پیپلزپارٹی عوام سے انتقام نہ لے،کراچی کو پانی دے،حافظ نعیم

کراچی (اسٹاف رپورٹر )جماعت اسلامی کی جاری حقوق کراچی تحریک کے سلسلے اور شہر بھر میں پانی کی شدید قلت و بحران، غیر منصفانہ تقسیم، پانی چوروں و ٹینکر مافیا اور غیر قانونی ہائیڈرینٹ کی سرکاری سرپرستی کے خلاف جمعہ کو شاہراہ فیصل واٹر بورڈ ہیڈ آفس پر احتجاجی دھرنا دیا گیا، دھر نے میں شہر بھر سے سندھ حکومت و واٹر بورڈ کی نا اہلی و ناقص کارکردگی کے باعث سخت گرمی میں پانی کی قلت کے شکار عوام بڑی تعداد میں شرکت کی اور سندھ حکومت و قبضہ میئر کے خلاف شدید غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے احتجاج کیا،پر جوش نعرے لگائے اور بینرز اور پلے کارڈز اُٹھا کر مطالبہ کیا کہ کراچی کے ساتھ ظلم و زیادتی بند کی جائے،پیپلز پارٹی اہل کراچی سے سیاسی انتقام نہ لے پانی دے،

امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے دھرنے کے شرکاء سے ابتدائی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی کراچی کے عوام سے سیاسی انتقام نہ لے،اہل کراچی کو پانی دیا جائے، کے فور منصوبہ، ایس تھری منصوبہ، گجر نالہ پروجیکٹس فی الفور مکمل کیے جائیں۔ پانی چوروں، ٹینکر مافیا اور غیر قانونی ہائیڈرینٹ کی سرکاری سرپرستی ختم کی جائے، اسٹیک ہولڈرز پر مشتمل اجلاس بلایا جائے اور پانی کی منصفانہ تقسیم کا سسٹم بنایا جائے۔ پیپلز پارٹی نے 15سال میں کراچی کے لیے ایک گیلن پانی کا اضافہ نہیں کیا، عبد الستار افغانی نے حب ڈیم سے کراچی کے لیے پانی کا انتظام کیا تھا پھر نعمت اللہ خان ایڈوکیٹ نے K-3منصوبہ مکمل کیا۔کے فور منصوبے کے تحت 650ملین گیلن یومیہ کراچی کو ملنا چاہیئے تھا لیکن وہ آج تک نہیں مل سکا، کے فور میں کٹوتی کر کے پانی آدھا کر دیا ہے لیکن وہ بھی تاحال مکمل نہیں کیا گیا۔کراچی میں ٹینکر مافیا بڑے زورو شور سے کام کر رہی ہے اور اس کی سرپرستی سندھ حکومت اور پیپلز پارٹی کر رہی ہے۔ پیپلز پارٹی نے کرپشن اور نا اہلی کی انتہائی کردی ہے، کراچی کی انڈسٹری کو بھی پانی جائز طریقے سے نہیں دیا جا رہا، رہائشی علاقوں کا پانی روک کر صنعتی ایریا کو دیا جارہا ہے، ہم کہتے ہیں رہائشی علاقوں اور صنعتوں کو،دونوں کو جائز طریقے سے پانی دیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ کراچی کے خلاف ایک بار پھر سازش ہو رہی ہے، کراچی کی گنتی پوری نہیں کی جارہی، کراچی کی گنتی پر کسی بھی صورت میں سودے بازی نہیں کرنے دی جائے گی۔ کراچی کے عوام ساڑھے تین کروڑ ہیں، ان کو ساڑھے تین کروڑ ہی گنا جائے اور اس بنیاد پر حلقہ بندیاں کی جائیں۔انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کے ساتھ مل کر فرینڈلی اپوزیشن بنا کر ایک بار پھر کراچی کے مینڈیٹ کا سودا کیا جا رہا ہے اور ملی بھگت سے سندھ میں من پسند نگراں حکومت لانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ پیپلز پارٹی سیاسی انتقام لینے کے لیے نارتھ ناظم آباد، نیو کراچی سمیت ان علاقوں سے پانی کا کنکشن کاٹے گئے جنہوں نے ان کو ووٹ نہیں دیے لیکن وہ سن لے کہ عوام اسے کسی صورت قبول نہیں کریں گے۔ پیپلز پارٹی نے اگر کسی بھی علاقے میں پانی کی لائن کاٹنے کی کوشش کی تو عوام بھرپور مزاحمت کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کے نیو کراچی ٹاؤن کے چیئرمین محمد یوسف مبارکباد کے مستحق ہیں جن کی جدوجہد کے نتیجے میں نیو ٹاؤن کی پانی کی لائن بحال کردی گئی ہے۔حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ ٹاؤن، یوسی کے چیئر مین وائس چیئر مین اور کونسلر علاقوں میں کام کر رہے ہیں لیکن ان کو کام نہیں کرنے دیا جا رہا اور عبوری مدت کے نام پر پورا نظام ٹھپ کیا ہوا ہے لیکن کرپشن کا بازار گرم ہے اور یوسی اور ٹاؤن کے بجٹ پر قبضہ کیا جارہا ہے۔مراد علی شاہ، قبضہ میئر، بلاول اور زرداری سے ہم کہتے ہیں کہ جماعت اسلامی کے منتخب نمائندوں کو چارج نہیں دیا جا رہا ہے کم از کم اپنے لوگوں کو تو چارج دے دو۔ پیپلز پارٹی کی وڈیرہ شاہی مائنڈ سیٹ ہے کہ وہ اپنی پارٹی کے لوگوں کو بھی اختیارات نہیں دینا چاہتی۔انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت اور پیپلز پارٹی کی نا اہلی اور کرپشن نے اس کی وڈیرہ شاہی اور جاگیردارانہ سوچ نے کراچی کو عالمی سطح پر رہائش کے لیے بدترین شہریوں میں سرفہرست کر دیا ہے۔ 15سال میں پیپلز پارٹی نے شہر کو تباہ و برباد کر دیا، پیپلز بس سروس کے نام پر 150بسیں چلا کر عوام کو بے وقوف بنایا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے سٹی کونسل میں اہل کراچی کے حق کی بات کی اور مطالبہ کیا کہ بلدیہ کا بجٹ عوام کے منتخب نمائندوں سے منظور کرایا جائے لیکن ہمارا یہ مطالبہ نہیں مانا گیا۔قبضہ میئر کے خلاف سندھ ہائی کورٹ میں کیس چل رہا ہے،9 اگست کو قبضہ مئیر کے فیصلہ آئے گا، کراچی کے عوام کا مئیر جماعت اسلامی کا ہی ہوگا۔ آج کا یہ دھرنا کراچی کے ہر شہری کے حق کے لیے ہے اور اہل کراچی کا ایک نمائندہ دھرنا ہے اور قبضہ مافیا کے خلاف بھر پور احتجاج کیا جارہا ہے،جماعت اسلامی کے دھرنے میں گڈاپ ہاشم گبول گوٹھ کے شہری علم دین نے بھی شرکت کی جس کی دو بیٹیاں ندی میں ڈوب کر جاں بحق ہو گئیں تھیں۔یہ بچیاں ندی سے پانی لینے گئیں تھیں۔ڈوبنے والی بچیوں کی عمریں 8 سال اور 14 سال تھی۔ علم دین نے اس المناک سانحے کے بارے میں دھرنے کے شرکاء کو بتاتے ہوئے کہا کہ گڈاپ میں پانی کی شدید قلت ہے۔ہمارے گاوں ہاشم گبول گوٹھ میں 4 ماہ سے پانی نہیں آ یا۔ پانی نہ ہونے کے باعث میری بچیوں کی میت غسل کے لیے گھنٹوں رکھی رہیں۔

دھرنے میں جماعت اسلامی کے ٹاؤن و یوسی چیئر مینزاور کونسلرز نے بھی شرکت کی۔احتجاجی دھرنے سے جماعت اسلامی کراچی کے نائب امیر ڈاکٹر اسامہ رضی، امیر جماعت اسلامی ضلع شمالی و ٹاؤن چیئر مین نیو کراچی محمد یوسف،امیر جماعت اسلامی ضلع کیماڑی و رکن بلدیہ عظمی کراچی فضل احد حنیف، امیر جماعت اسلامی ضلع غربی مدثر حسین انصاری،فیصل کنٹونمنٹ بورڈ کے کونسلر ابن الحسن ہاشمی،یوسی چیئرمین سرجانی امید علی، یوسی چیئرمین نارتھ کراچی شہزاد مظہر، یوسی چیئرمین کورنگی قاری منصور و دیگر نے بھی خطاب کیا۔