سیکیورٹی ادارے ناکام،کراچی میں ہرسال 50 ہزارشہری لٹنے لگے

کراچی:  پاکستان کے معاشی حب کراچی کے شہریوں کو لٹیرے دونوں ہاتھوں سے لوٹ رہے ہیں،سیکیورٹی ادارے خاموش تماشائی بن گئے،ایک اندازے کے مطابق ہرسال پچاس ہزارسے زائد شہری لٹنے لگے،شہرقائد کی ہرگلی،ہرسڑک پرڈکیتی وارداتیں عام ہیں،روزانہ سینکڑوں شہریوں کو موبائل فونزاورقیمتی اشیا سے محروم کیا جارہا ہے لیکن چھینے اورچوری کئے گئے موبائل فونزجاتے کہاں ہیں ؟

باخبرذرائع کے مطابق چوری شدہ موبائل فونزکو دو حصوں میں تقسیم کیا جاتا ہے،وہ فونزجو قابل استعمال ہوں انہیں آئی ایم ای آئی نمبرکی تبدیلی کیلئے بلوچستان بھیجا جاتا ہے اورپھرواپس کراچی کی چورمارکیٹ میں فروخت کیا جاتا ہے،دوسرے موبائل فونزوہ ہیں جنکے سیکیورٹی فیچرزہائی ہونیکی صورت میں مارکیٹ میں پارٹس کی صورت میں یا پھربیرون ملک اسمگل کردیا جاتا ہے.

ڈی آئی جی ساؤتھ عرفان بلوچ کے مطابق چھینی اورچوری کی گئی موٹرسائیکلوں میں بھی زیادہ فرق نہیں،کم سی سی والی موٹرسائیکلیں کراچی کی مارکیٹوں میں پارٹس کی صورت میں فروخت ہوتی ہیں،110 سی سی یا اس سے زیادہ سی سی کی موٹرسائیکلیں کچے کے راستوں کے ذریعے بلوچستان اسمگل کردی جاتی ہیں،یاد رہے کہ کراچی میں چھینے اورچوری کئے گئے سامان کوفروخت اوراسمگل کئے جانے والے نیٹ ورک کو جب تک بریک نہیں کیا جائیگا،وارداتیں روکنا مشکل ہے۔