آئی جی سندھ کے منشیات کے خاتمے کے احکامات ہوا میں اڑا دیے گئے

آئی جی سندھ کی جانب سے شہر میں جوئے اور منشیات کے اڈوں کے خاتمے کے احکامات کو ایس ایچ او ڈاکس نے ہوا میں اڑا دیا۔بااثر ایس ایچ او پرویز سولنگی کو ایڈیشنل آئی جی پولیس کراچی امیر شیخ نے گزشتہ دنوں مچھر کالونی میں منشیات کی کھلے عام فروخت پر معطل بھی کیا تھا۔

ذرائع کے مطابق معطلی کے دو روز بعد ہی مذکورہ ایس ایچ او نے ڈاکس تھانے کا چارج واپس لے لیا تھا، جس سے لگتا ہے کہ ایڈیشنل آئی جی پولیس کراچی بھی بااثر تھانیدار کے سامنے بے بس ہیں۔

ذرائع کے مطابق دوبارہ تعیناتی کے بعد ایس ایچ او ڈاکس نے مچھر کالونی اور اطراف کے علاقوں میں منشیات کے اڈے آباد کرادیئے، جہاںسے ایس ایچ او کا پرائیویٹ بیٹر رضوان اور پولیس اہلکار طالب ہفتہ وار ہزاروں روپے بھتہ وصول کرتے ہیں۔

ذرائع نے بتایا کہ لیاری گینگ وار سربراہ عذیر بلوچ کے کمانڈر غلام رسول کے کارندوں نے صدام چوک کچل اڈا پر اسٹیل گیٹ کے اندر سے منشیات کی فروخت شروع کرادی۔مچھر کالونی، محمدی کالونی اور اطراف کے علاقوں میں مضر صحت گٹکے، پیٹرول کی فروخت اور اسنوکر پر جوئے کا کاروبار عروج پر ہے۔

ذرائع کے مطابق آزاد محلہ میں نوری اور کوہاٹی محلہ میں ماما یعقوب کے کارندوں نے منشیات کے اڈے کھول لئے، جبکہ بنگالی پاڑے میں ملکہ منشیات ڈولی المعروف لنگڑی کا سب سے بڑے جوئے کے اڈے سے متعلقہ تھانے کی پولیس ایس ایچ او کے نام پر لاکھوں روپے ماہانہ بھتہ وصول کرتی ہے۔مری چوک پر حمید اور رشید کھلے عام اسنوکر پر نوجوانوں کو جواءکھلانے میں مصروف ہیں، جہاں رات گئے تک پولیس سرپرستی میں نوجوان جوا کھیلنے میں مصروف ہوتے ہیں۔

ذرائع نے بتایا کہ بنگالی پاڑے میں اکبر پولیس والے اور مری چوک پر مہندی گٹکے والے کا مضر صحت گٹکا اور ماوے کی فروخت وسپلائی پولیس سرپرستی میں کھلے عام جاری ہے۔اعلیٰ افسران کے سامنے کارکردگی دکھانے اور ٹوٹل پورے کرنے کے لئے علاقے سے بیگناہ اور غریب افراد کو جھوٹے کیسز میں بند کرنے کا سلسلہ بھی جاری ہے۔