کراچی واٹر بورڈ ۔ 220ارب روپے کے منصوبے ریٹائرڈ انجینئرکے سپرد

کراچی رپورٹ؛ سید نبیل اختر  سندھ حکومت کی جانب سے واٹر بورڈ میں کلیدی عہدوں پر دو تعیناتیاں کی گئی ہیں ، ان میں ایک ایم ڈی واٹر بورڈ سید صلاح الدین اور دوسری سی او او اسد اللہ خان کی ہے ۔ واٹر بورڈ ایکٹ کے مطابق دونوں تعیناتیاں خلاف ضابطہ ہیں ۔ دونوں افسران نے چارج سنبھال لیا ہے اور گزشتہ روز اسکاؤٹ آڈیٹوریم میں واٹر بورڈ کا اعلیٰ سطح کا اجلاس بلایا تھا ۔
ایم ڈی/ چیف ایگزیکٹو آفیسر کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ انجینئر سید صلاح الدین کی زیر صدارت اجلاس میں چیف آپریٹنگ آفیسر واٹر بورڈ انجینئر اسدالله خان، ڈی ایم ڈی ایچ آر ڈی شعیب تغلق سمیت واٹر بورڈ کے تمام چیف، سپرینٹنڈنٹ اور ایگزیکٹو انجینئرز شریک ہوئے، نئے سی ای او واٹر بورڈ انجینئر سید صلاح الدین احمد نے اعلیٰ افسران سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ واٹر بورڈ کی نجکاری کرنے کا ارادہ نہیں ہے بلکہ ادارے میں مزید بہتری اور اصلاحات لانا ہمارا اصل مقصد ہے، ورلڈ بینک اور سندھ حکومت کے مشترکہ تعاون سے شہر میں فراہمی و نکاسی آب کے نظام کی بہتری لانا ہمارا بنیادی مقصد ہے جبکہ ورلڈ بینک نے فراہمی و نکاسی آب کے نظام کی بہتری کے لیے ڈھائی ارب کے فنڈز دیئے ہیں اور دوسرے مرحلے میں ورلڈ بینک مزید 220 ارب روپے دےگا،

ان کا کہنا تھا کہ فراہمی و نکاسی آب کے تمام منصوبوں کی نگرانی چیف آپریٹنگ آفیسر واٹر بورڈ انجینئر اسدالله خان کرینگے کیونکہ سی او او واٹر بورڈ انجینئر اسداللہ خان کو شہر کا فراہمی و نکاسی آب کے نظام بہتر انداز میں چلانے کا وسیع تجربہ ہے، انہوں نے کہا ورلڈ بینک نے واضح طور پر لکھ کر دیا ہے کہ انجینئر سید صلاح الدین احمد اور انجینئر اسدالله خان ہمیں قابل قبول ہے، انکا کہنا تھا کہ واٹر بورڈ کو کارپوریشن بنایا جائے گا، جبکہ ٹریڈ یونینز کے تمام جائز مطالبات مانے جائیں گے اور ملازمین کو تمام تر سہولیات بھی فراہم کی جائیں گی۔ سی ای او نے افسران کو مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ واٹر بورڈ ہم سب کا ادارہ ہے اس لئے سب کو ملکر کام کرنا ہوگا اور کام نہ کرنے والوں کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے گا، انکا کہنا تھا کہ کام کے معاملے میں کسی قسم کی کوئی غفلت کوتاھی برداشت نہیں کی جائے گی۔سی ای او واٹر بورڈ کا کہنا تھا کہ غیر قانونی کنکشن کے خلاف جلد بڑی کاروائی کی جائے گی، جبکہ پانی کی جو لائینز متاثر یا ناکارہ ہو گئیں ہیں وہ تبدیل کی جائیں گی، جبکہ سیوریج کے مسائل فوری حل کے لیے ڈیجیٹل موبائل ایپ متعارف کی جائے گی اور سیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹ فعال کیے جائیں گے۔