ساہیوال میں پولیس فائرنگ سے مارے گئے افراد کے بوریوالا کے گائوں 293 ای بی میں رشتے دار آہ و زاری کرتے ہوئے۔ یہاں مقتول خلیل کے کزن کی شادی تھی جس میں شرکت کیلئے وہ اہلخانہ سمیت آرہے تھے
ساہیوال میں پولیس فائرنگ سے مارے گئے افراد کے بوریوالا کے گائوں 293 ای بی میں رشتے دار آہ و زاری کرتے ہوئے۔ یہاں مقتول خلیل کے کزن کی شادی تھی جس میں شرکت کیلئے وہ اہلخانہ سمیت آرہے تھے

خلیل اور اہلخانہ کا منتظر شادی والا گھر ماتم کدے میں تبدیل

ساہیوال میں انسداد دہشت گردی اہلکاروں کی فائرنگ سے بیوی اور بیٹی سمیت جاں بحق ہونے والے خلیل کے زندہ بچنے والے بیٹے عمیر کے اس بیان کی تصدیق ہوگئی ہے کہ وہ شادی پر بورے والا کے گائوں جا رہے تھے۔

یہ شادی خلیل کے کزن کی تھی جو بورے والا کے گائوں چک 293 ای بی میں ہو رہی تھی۔ صحافی جب یہاں پہنچے تو شادی والا گھر ماتم کدے میں تبدیل ہوچکا تھا۔ خوشیاں منانے کے لیے جمع خاندان کے لوگ اب آہ و زاری کر رہے تھے۔ ان کا ایک ہی سوال تھا کہ ’کہاں ہے وزیراعلیٰ کہاں ہے عمران خان۔‘

خلیل کے کزن اور دلہا رضوان نے صحافیوں کو بتایا کہ خلیل کے والد پہلے ہی پہنچ چکے تھے جبکہ وہ خلیل کا انتظار کر رہے تھے۔

رضوان کے مطابق خلیل نے انہیں بتایا تھا کہ وہ اوکاڑہ سے نکل چکے ہیں اس کے بعد ہم فون کرتے رہے لیکن رابطہ نہیں ہوا۔

مسلم لیگ(ن) کے کارکن چوہدری طلحہ نے ایک ویڈیو ٹوئیٹر پر شیئر کی جس میں متاثرہ خاندان آہ و زاری کرتے دکھائی دے رہا ہے۔

گاؤں کے لوگوں کا کہنا ہے کہ سی ٹی ڈی کی فائرنگ سے جاں بحق ہونے والے خلیل احمد کا خاندان اچھی شہرت کا حامل ہے، خلیل احمد کا لاہور میں جنرل اسٹور بھی ہے۔

گاؤں کے لوگوں نے خلیل احمد ، اس کی بیوی اور بیٹی کی سی ٹی ڈی کی فائرنگ سے اس طرح ہلاکت پر پر شدید احتجاج کیا اور واقعے میں ملوث اہلکاروں کو گرفتار کرکے سخت سزا دینے کا مطالبہ کیا۔

علاقے کے لوگوں نے سوشل میڈیا پر بھی اس خاندان کو انتہائی شریف قرار دیا ہے۔ اعجاز مظہر چوہدری کا کہنا تھا، ’’

یہ فیملی میرے آبائی علاقے بورےوالا کے نواحی گاؤں 293 ای بی سے تعلق رکھتی تھی۔ اور ان لوگوں کا دور دور تک دہشتگردی تو کیا جرائم سے کوئی تعلق نہیں تھا۔دماغ ماؤف ہو چکا ہے سوچ سوچ کر کہ آخر کس بنیاد پر اتنی بے دردی سے ان لوگوں کو مارا گیا۔‘‘

‘‘