معارف القرآن

0

خلاصۂ تفسیر
اور (آگے اس اِترانے پر و عید ہے کہ) خدا تعالیٰ کسی اِترانے والے شیخی باز کو پسند نہیں کرتا (اختیال کا لفظ اکثر اندرونی فضائل پر اترانے کے لئے اور فخر اکثر خارجی اشیاء مال و مرتبہ وغیرہ پر اترانے کے لئے مستعمل ہوتا ہے، آگے بخل کی مذمت ہے کہ) جو ایسے ہیں کہ (دنیا کی محبت کی وجہ سے) خود بھی (خدا کے نزدیک پسندیدہ حقوق میں صرف کرنے سے) بخل کرتے ہیں (گو اپنی خواہشات و گناہوں میں کتنا ہی اسراف کریں) اور (اس گناہ کے مرتکب بھی ہو تے ہیں کہ) دوسرے لوگوں کو بھی بخل کی تعلیم کرتے ہیں (الذین الخ سے جو ترکیب میں بدل ہے، یہ مقصود نہیں کہ وعید ان افعال کے مجموعہ کے ساتھ متعلق ہے، کیونکہ ظاہر ہے کہ ہر بری خصلت پر وعید ہے، بلکہ اشارہ اس طرف ہے کہ دنیا کی محبت ایسی ہے جس سے اکثر بری صفات جمع ہو ہی جاتی ہیں، اختیال اور افتخار بھی اور بخل بھی وغیر ذالک) اور (یہی دنیا کی محبت کبھی حق سے رو گردانی کرنے تک پہنچا دیتی ہے، جس کے حق میں یہ وعید ہے کہ) جو شخص (دین حق سے جس کی ایک فرع راہ خدا میں خرچ کرنا بھی ہے) اعراض کرے گا تو خدا تعالیٰ (کا کوئی نقصان نہیں، کیونکہ وہ سب کی عبادت اور اموال سے) بے نیاز ہیں (اور اپنی ذات و صفات میں کامل اور) سزاوار حمد ہیں۔ (جاری ہے)
٭٭٭٭٭

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More