آکسیجن بار میں روزانہ 30 سے 40 تک ایسے گاہک آتے ہیں۔فائل فوٹو
آکسیجن بار میں روزانہ 30 سے 40 تک ایسے گاہک آتے ہیں۔فائل فوٹو

دہلی۔4ڈالردیں۔خالص آکسیجن میں سانس لیں

نئی دہلی میں ماحولیاتی آلودگی، خاص کر فضا میں پائی جانے والی کثافتیں اتنی زیادہ ہو چکی ہیں کہ وہاں زندہ رہنے کے لیے سانس لینامحال ہو چکا ہے۔

دارالحکومت دہلی میں نہ صرف فضائی آلودگی سے تحفظ فراہم کرنے والی مصنوعات کی فروخت بہت زیادہ ہو چکی ہے بلکہ اب وہاں پرایک ایسا ‘آکسیجن بار’ بھی کھل چکا ہے، جہاں عام شہری خالص آکسیجن میں سانس لے سکتے ہیں اور وہ بھی لوینڈر، لیمن گراس یا کئی دیگراقسام کے تیل کی خوشبوؤں کے ساتھ۔

چارامریکی ڈالرکے عوض پندرہ منٹ تک ‘آکسی پیور’ (Oxy Pure) نامی اس بار میں جا کراپنے منہ پر ماسک پہنیے، خالص آکسیجن میں سانس لیجیے۔

آکسیجن بار میں روزانہ 30 سے 40 تک ایسے گاہک آتے ہیں، جو صاف ہوا میں سانس لینے کے خواہش مند ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ گاہکوں کو یہ سہولت بھی فراہم کی جاتی ہے کہ وہ اگر چاہیں، تو آکسیجن کے چھوٹے ‘پورٹ ایبل کین’ اپنے ساتھ لے جائیں تاکہ وہ صاف ہوا میں سانس بھی لے سکیں اور ان کی معمول کی مصروفیات زندگی بھی متاثر نہ ہوں۔

کئی سماجی ماہرین کا کہنا ہے کہ آکسیجن بار کھولنا منافع بخش کاروبار تو ہو سکتا ہے لیکن طبی حوالے سے یہ بھی دیکھا جانا چاہیے کہ کسی عام انسان کے لیے جس کا عمومی فضائی ماحول انتہائی آلودہ ہو، بالکل خالص آکسیجن میں سانس لینا کس حد تک صحت بخش ہو سکتا ہے۔

واضع رہے کہ دنیا کے دس آلودہ ترین شہروں میں متعدد بھارتی شہربھی شامل ہیں، اورانہی میں سے ایک نئی دہلی بھی ہے۔

نئی دہلی کی آبادی تقریباﹰ 25 ملین ہے اور وہاں عام شہریوں میں صحت کی حفاظت کے لیے حفاطتی ماسک اور ہوا کو صاف کرنے والے آلات خریدنے کا رجحان اتنا زیادہ ہے کہ جو کوئی بھی ایسی مصنوعات کا کاروبار کرتا ہے، اسے اپنے لیے کاروباری منافع کی تو کوئی فکر نہیں ہوتی۔