فوٹو فائل

صبح 10 بجے سے پہلے اٹھ کر کام پر جانا خود کو اذیت دینے سے کم نہیں

آکسفورڈ یونیورسٹی کے سائنسدان ڈاکٹر پول کیلی نے حال ہی میں ایک تحقیق کی ہے جس نے تقریبا تمام انسانوں کو متاثر کیا ہے، تحقیق کے مطابق صبح 10 بجے سے پہلے اٹھ کر کام پر جانا خود کو اذیت دینے سے کم نہیں۔

ڈاکٹر کیلی کے مطابق صبح 10 بجے سے پہلے اٹھ کر کام پر جانا آج کے زمانے میں عام سی ہی بات ہے، لیکن روزانہ خود کو اپنے جسمانی اعضا اور دماغ کے تیار ہونے سے پہلے اٹھنے پر مجبور کرنے کا مطلب اپنے جسم کے عمل میں خود دخل دینا ہے۔ کیونکہ جسم کے اندرونی نظام قدرتی طور پر طے شدہ ہوتے ہیں اور تبدیل نہیں ہو سکتے۔ ان سے لڑنے کا مطلب ہم اپنے جسم کے قدرتی نظام کے خلاف لڑ ائی کررہے ہیں جس سے ہماری صحت پر بہت برے اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔

ڈاکٹر کیلی نے کہا کہ ’یہ ہمارے جسمانی نظام کو بری طرح متاثر کر رہا ہے‘۔

اپنے نظریے کو آزمانے کے لئے ڈاکٹر کیلی نے برطانیہ میں ایک اسکول کے ساتھ کام کیا جہاں پر انہوں نے اسکول آنے کا وقت صبح ساڑھے 8 بجے سے تبدیل کر کے 10 بجے کردیا۔ انہوں نے تحقیق کی کہ اس وقت کو اپنانے کے بعد طلبہ کی جانب سے اسکول کی حاضری اور ان کے حاضر دماغی میں بہتری آئی۔ اس کے علاوہ طلبہ کے گریڈ میں بھی بہت بہتری آئی۔

ڈاکٹر کیلی کے مطابق نیند کی کمی ایک عالمی مسئلہ ہے۔ صبح 10 بجے سے پہلے کام کی شروعات نیند کی کمی، ذہنی اور جسمانی دبائو کا سبب بن سکتے ہیں، اس کے علاوہ اس سے صحت کے لئے مزید خطرات بھی پیدا ہوسکتے ہیں۔

ڈاکٹر کیلی کے مطابق اگر ہم اپنی نیند کو پورا کر یں اور قدرتی طور پر خود سے اٹھیں تو ہم زیادہ بہتر اور توجہ سے اپنا کام کر سکتے ہیں اور زندگی میں زیادہ خوش رہ سکتے ہیں۔