سماعت کے موقع پر ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کی جانب سے مؤقف اختیار کیا گیاکہ تفتیشی افسر پولیس اہلکار محمدیعقوب نے کم عمر بچے علی شاہ کے خلاف دہشت گردی کا مقدمہ درج کیا تھا
سماعت کے موقع پر ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کی جانب سے مؤقف اختیار کیا گیاکہ تفتیشی افسر پولیس اہلکار محمدیعقوب نے کم عمر بچے علی شاہ کے خلاف دہشت گردی کا مقدمہ درج کیا تھا

کراچی:برطرف پولیس افسرکی بحالی کافیصلہ معطل

سپریم کورٹ نے کم عمر بچے کے خلاف دہشت گردی کا مقدمہ درج کرنے والے برطرف پولیس آفیسر محمدیعقوب کی بحالی کے سروس ٹربیونل کے فیصلے کے خلاف محکمہ پولیس کی درخواست پر پولیس آفیسر محمد یعقوب کی بحالی کے سروس ٹریبونل کے فیصلے کو معطل کردیا۔

اس حوالے سے سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس قاضی محمد امین احمد پر مشتمل لارجر بنچ کے روبرو کم عمر بچے کے خلاف دہشت گردی کا مقدمہ درج کرنے والے برطرف پولیس آفیسر محمدیعقوب کی بحالی کے سروس ٹربیونل کے فیصلے کے خلاف محکمہ پولیس کی درخواست پر سماعت ہوئی۔

سماعت کے موقع پر ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کی جانب سے مؤقف اختیار کیا گیاکہ تفتیشی افسر پولیس اہلکار محمدیعقوب نے کم عمر بچے علی شاہ کے خلاف دہشت گردی کا مقدمہ درج کیا تھا جس پرآئی جی سندھ پولیس نے تفتیشی افسر انسپکٹر محمد یعقوب کو پہلے عہدے سے تنزلی اور بعد میں نوکری سے برطرف کردیا تھا جس کے خلاف انسپکٹر محمد یعقوب نے سروس ٹربیونل میں اپیل دائر کی تھی بعد ازاں سروس ٹریبونل نے محمد یعقوب کی تنزلی اور برطرفی کو کالعدم قرار دیتے ہوئے مذکورہ پولیس افسر کو بحال کردیا تھا ،سروس ٹربیونل کے فیصلے کے مطابق تفتیشی افسرکے خلاف کارروائی کا اختیار صرف ڈی آئی جی کے پاس ہے،آئی جی سندھ ادارے کا سربراہ ہے اس کو کارروائی کا قانونی اختیار حاصل ہے ۔

بعد ازاں عدالت نے پولیس افسر محمد یعقوب کی بحالی کے سروس ٹریبونل کے فیصلے کو معطل کردیا ہے۔