عثمان خواجہ کو ٹیسٹ میں مخصوص جوتے پہننے کی اجازت نہیں ہوگی

آسٹریلیا(اُمت نیوز)آسٹریلوی کپتان پیٹ کمنز نے تصدیق کی ہے کہ اوپننگ بیٹر عثمان خواجہ پاکستان کے خلاف پہلے ٹیسٹ میں انسانی حقوق کے پیغامات والے جوتے نہیں پہنیں گے۔

37 سالہ نوجوان نے اس ہفتے اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر غزہ کے لیے حمایت کا اظہار کیا اور صحافیوں کو بتایا کہ وہ پرتھ میں جمعرات سے شروع ہونے والے ٹیسٹ میں جوتے پہننے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

ٹریننگ سیشن کے دوران مخصوص جوتے پرتھ ٹیسٹ میں پہننے پر اوپننگ بلے باز کو پابندی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کے کپڑوں کے ضوابط کے تحت میچ ریفری کو اختیار حاصل ہے کہ وہ کسی کھلاڑی کو میچ میں حصہ لینے سے روک سکتا ہے اگر انہوں نے ایسا لباس پہنا ہو جس پر مخصوص لوگو یا الفاظ لکھے ہوں۔

پیٹ کمنز نے ایک پریس کانفرنس میں تصدیق کی کہ عثمان خواجہ ٹیسٹ میچ کے دوران وہ جوتے نہیں پہنیں گے۔

آسٹریلوی کپتان کا کہنا تھا کہ میرے خیال میں ایک ٹیم کے طور پر یہ ہماری مضبوط ترین باتوں میں سے ایک ہے کہ ہر ایک کے اپنے جذباتی خیالات اور انفرادی خیالات ہیں اور ہم عثمان خواجہ کی حمایت کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عثمان خواجہ بڑا ہنگامہ نہیں کرنا چاہتا، ان کے جوتوں پر لکھا تھا کہ ’سب کی زندگیاں برابر ہیں‘، میرے خیال میں یہ تقسیم کرنے والی بات ہے اور نہ مجھے لگتا ہے کہ کسی کو اس بارے میں زیادہ شکایت ہو سکتی ہے۔

قبل ازیں کرکٹ آسٹریلیا کا آئی سی سی قواعد و ضوابط کی حمیات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ کھلاڑیوں اور آفیشلز کو اپنے کپڑوں یا سازوسامان پر پیغامات آویزاں کرنے کی اجازت نہیں جب تک ان کے بورڈ یا آئی سی سی کی پیشگی منظوری نہ ہو۔

یاد رہے کہ آسٹریلوی اوپننگ بیٹر نے گزشتہ روز مرکزی تربیتی سیشن میں ”آزادی ایک انسانی حق ہے“ اور ”تمام زندگیاں برابر ہیں“ کے نعروں پر مشتمل جوتے پہنے تھے اور ابتدائی طور پر اس بات کی تصدیق کی تھی کہ وہ جمعرات کو بھی یہ جوتے پہننے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

آسٹریلیا کی وزیر کھیل انیکا ویلز نے عثمان خواجہ کی حمایت کرتے ہوئے کہا تھا کہ انہوں نے ایک فرد کی حیثیت سے اور اس انداز میں اپنے ”قابل احترام“ نقطہ نظر کا اظہار کیا جو کرکٹ کونسل کے لئے آسٹریلوی کرکٹ ٹیم کی ذمہ داریوں پر سمجھوتہ نہیں کرتا۔

عثمان خواجہ نے گزشتہ دنوں انسٹاگرام پر ایک ویڈیو شیئر کی اور تبصرہ کیا کہ کیا لوگوں کو معصوم انسانوں کے مارے جانے کی پرواہ نہیں؟ یا ان کی جلد کا رنگ انہیں کم اہمیت دیتا ہے؟ یا جس مذہب پر وہ عمل کرتے ہیں؟ اگر آپ واقعی یہ مانتے ہیں ’ہم سب برابر ہیں‘ تو یہ چیزیں غیر متعلق ہونی چاہئیں۔