ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید نے وزیر اعظم کا استقبال کیا۔فائل فوٹو
ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید نے وزیر اعظم کا استقبال کیا۔فائل فوٹو

احتیاطی تدابیرلازمی۔وزیراعظم کا تمام کاروبارکھولنے کا اعلان

وزیراعظم عمران خان نے اعلان کیا ہے کہ تمام لوگ ایس او پیز کے تحت کاروبار کھولیں گے ، پہلے فکر تھی کہ لاک ڈاؤن کھولاتوہسپتالوں پرپریشرپڑےگا،دنیابھرکےماہرین کہہ رہےہیں کہ اس سال ویکسین نہیں آسکتی۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ  حکومت کولوگوں کی مشکلات کااحساس ہے، جہاں لاک ڈاؤن ہواوہاں دوبارہ کیسزسامنےآگئے،، سنگاپور،کوریااورچین میں دوبارہ وائرس آگیا۔ اس موقع پر وزیراعظم نے طبی عملے کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ  میڈیکل ورکرزدنیا بھر میں جہاد کر رہےہیں,ہمیں طبی عملےکی پریشانیوں کاپوری طرح احساس ہے، جب تک ویکسین نہیں آجاتی تب تک اس وائرس کو کنٹرول نہیں کیا جاسکتا، دیکھنایہ ہےکہ وائرس کےساتھ گزاراکیسےکرناہے ،پاکستان نےبھی دوسری دنیاکی طرح کورونا کےساتھ گزاراکرناہے۔

انہوں نے کہا کہ پہلےہی دو مہینے کالاک ڈاؤن ہوچکاہے،دیکھناہوگاکیا ہم لاک ڈاون کےمزید متحمل ہوسکتےہیں، پاکستان میں مشکل سے 8ارب ڈالرکاریلیف پیکج دیا،امریکا نے2ہزارارب ڈالر کا پیکج دیا ہے، ہم وہ لاک ڈاؤن نہیں کرسکتےجویورپ امریکااورچین نےکیا، ان ملکوں میں وہ غربت نہیں جوپاکستان میں ہے، کیا ہم لاک ڈاون کرکےبزنس بند کرسکتے ہیں،ہمارے ہاں مزدوراوردیہاڑی دار طبقہ ہے، لاک ڈاؤن سے15کروڑلوگ پاکستان بھرمیں متاثر ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم لاک ڈاؤن یا کاروبار کیسے بند کر سکتے ہیں؟ ہماری لیبر فورس کے مطابق اڑھائی کروڑ مزدور صرف اپنے دن یا ہفتے کی تنخواہ پر اکتفا کرتے ہیں، یہی اڑھائی کروڑ لوگ لاک ڈاؤن سے متاثر ہوئے اور ان لوگوں کے متاثر ہونے سے ملک کے دیگر 15 کروڑ عوام متاثر ہوئے۔ ہمیں معلوم ہے کہ اگر لوگوں کو روزگار نہ دیا تو کورونا سے زیادہ لوگ بھوک سے مریں گے۔ میں بطور وزیراعظم سوچتا ہوں سفید پوش کیسے گزاراکر رہے ہونگے؟

عمران خان کا کہنا تھا کہ ہمارا اندازہ تھا کہ 14 مئی تک 92 ہزار695 کیسز ہونگے لیکن حکومتی اقدامات کی وجہ سے ملکی حالات کنٹرول میں ہیں۔ تاہم ابھی کیسوں میں اضافہ ہونا ہے، ہم اس کیلیے ذہنی طور پر مکمل تیار ہیں۔ ہو سکتا ہے جہاں کیسز بڑھیں،ان علاقوں کو لاک ڈاؤن کرنا پڑے۔

وزیراعظم نے بتایا کہ پبلک ٹرانسپورٹ غریب آدمی کی ٹرانسپورٹ ہے تاہم اس حوالے سے ابھی تک فیصلہ نہیں ہوسکا۔ ہم تمام فیصلے مشاورت سے کرتے ہیں۔ ہمارے کئی صوبوں میں خطرہ ہے ٹرانسپورٹ کھولنے سے کورونا تیزی سے پھیلے گا۔

وزیراعظم نے کہاکہ لاک ڈاؤن سے کورونا وائرس ختم نہیں ہوگا اور تمام صوبوں سے درخواست کرتا ہوں کہ پبلک ٹرانسپورٹ کھول دیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہماری صحت کی سہولیات جون کے آخر تک کورونا کا مقابلہ کرنے کو تیار ہے۔ جب تک عوام احتیاط نہیں کرینگے، حکومت کچھ نہیں کر سکتی۔ ٹائیگر فورس کی سب سے بڑی ذمے داری لوگوں کو احساس دلانا ہے۔

وزیراعظم نے مزید کہا کہ مزدوروں کو روزگار دینے کےلیے تعمیراتی صنعت کو مراعات دی ہیں، وزیراعظم ریلیف فنڈ کو بے روزگار ہونے والوں کے لیے مختص کردیا، پیر سے پیسے ملنے شروع ہوجائیں گے۔