بھاری ٹیکس چوری سے شروع ہونے والے معاملے میں منی لانڈرنگ اور حوالہ ہنڈی کے پہلو کو بھی شامل تفتیش کرلیا گیا، فائل فوٹو
 بھاری ٹیکس چوری سے شروع ہونے والے معاملے میں منی لانڈرنگ اور حوالہ ہنڈی کے پہلو کو بھی شامل تفتیش کرلیا گیا، فائل فوٹو

معروف سپر اسٹور اسمگل شدہ مصنوعات بیچتا رہا

عمران خان ؛
دنیا کی معروف کمپنیوں کے لگژری برانڈز فروخت کرنے والے سپر اسٹور چین کے خلاف وفاقی ادارے نے تحقیقات کا دائرہ وسیع کردیا ہے۔ کمپنی کے گودام پر ایف آئی اے کی سیکورٹی تعینات کر دی گئی ہے۔ جبکہ ایف آئی اے نے اسٹور چین کمپنی ’’بیوٹے پاکستان انٹرنیشنل‘‘ (Beaute Pakistan International) کے کراچی۔ لاہور اور اسلام آباد کے آئوٹ لٹس پر فروخت ہونے والے اربوں روپے کے پرفیومز، اسپورٹس ویئر اور خصوصی طور پر گالف کا سامان قانونی طور پر درآمد کرنے کے بجائے اسمگلنگ کے ذریعے منگوائے جانے کے حوالے سے ریکارڈ کی چھان بین شروع کر دی ہے۔ اس معاملے میں کمپنی کی جانب سے بھاری ٹیکس چوری سے شروع ہونے والے معاملے میں منی لانڈرنگ اور حوالہ ہنڈی کے پہلو کو بھی شامل تفتیش کرلیا گیا ہے۔

’’امت‘‘ کو موصول ہونے والی معلومات کے مطابق گزشتہ دنوں وفاقی ادارے ایف آئی اے، کے اینٹی کرپشن سرکل کی جانب سے یونیورسٹی روڈ پر اسمگلنگ کے سامان پر کی جانے والی کارروائی کے حوالے سے انکشاف ہوا کہ الہلال سوسائٹی میں قائم گودام میں برآمد ہونے والی ایک ارب روپے سے زائد مالیت کی اشیا معروف کمپنیوں کے لگژری برانڈز فروخت کرنے والی کمپنی بیوٹے پاکستان انٹرنیشنل (Beauté Pakistan International) کی ملکیت ہے۔ مذکورہ کمپنی کے مالک عمران احمد کو ایف آئی اے کی کارروائی میں شامل تفتیش کر کے اس کی گرفتاری کے لئے چھاپے مارے جانے لگے۔ جنہوں نے بعد ازاں قانونی ماہرین کی مدد حاصل کرلی۔

اس کارروائی کے حوالے سے مزید بتایا گیا کہ ایف آئی اے کی ٹیم نے اسمگلنگ کے سامان کی بھاری مقدار کی موجودگی کی خفیہ اطلاع ملنے پر ڈائریکٹر ایف آئی اے کراچی ضعیم اقبال شیخ اور ایڈیشنل سے منظوری لی۔ یونیورسٹی روڈ پر عسکری پارک کے عین سامنے الہلال سوسائٹی کے ایک بنگلے پر چھاپہ مارا گیا۔ جہاں سے لگژری سامان کی بھاری مقدار برآمد ہوئی۔ کارروائی کے دوران ایڈیشنل ڈائریکٹر ایف آئی اے اینٹی کرپشن سرکل جاوید بلوچ بھی اپنی ٹیم کے ہمراہ موجود تھے۔ گودام سے برآمد ہونے والے سامان میں فرانس، برطانیہ، امریکہ اور دیگر مغربی ممالک کی معروف کمپنیوں کے تیار کردہ مہنگے ترین جوتے، گالف کٹ، پرفیومز اور کاسمیٹک کی دیگر چیزیں شامل تھیں۔

ایف آئی اے کے مطابق سامان کی کل مالیت ایک ارب روپے کے قریب ہے۔ کارروائی کے دوران گودام پر موجود دو ملازمین کو بھی پوچھ گچھ کے لئے حراست میں لے لیا گیا ہے۔ گودام سے ملنے والے دستاویزی ریکارڈ اور کمپیوٹرز وغیرہ سے ابتدائی چھان بین میں معلوم ہوا کہ یہ سامان پاکستان میں دنیا کی معروف کمپنیوں کے لگژری برانڈز فروخت کرنے والی کمپنی بیوٹے پاکستان انٹرنیشنل (Beauté Pakistan International) کی ملکیت ہے۔ اس کمپنی کے مالک عمران احمد ہیں۔ جبکہ اس کمپنی کی ایک بڑی کلیکشن یعنی ریٹیل سیل کی برانچ کلفٹن بلاک 5 میں قائم ہے۔ جبکہ کراچی میں تین دیگر مقامات پر بھی اس کی بڑی دکانیں قائم ہیں۔

اسی طرح 2 برانچیں لاہور اور اسلام آباد میں بھی قائم ہیں۔ ان دکانوں پر غیر ملکی کمپنیوں کے علیحدہ علیحدہ کائونٹر ز پر فروخت کی جانے والی مصنوعات کراچی کی اسی الہلال سوسائٹی کے گودام میں ڈمپ کی جاتی ہیں اور یہیں سے ضرورت کے مطابق سامان فروخت کرنے کے لئے دکانوں پر سپلائی کی جاتی ہیں۔ برآمد ہونے والے سامان میں شامل پرفیومز، چشموں اور کاسمیٹکس کے کئی آئٹمز کی قیمت 5 ہزار ڈالر سے 10 ہزار ڈالرز اور اس سے بھی زیادہ ہے۔

اس ضمن میں ایف آئی اے ذرائع کا کہنا تھا کہ گودام سے حراست میں لئے گئے دو ملازمین کی نشاندہی اور ملنے والی معلومات پر کمپنی کے مالک عمران احمد کو شامل تفتیش کرلیا گیا ہے۔ جس کی گرفتاری کے لئے کارروائی شروع کردی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق اس دوران اچھا خاصا وقت گزر جانے کے باجود سامان کے حوالے سے دستاویزات فراہم کرنے کے لئے کسی شخص کی جانب سے رابطہ نہیں کیا گیا۔ جس پر ابتدائی دو دنوں میں معاملے کو انکوائری میں رکھنے کے بعد کیس رپورٹ کیا گیا۔ جس کے بعد کمپنی کے مالکان کی جانب سے اپنے وکلا کے ذریعے سامان کے حوالے سے بعض دستاویزات فراہم کی گئی ہیں۔ جن کی چھان بین کا سلسلہ جاری ہے۔

ایف آئی اے ذرائع کے بقول مقدمہ کے اندراج کے بعد کمپنی کے سامان کے درآمدی ریکارڈ کی چھان بین کے لئے محکمہ کسٹمز کے افسران سے بھی مدد حاصل کی گئی۔ جن کی ٹیم کو گودام میں بلا کر سامان کی تفصیلات اور اس کی قدر کے حوالے سے رپورٹ بنائی گئی۔ اس کے علاوہ محکمہ کسٹمز کے حکام سے کمپنی کی جانب سے درآمد کردہ برانڈڈ سامان کا امپورٹ ڈیٹا بھی طلب کیا گیا۔ تاکہ اس کی چھان بین کی جا سکے۔ ذرائع کے بقول اس تفتیش میں کمپنی اور مالکان کے علاوہ عہدیداروں کے نجی اور کمپنی بینک اکائونٹس کی جانچ پڑتال کا عمل بھی شروع کر دیا گیا ہے۔ تاکہ سامان کی خرید و فروخت اور ترسیل کے عمل کے لئے کی جانے والی ادائیگیوں کا ریکارڈ لیا جا سکے۔ اسی طرح سے اس عنصر کو بھی شامل تفتیش کیا گیا ہے کہ اگر یہ سامان اسمگل کرکے لایا گیا ہے تو اس کی بیرون ملک ادائیگی غیر قانونی چینل سے حوالہ ہنڈی کے ذریعے ہوئی اور مقامی ٹرانسپورٹرز اور اسمگلرز کو نقد یا آن لائن بینک کے ذریعے ادائیگیاں کس نے کی ہیں۔

ایف آئی اے ذرائع کے مطابق چونکہ یہاں اربوں روپے کا انتہائی قیمتی سامان موجود ہے۔ اس لئے نقص امن یا چوری وغیرہ کے خدشات کی وجہ سے کمپنی کے خلاف مقدمہ کے اندراج کے بعد کمپنی کے گودام پر ایف آئی اے اور کسٹم اہلکاروں کی سیکورٹی لگا دی گئی ہے۔ جبکہ تفتیشی افسر وزٹ کر رہے ہیں۔