باکمال لوگ،لاجواب سروس، پی آئی اے بند ہونے کے قریب

کراچی :  قومی فضائی کمپنی پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن کے سینئر ڈائریکٹر نے انکشاف کیا ہے کہ پی آئی اے بند ہونے کے دہانے پر پہنچ گئی ہے۔خصوصی گفتگو کرتے ہوئے سینئر ڈائریکٹر پی آئی اے نے بتایا کہ طیارہ ساز کمپنیوں نے طیاروں کے پرزے فراہم کرنا بند کردیا ہے، صرف 15 دن میں قابل پرواز طیارے 23 سے کم ہو کر 16 رہ گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ طیارے کم ہونے سے پروازیں بھی محدود ہوگئیں، آمدنی میں روزانہ کروڑوں روپے کی کمی ہو رہی ہے۔

سینئر ڈائریکٹر پی آئی اے نے کہاکہ ایندھن کے واجبات کی عدم ادائیگی پر گزشتہ روز دبئی میں پی آئی اے کے چار طیاروں کو روک لیا گیا جبکہ دمام میں ایک طیارے کو روکا گیا۔ پی آئی اے کی تحریری یقین دہانی پر طیاروں کو واپس جانے کی اجازت دی گئی۔دبئی اور دمام ایئرپورٹس پر حکام نے پی آئی اے کے طیاروں کو ایندھن فراہم کرنے سے انکار کردیا ہے۔ انٹرنیشنل ایئرٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن IATA نے بھی پی آئی اے کو خدمات کی فراہمی بند کردی تھی، تاہم پی آئی اے کی طرف سے ساڑھے 3 ملین ڈالرکی فوری ادائیگی پر ایاٹا سروسز بحال ہوئیں۔

پی آئی اے کے ملازمین کو اس ماہ کی تنخواہ بھی نہیں ملی۔ڈائریکٹر پی آئی اے نے کہا کہ 23 ارب روپے فوری فراہم نہ کئے گئے تو15 ستمبر تک پی آئی اے کا فلائٹ آپریشن بند ہونے کا خدشہ ہے۔فلائٹ آپریشن بچانے کی بھرپور کوشش کر رہے ہیں۔دوسری جانب فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر)نے قومی ایئر لائن پی آئی اے کے تمام بینک اکاﺅنٹس بحال کر دیئے ہیں۔ترجمان پی آئی اے نے بینک اکاﺅنٹس بحال ہونے کی تصدیق کر دی۔ایف بی آر نے فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی عدم ادائیگی پر پی آئی اے کے بینک اکاﺅنٹس منجمد کیے تھے۔بینک اکاﺅنٹس منجمد ہونے سے پی آئی اے کو مالی مشکلات کا سامنا تھا۔بینک اکاﺅنٹس منجمد ہونے سے ملازمین کو اگست کی تنخواہیں جاری کرنے میں تاخیر ہوئی۔