتیوں میں کلیدی کردار ادا کرنے کے ساتھ ساتھ ملائیشیا میں بادشاہ مسلم اکثریتی ملک کا مذہبی سربراہ بھی ہے اور مسلح افواج کا کمانڈر اِن چیف بھی۔

سلطان ابراہیم اسکندر شاندار کاروں اور موٹر بائیکس کے ذخیرے کے لیے بھی مشہور ہیں۔ بلوم برگ نے بتایا ہے کہ سلطان ابراہیم اور ان کے خاندان کی مجموعی دولت 5 ارب 70 کروڑ ڈالر تک ہے۔ سنگاپور میں ان کی زمین موجود ہے جبکہ پام آئل، ریئل اسٹیٹ اور ٹیلی کمیونی کیشن کمپنیوں میں ان کی خطیر سرمایہ کاری موجود ہے۔

سلطان ابراہیم اسکندر کا تعلق طاقتور جوہور شاہی خاندان سے ہے۔ اس خاندان کا سربراہ ایک پرائیویٹ آرمی کا کمانڈر بھی ہے۔

وزیر اعظم انور ابراہیم سے سلطان ابراہیم اسکندر کا گہرا تعلق ہے اور وہ ملائیشین سیاست اور کرپشن کے حوالے سے صاف گوئی کا مظاہرہ کرتے رہے ہیں۔ مذہب کے حوالے سے ان کی طرزِ فکر و عمل معتدل ہے۔ انہوں نے 2017 میں غیر مسلموں کی توہین پر ایک لانڈری کے مالک کو حکم دیا تھا کہ معافی مانگے۔

سلطان ابراہیم اسکندر کے 6 بچے ہیں۔ وہ اپنے ہارلے ڈیوڈسن موتر بائیک پر سیر کرتے رہتے ہیں۔ ان کی سخاوت بھی مشہور ہے۔