مسیحی موسیقار داعی اسلام کیسے بنا؟

0

کیٹ اسٹیونز کا مزید کہنا تھا کہ بیت المقدس سے واپسی پر میرے بھائی نے مجھے قرآن کا ایک نسخہ لا کر دیا۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ آپ کو قرآن کی کس چیز نے سب سے زیادہ متاثر کیا تو انہوں نے کہا کہ ’’یہ اس پیغام کی دائمی نوعیت تھی۔‘‘
میرے لیے زندگی کا مقصد ایک سربستہ راز تھا۔ ہمیشہ مجھے یہ گمان رہا کہ اس زندگی اور اس کائنات کا کوئی زبردست تخلیق کار ضرور ہے۔ مگر وہ اَن دیکھا تخلیق کار کون ہے؟ اس کا پتہ نہ چلتا تھا، میں اس سے پہلے کئی روحانی راستوں کی خاک چھان چکا تھا، مگر تسکین کی پیاس کہیں نہیں بجھی۔ میں ایک ایسی نائو کی مانند تھا، جو پتوار اور کھیون ہار کے بغیر چلی جا رہی تھی اور جس کی کوئی منزل نہ تھی۔ لیکن جب میں نے قرآن کا مطالعہ شروع کیا تو مجھے سکون اور قرار مل گیا۔ مجھے وہ روشنی مل گئی، جس کی تلاش میں میں مارا مارا پھر رہا تھا۔‘‘
العربیہ کے مطابق برطانیہ میں کئی اور مشاہیر نے بھی اسلام قبول کیا ہے۔ اسلام قبول کرنے والے برطانوی مشاہیر میں بعض اب بھی حیات ہیں۔ ان میں ایک نام کیٹ اسٹیونز کا بھی ہے، جو اسلام قبول کرنے سے قبل موسیقار تھے۔ اسلام قبول کرنے کے بعد انہوں نے اپنا اسلام نام یوسف اسلام رکھا۔ دائرہ اسلام میں داخل ہونے کے بعد انہوں نے گلو کاری ترک کردی اور اسلامی نغموں، ترانوں اور حمد و نعت کو اپنا معمول بنا لیا۔
یوسف الاسلام سے قبل مشہور برطانوی مصنف اور محقق مارٹن لنگز نے 1940ء میں مصر کے سفر کے بعد اسلام قبول کیا۔ مارٹن کنگز نے اپنا نام تبدیل کرتے ہوئے اسلام نام ابو بکر سراج الدین رکھا۔ مسلم ہونے والے ابو بکر سراج کا آبائی تعلق انگلینڈ سے تھا۔ انہوں نے آکسفورڈ یونیورسٹی میں انگریزی زبان وادب میں تعلیم حاصل کی اور سنہ 1940ء کو مصر میں اپنے ایک دوست سے ملنے قاہرہ پہنچ گئے۔ ان کے دوست قاہرہ کی فواد الاول یونیورسٹی میں ملازم تھے۔ قاہرہ آمد کے بعد انہوں نے اسلام کا گہرائی سے مطالعہ شروع کیا۔ ان کے دوست ایک حادثے میں انتقال کرگئے۔ تاہم ابو بکر سراج اسلامی تعلیمات سے بہت متاثر ہوچکے تھے۔ انہوں نے وہیں اسلام قبول کیا اور سیرت النبیؐ پر ایک کتاب تالیف کی، جسے کافی شہرت ملی۔ انہوں نے متعدد موضوعات پر 18 کتابیں لکھیں اور 96 سال کی عمر میں انتقال کیا۔
دیگرنومسلم برطانوی مشاہیر: برطانیہ کی مشہور شخصیات جنہوں نے راہ ہدایت اختیار کی ان میں مشہور سفارت کار اور دانشور چارلس گیالی ایٹن کا تذکرہ کم اہمیت کا حامل نہیں۔ چارلس سوئس نژاد برطانوی تھے، جو سنہ 1921ء کو سوئٹرز لینڈ کے شہر لوزان میں پیدا ہوئے۔ انیسویں صدی کے وسط میں انہوں نے قاہرہ یونیورسٹی میں ایک استاد کے طور پر خدمات انجام دیں۔ وہیں وہ اسلامی تعلیمات اور عرب کلچر سے متعارف ہوئے اور آخر کار اسلام قبول کیا اور سنہ 2010ء میں 89 سال کی عمر میں وفات پائی۔
نومسلم برطانوی مشاہیر میں ولیم ہینری کولیم کا نام بھی سرفہرست ہے۔ وہ اپنے دور میں انگلستان کی طرف سے ایران اور سلطنت عثمانیہ میں سفیر مقرر ہوئے۔ افریقی ملک مراکش کے دورے کے وقت ان کی عمر 31 برس تھی۔ مراکش کا دورہ ان کے دائرہ اسلام میں داخل ہونے کا سبب بنا۔ ولیم ہینری کولیم نے لندن میں پہلی مسجد تعمیر کرائی اور 76 سال کی عمر میں 1932ء کو انتقال کیا۔
سر فہرست برطانوی نومسلم مشاہیر میں ’’جوہن محمد بٹ‘‘ کا نام بھی روشن رہے گا۔ وہ پیشے کے اعتبار سے ایک ماہر تعلیم، دانشور اور محقق تھے۔ وہ سنہ 1969ء کو پاکستان کی وادی سوات کی سیر کو آئے اور ہمیشہ کے لیے اسلام کے ہوکر رہ گئے۔ وہ سوات میں مسلمانوں اور مقامی قبائلی کلچر سے بے حد متاثر رہے۔ سوات میں ان کی آمد کا مقصد صرف سیاحت تھا، مگر جب وہ اسلامی تعلیمات سے متاثر ہوئے تو انہوں نے اسلام سیکھنے کے لیے دارالعلوم میں داخلہ لے لیا۔ سند فراغت حاصل کرنے کے بعد وہ مبلغ اسلام کے طور پر مشہور ہوئے۔ وہ اب بھی برطانیہ اور پاکستان میں اکثر آتے جاتے رہتے ہیں۔(جاری ہے)
٭٭٭٭٭

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More