احتجاجی کسان مظاہرین اور پولیس آمنے سامنے

اسلام آباد میں احتجاج کے لیے آئے ہوئے کسان اور پولیس آمنے سامنے آگئے ۔۔ کسانوں کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت کے نمائندوں اور وفاقی وزیر برائے خوراک طارق بشیر چیمہ نے انہیں دھمکیاں دی ہیں مگر وہ کسی قسم کے دھونس میں نہیں آئیں گے اور اپنے مطالبات منوانے کے لیے آخری حد تک جائیں گے ۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بعض کسانوں کا کہنا تھا کہ اس وقت وہ ہزاروں کی تعداد میں اسلام آباد کی شاہراؤں پر موجود ہیں جبکہ مزید لوگ مختلف علاقوں سے پہنچ رہے ہیں ۔ اس موقع پر دیکھا گیا کہ بعض احتجاجی مظاہرین پل پر موجود پولیس اہلکاروں کو للکار رہے ہیں۔
واضح رہے کہ کسانوں کے احتجاج کی وجہ سے اسلام آباد کی مختلف شاہراہوں پر گزشتہ شام سے بدترین ٹریفک جام ہے۔ جناح ایونیو ، زیرو پوائنٹ، بلیو ایریا سمیت کئی علاقوں میں ہزاروں لوگ کئی کئی گھنٹے ٹریفک میں پھنسے رہتے ہیں ۔

قبل ازیں  گذشتہ روز کسان اتحاد کا لانگ مارچ اسلام آباد پہنچ گیا تھا اور مظاہرین نے انتظامیہ کی جانب سے روکنے پر جناح ایونیو پر ہی دھرنا دے دیا تھا۔کسان اتحاد کے لانگ مارچ میں پورے پاکستان سے کسانوں کی بڑی تعداد شریک ہے۔ مظاہرین نے مطالبات کی منظوری تک مارچ جاری رکھنے اور ڈی چوک جانے کا اعلان کیا تاہم انتظامیہ کے انکار کے بعد جناح ایونیو پر ہی دھرنا دے دیا۔

مظاہرین کا کہنا ہے کہ حکومت زرعی اراضی پر فوری طور پر تعمیرات کو روکے، بجلی کے بل کم کرے ، زرعی مشینری پر ٹیکس کو ختم کیا جائے اور کسانوں کو اچھی کھاد فراہم کی جائے۔

مظاہرین کا کہنا ہے کہ زرعی زمینوں پر ہاؤسنگ اسکیمیں بنانے پرپابندی لگائی جائے، اسی طرح سیلاب زدہ علاقوں میں کھاد، بیج اور ڈیزل مفت فراہم کیاجائے، گندم کی قیمت چار ہزار روپے فی من اور گنےکی چار سو روپے فی من مقررکی جائے۔