بھارت میں 10 خفیہ اداروں کو شہریوں کے کمپیوٹرز پر نظر رکھنے کی اجازت

بھارت میں نریندر مودی کی حکومت نے ایک متنازعہ حکم نامے کے ذریعے ملک کے 10 خفیہ اداروں کو غیرمعمولی اختیارات دے دیئے ہیں جن کے تحت وہ شہریوں کے کمپیوٹرز کی نگرانی کرسکیں گے۔

یہ اختیارات وزارت داخلہ سے جاری کیے گئے ایک ایسے حکم نامے کے ذریعے دیئے گئے ہیں جسے عدالتوں میں چیلنج کیے جانے کا امکان ہے۔ وزرات داخلہ کے حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ آئی بی، نارکوٹکس کنٹرول بیورو، انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ، سنٹرل بورڈ آف ڈائریکٹ ٹیکسز، ڈٓئریکٹوریٹ آف رونیو انٹیلی جنس، سی بی آئی، نیشنل انوسٹی گیشن ایجنسی، کیبٹ سیکرییٹریٹ، ڈائریکٹوریٹ آف سگنل انٹیلی جنس(صرف جموں کشمیر، شمال مشرق اور آسام کے سروس علاقوں کے لیے) اور پولیس کمشنر دہلی کسی بھی کمپیوٹر میں موجود معلومات کی چھان بین اور نگرانی کر سکیں گے۔

ان اداروں کو کمپیوٹرز کے ذریعے بھیجی گئی معلومات کو راستے میں پکڑنے اور اسے ڈی کرپٹ کرنے کا بھی اختیار حاصل ہوگا۔

مودی حکومت نے آئندہ برس عام انتخابات سے قبل خفیہ اداروں کو شہریوں کی نگرانی کے لیے یہ غیرمعمولی اقدام کیا ہے جس پر اپوزیشن کی جانب سے تنقید کی جا رہی ہے۔

اپوزیشن جماعت کانگریس کے ترجمان آنند شرما نے کہاکہ بی جے پی کی حکومت بھارت کو ’’زیر نگرانی ریاست‘‘  میں تبدیل کر رہی ہے۔  ان کا کہنا تھا کہ اس حکم نامے کے ذریعے اداروں کو لامحدود اختیارات دیئے گئے ہیں وہ لوگوں کی نجی زندگی میں بھی جھانک سکیں گے۔ جمہوریت میں اس بات کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔

دیگر جماعتوں نے بھی اس حکم نامے پر احتجاج کیا ہے۔

 

بھارت کے دس اداروں کو اختیارات ایک متنازعہ حکم نامے کے ذریعے دیئے گئے
بھارت کے دس اداروں کو اختیارات ایک متنازعہ حکم نامے کے ذریعے دیئے گئے

ذرائع کےمطابق حکومتی حکمنامہ عدالت میں چیلنج ہوسکتا ہے تاہم یہ احکامات جمعہ کو ویک اینڈ سے پہلے جاری کیے گئے لہٰذا اب ان پر ممکنہ عدالتی کارروائی پیر کو ہی ہوگی۔

تاہم حکومت کے لیے یہ حکم نامہ ہی واحد راستہ نہیں۔ مودی سرکار ڈیٹا جمع کرنے سے متعلق ڈی این اے ریگولیشن بل بھی لا رہی ہے۔

بھارت میں انٹرنیٹ فریڈم فائونڈیشن نامی تنظیم نے حکم نامے کی نقل آن لائن جاری کرتے ہوئے اس کے خلاف مہم چلانے کا اعلان کیا ہے۔