بھارت کو ویکسی نیشن کا ہدف حاصل کرنے میں مشکلات کا سامان ہے۔فائل فوٹو
بھارت کو ویکسی نیشن کا ہدف حاصل کرنے میں مشکلات کا سامان ہے۔فائل فوٹو

بھارت میں کورونا ویکسین سے نامردی کا خوف

وجیہ احمد صدیقی:
بھارتی ریاست چھتیس گڑھ کے ضلع رائے پور کے دیہاتیوں کا کہنا ہے کہ کورونا ویکسین انہیں نامرد بنادے گی اور اس کے بعد وہ مر جائیں گے۔ موت اور نامردی کے خوف سے ضلع کے نوّے فیصد لوگوں نے کورونا ویکسین لگوانے سے انکارکر دیا اور ویکسی نیشن کے خلاف شدید مزاحمت سامنے آئی ہے۔ جبکہ یہ خوف ضلع رائے گڑھ، ضلع بالود اور ضلع دھمتری سمیت ریاست کے دیگر اضلاع میں بڑھ رہا ہے۔

بھارتی جریدے دی پرنٹ کی رپورٹ کے مطابق بعض دیہاتیوں نے جنہوں نے ویکسین لگوائی، یہ شکایت کی ہے کہ کورونا ویکسین لگوانے سے ان کی جنسی خواہش کم ہوگئی ہے۔ جبکہ گائوں کے نوجوان خصوصاً غیر شادی شدہ نوجوان ویکسین لگانے کیلئے کیمپ کے قریب بھی نہیں پھٹک رہے ہیں۔ سر پنچوں کا کہنا ہے کہ اس قسم کی افواہیں سوشل میڈیا پر عام ہیں۔ جس کی وجہ سے ویکسی نیشن کا ہدف حاصل کرنے میں مشکلات پیش آرہی ہیں۔ کھائونا گائوں کے 50 سالہ سرپنچ ہیمنت ٹھاکر نے کہا کہ 5 ہزار دیہاتی ایسے ہیں جن کو ویکسین لگانی ہے۔ لیکن ابھی تک ان میں سے صرف 10 فیصد کو ہی ویکسین لگائی جا سکی ہے۔ جن کی عمریں 45 سال سے زیادہ ہیں۔ 18 سے 44 سال کی عمر والوں کو خوف ہے کہ اگر انہوں نے کووڈ ویکسین لگوالی تو وہ نامرد ہوکر مر جائیں گے۔

ادھر سیوا گائوں کے نائب سرپنچ ساحل خان نے کہا کہ ان کے ایک رشتہ دار نے شکایت کی ہے کہ کووڈ ویکسین کا پہلا ڈوز لینے کے بعد اس کی قوت ختم ہوگئی۔ اسی سبب نوجوان کورونا ویکسین لگوانے سے فرار اختیارکر رہے ہیں۔ سلترا گائوں کے نائب سرپنچ سنجو ساہو کا کہنا ہے کہ ان کے گائوں کے لوگوں کا خیال ہے کہ یہ ویکسین انہیں بانجھ بنانے کے لیے دی جارہی ہے۔ یہ بات وہ منہ پر نہیں کہتے۔ لیکن ویکسی نیشن کے لیے بھی تیار نہیں۔ جبکہ گزشتہ دو ماہ میں 14 افراد کی اسی گائوں میں کورونا یا کورونا جیسی علامات کی وجہ سے موت ہوچکی ہے۔

دیگر اضلاع کے دیہاتیوں کا یہ بھی خیال ہے کہ کووڈ کو روکنے والی دوا موت کو نہیں روک سکتی۔ کچھ کا خیال ہے کہ یہ ویکسین انہیں مارنے کے لیے ہی دی جارہی ہے۔ انہوں نے کووڈ ویکسین کی پہلی خوراک لینے کے بعد لوگوں کو مرتے دیکھا ہے۔ رائے پور ضلع پنچایت کی صدر دومیش واری ورما کا کہنا ہے کہ ضلع کے قرب و جوار میں کورونا وائرس کی دوسری لہر میں 250 سے زیادہ لوگ مارے گئے ہیں۔ کئی اموات کی تصدیق بھی نہیں ہوئی کہ وہ کس وجہ سے مرے۔ لیکن دیہاتیوں میں اموات کی یہ شرح پریشان کن ہے۔ وہ لوگ جو کورونا ویکسین کی پہلی خوراک لینے کے بعد مرگئے۔ اس میں زیادہ تر بے احتیاطی کے سبب مرے۔ کئی دیہاتی کورونا کے انفکشن کا شکار ہوئے ہیں۔ لیکن وہ اسے نظر انداز کرتے ہوئے اپنا سماجی میل جول جاری رکھتے ہیں۔ ان کا یہ رویہ نہایت خطرناک ہے۔

دومیش واری کا کہنا ہے کہ ان سے پوچھا جاتا ہے کہ ویکسین کی پہلی خوراک لینے کے باوجود لوگ کیوں مرگئے؟وہ انہیں سمجھاتے ہیں کہ ویکسین کی دوسری خوراک لینے کے بعد ہی مناسب قوت مدافعت پیدا ہوتی ہے۔ اس پر دیہاتیوں نے انتظامیہ سے یہ یقین دہانی اور ضمانت چاہی ہے کہ اگر ویکسین کا کوئی منفی اثر ہوتا ہے تو ان کے خاندانوں کی دیکھ بھال حکومت کرے گی۔ ورما کا کہنا ہے کہ کچھ لوگوں نے یہ ضمانت تحریری شکل میں حاصل کی ہے۔ وہ انہیں قائل کرنے کیلئے ہر طریقہ اختیار کر رہے ہیں۔

ضلعی کلکٹر ڈاکٹر ایس بھارتی داسان نے بھی اعتراف کیا ہے کہ دیہاتی ویکسین کے حوالے سے اپنی ہی پیدا کردہ وہم کا شکار ہیں۔ این جی اوز گھر گھر جاکر قائل کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔ مقامی افسران لوگوں میں اعتماد پیدا کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔ رائے پور سے 16 کلومیٹر کے فاصلے پر پاوانی گائوں میں 10 سے 23 اپریل کے دوران 25 دیہاتی کورونا کا شکار ہوکر مرگئے تھے۔

گائوں کے سابق نائب سرپنچ گریوار ورما خود بھی پریشان تھے اور کووڈ ویکسین کی دوسری خوراک نہیں لے رہے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ موت کی اس لہر نے خوفزد ہ کرد یا ہے کہ اب کس کی باری ہے۔ کیونکہ مرنے والے 25 لوگوں میں سے 7 نے کووڈ ویکسین کی پہلی خوراک لی تھی۔

پاوانی گائوں کے ایک اور رہائشی کوشل گوتم کا کہنا ہے کہ ’’میں اپنے خاندان کا اکلوتا کمانے والا ہوں۔ میں نے کووڈ ویکسین کا پہلا ڈوز تو لے لیا تھا۔ لیکن میں دوسری خوراک لینے میں ہچکچا رہا ہوں۔ اگر میں کووڈ ویکسین لینے کے بعد مرجائوں۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ معاوضے کی ادائیگی کے منصوبے کا اعلا ن کرے‘‘۔ تیکاری گائوں میں ڈیڑھ ماہ میں 50 افراد کورونا کا شکار ہوکر مرگئے تھے۔ ان میں سے اکثر کورونا پازیٹیو تھے۔ ان میں علامات بھی نمودار ہوئی تھیں۔ لیکن انہوں نے ٹسٹ نہیں کرایا۔ ان میں وہ بھی تھے جنہوں نے کورونا ویکسین کی پہلی خوراک لی تھی۔ 55 سالہ دیہاتی نیلامبرکا 32 سالہ بیٹا کورونا کا شکار ہوکر 21 اپریل کو مر گیا تھا۔ اس کا کہنا تھا کہ 10 دیہاتیوں کی موت ہوئی تھی، جنہوں نے ویکسین لی تھی۔ ان میں کورونا کی کوئی علامات بھی نہیں تھیں لیکن وہ مرگئے۔ وہ بھی ویکسین کی دوسرا ڈوز لینے کے لیے تیار نہیں۔ جبکہ 40 دن پہلے اس نے کووڈ ویکسین کی پہلی خوراک لی تھی۔

نیلامبر نے کہا کہ ’’ہم اس وقت تک ویکسین نہیں لیں گے جب تک حکومت ہماری زندگیوں اور ہمارے خاندان کی ضمانت نہیں دے دیتی‘‘۔ سرپنچ کھلنڈرا ورما کا کہنا ہے کہ مرنے والے 50 لوگوں میں سے صرف 15 کو ورنا کے مریض تھے۔ یہ درست ہے کہ ان میں سے چند نے کورونا ویکسین کی پہلی خوراک لے رکھی تھی۔ رائے پور سے 35 کلومیٹر دور کھونا گائوں میں 10 اپریل کو 30 اموات ہوئیں۔ اس گائوں میں بھی ویکسین کے حوالے سے عدم اعتماد کی صورتحال ہے۔گائوں کے 50 سالہ رہائشی نرد نیتم کا کہنا ہے کہ کئی دیہاتی کورونا ویکسین کی پہلی خوراک لینے کے بعد ہی چل بسے۔ جس نے دوسروں کو بھی ویکسین کے موثر ہونے کے حوالے سے خوفزدہ کردیا ہے۔

دھانلی گائوں کے سرپنچ منتو را ساہوکے والد، بڑے بھائی، دادی کورونا کا شکار ہوکر اپریل میں مر گئے۔ ساہو کا کہنا ہے کہ ’’یہاں ٹیکے کو لے کر کافی افواہیں ہیں۔ لوگوں کے من میں بہت شنکائیں (شکوک) ہیں۔ ان کو ڈر لگ رہا ہے کہ ٹیکہ لگانے سے ان کی موت ہوجائے گی۔ گائوں میں دو مہینے میں 25 لوگ مرگئے۔ دھر سیوا گائوں کے قریبی دیہات چارودا میں35 افرادکورونا سے مرگئے۔ ان میں سے سات یا آٹھ نے ویکسی نیشن کرا رکھی تھی۔ کچھ نے علامات ہونے کے باوجود ٹیسٹ نہیں کرایا اور گھر پر ملتے جلتے رہے۔ گائوں کورود، کھورورا، اور پرسادا جو نیورائے پور کے نزدیک ہیں۔ ان تینوں دیہاتوں میں 40 سے زیادہ لوگ کورونا سے مرے ہیں۔ صرف پرسادا میں مرنے والوں کی کل تعداد 20 ہے۔