(فوٹو فائل)

بھارت میں چھپ کر رہنے والے مینڈک کی نسل دریافت

بھارتی محققین نے بھارت کے جنوب میں واقع مغربی گھاٹ میں ایک گڑھے سے مینڈک کی ایک نئی نسل دریافت کی ہے۔

دہلی یونیورسٹی میں پی ایچ ڈی کی طالبہ سونالی گارگ اور ان کے سپروائزر ایس ڈی بیجو نے یہ نئی نسل کے مینڈک دریافت کیے ۔

سائنسدانوں کے مطابق مینڈکوں کی اس نسل کا تعلق ایک نئے مینڈک کے گروپ یا جینس سے ہے جسے سائنسدانوں نے مسٹیسیلس کا نام دیا ہے جس کا مطلب پراسرار اور چھوٹا ہے۔

سائنسدانوں نے تین سال کی تلاش کے بعد یہ مینڈک دریافت کیے ہیں، جبکہ سائنسدانوں کے مطابق مینڈک کی یہ نسل فی الحال صرف اسی علاقے میں ہی پائی جاتی ہے۔

مینڈکوں کو دریافت کرنے والی سونالی گارگ کے مطابق ’ان مینڈکوں کا سب سے زیادہ کھوج اور تحقیق کیے جانے والےمغربی گھاٹ کے ایسے علاقے سے ملنا یہ بات ظاہر کرتا ہے کہ بین الاقوامی سطح پر پہچانے جانے والے حیاتیاتی تنوع کے گڑھ میں خشکی اور پانی دونوں میں پائے جانے والے جانوروں کی تلاش ابھی مکمل نہیں ہوئی ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’یہ مینڈک اب تک کسی کی نظر میں اسی لیے نہیں آئے کیونکہ یہ چار دنوں سے بھی کم وقت کے لیے نسل بڑھانے کی سرگرمی کے لیے آتے ہیں اور باقی پورا سال ایک خفیہ طرز زندگی گزارتے ہیں۔‘

سونالی گارگ نے کہا کہ ’خشکی اور پانی میں رہنے والے بھارتی جانوروں کو مختلف خطرات کا سامنا کرنا پڑا ہے خاص طور پر اپنی رہائش گاہ کی بربادی کا۔ نئی جینس کے مینڈک صرف ایسے علاقوں میں پائے جاتے ہیں جو گاڑیوں کے چلنے، پودوں کی سرگرمیوں اور انسانی آبادیوں کی وجہ سے متاثر ہوا ہو‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’ان نئی اقسام کے مینڈکوں کی رہائش گاہ کی ضروریات اور ان کے پھیلاؤ کی حد کے بارے میں زیادہ معلومات تو نہیں لیکن ان مینڈکوں کی حفاظت کے لیے اس مخصوص علاقے کو محفوظ رکھنا ہو گا‘۔

گذشتہ دہائی کے دوران مغربی گھاٹ میں کئی قسم کی نسلوں کے مینڈک دریافت کیے گئے جس کی وجہ سے یہ گھاٹ دنیا میں حیاتیاتی ماحول کا گڑھ بھی بن گیا ہے۔

2016 میں اسی علاقے سے ریت میں کھدائی کرنے والےمینڈکوں کی دریافت ہوئی تھی اور 2016 میں ہی اس علاقے سے ایک غیر معمولی ’ٹری فروگ‘ کو بھی دوبارہ دریافت کیا گیا جس کے بارے میں مانا جانا تھا کہ مینڈکوں کی یہ نسل تقریبا ایک صدی پہلے ختم ہوچکی ہے۔

جبکہ 2017 میں بھی اس علاقے سے چار قسم کے مینڈک دریافت کیے گئے تھے۔