احتجاج کے دوران کئی دکاندار گاڑیوں کے آگے لیٹ گئے، 8 دکاندار کو پولیس نے  حراست میں لے لیا۔

کے ایم سی کا عملہ جوبلی مارکیٹ گرانے پہنچ گیا

کراچی میں جوبلی مارکیٹ میں نالے پر قائم دکانیں مسمارکرنے  کیلیے کے ایم سی کا عملہ پہنچ گیا اس دوران  دکانداروں کو منتشر کرنے کے لیے پولیس نے لاٹھی چارج  بھی کیا۔

ذرائع نے بتایا ہے کہ احتجاج کے دوران کئی دکاندار گاڑیوں کے آگے لیٹ گئے، 8 دکاندار کو پولیس نے  حراست میں لے لیا ہے۔ذرائع نے مزید بتایا ہے کہ انسداد تجاوزات ٹیم نے کارروائی شروع کردی ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق  دکانوں کو مسمار کرنے کے لیے کی جانے والی کارروائی کے موقع پر بڑی تعداد میں متاثرہ دکاندار بھی موجود تھے، جو بلدیہ عظمیٰ کراچی کی جانب سے کی جانے والی کارروائی پر احتجاج کر رہے تھے۔ متاثرہ دکانداروں نے اس موقع پر آپریشن کو صرف متاثرہ چند دکانوں تک محدود رکھنے کا مطالبہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ تمام دکانیں مسمار کرنے سے ان کا روزگار متاثر ہوگا اور مارکیٹ سے روزگار کمانے والے سیکڑوں گھرانوں میں فاقہ کشی کی نوبت آجائے گی۔

ادھر جوبلی مارکیٹ کے دکانداروں نے حکومت سندھ سے متبادل جگہ فراہم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ سروے کے دوران چند دکانوں کو مسمار کرنے کی بات کی گئی تھی ،تاہم بعد ازاں پوری مارکیٹ کو سیل کرکے کاروبار کو بند کرادیا گیا۔

گزشتہ روز سندھ تاجر اتحاد اور جوبلی مارکیٹ کے دوکانداروںنے حکومت سندھ کی جانب سے مارکیٹ کی 140دکانوں کو مسمار کئے جانے کے فیصلے کے حوالے سے پریس کانفرنس کی ،پریس کانفرنس میں سندھ تاجر اتحاد کے چیئرمین جمیل پراچہ اور جوبلی مارکیٹ کے دوکانداروں کا کہنا تھا کہ جوبلی کلاتھ مارکیٹ میں گیس بھرنے کی صورت میں فرش ٹوٹ گیا تھا جس کے بعد اسسٹنٹ کمشنر کی جانب سے مارکیٹ کوسیل کردیا گیا،یہاں پھر تاجر برادری نے احتجاج کیا توپھر اس مارکیٹ کا سروے کرایا گیا جس میں چند دکانوں کی مرمت کی بات ہوئی تھی،تاہم بعد میںاچانک یہ فیصلہ سنادیا گیا کہ 140دکانوں کو توڑدیا جائیگا،ہمارا مطالبہ ہے کہ اگر مارکیٹ توڑنی ہے تو ہمیں متبادل جگہ فراہم کردیں۔