پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ آئین اور قانون کے مطابق نہیں، کالعدم قرار دیا جائے، فائل فوٹو
پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ آئین اور قانون کے مطابق نہیں، کالعدم قرار دیا جائے، فائل فوٹو

انتخابی نتائج مسترد ،مولانا فضل الرحمن کا اپوزیشن میں بیٹھنے، تحریک چلانے کا اعلان

اسلام آباد:جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے انتخابی نتائج مسترد کرتے ہوئے اپوزیشن میں بیٹھنے اور تحریک چلانے کا اعلان کر دیا۔حکومت کا حصہ بنیں گے نہ ہی وزیراعظم کو ووٹ دینگے، ن لیگ کو بھی اپوزیشن میں آنے کی دعوت دے دی۔

پارٹی اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج ہماری مرکزی مجلس عاملہ کا اجلاس ہوا جس نے انتخابی نتائج کو مسترد کردیا ہے اور الیکشن کمیشن کے کردار پر تحفظات کا اظہار کیا ہے لیکن جے یو آئی پارلیمنٹ میں اپنا کردار ادا کرے گی اور تحفظات کے ساتھ شرکت کرے گی۔

انہوں ںے کہا کہ جے یو آئی کے ساتھ دھاندلی اسلام دشمن قوتوں کے ایما پر کی گئی، ہم نے افغانستان اور پاکستان کے باہم تعلقات کے لیے کام کیا یہی جرم ہے ہمارا جسے امریکا اور اسرائیل نے قبول نہیں کیا، جے یو آئی ایک نظریاتی قوت ہے جو ملکی معاملات پر سمجھوتے کا شکار نہیں ہوگی، ہم اپنے عظیم تر مقاصد کے لیے تحریک چلائیں گے، الیکشن کمیشن کا روز اول سے ہی کردار مشکوک رہا ہے۔

سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ اسٹیبلمشنٹ اگر سمجھتی ہے کہ الیکشن شفاف ہوئے ہیں ووٹ کا بیانیہ ختم ہوگیا، نتائج اشارہ دے رہے ہیں کہ بڑی بڑی رشوتیں لی گئیں، میں نواز شریف کو دعوت دیتا ہوں کہ وہ آئیں اور ہم مل کر اپوزیشن میں بیٹھیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے امیدواروں اور کارکنوں کو قتل کی دھمکیاں دی گئیں، کئی دیہات میں پولیس تک کو یرغمال بنایا گیا، ایسے کشیدہ حالات میں انتخابات کرائے گئے ہم نے انتخابات ملتوی کرنے کا کہا تھا لیکن ہماری نہیں سنی گئی اور اب ہم بھی کسی کی بات نہیں سنیں گے، ہم اپنے مطالبات کی منظوری کے لیے ملک میں احتجاجی تحریک چلائیں گے۔

ایک سوال پر انہوں ںے کہا کہ پی ٹی آئی کے ساتھ جسموں کا نہیں دماغی جھگڑا ہے اگر ان کے دماغ ٹھیک ہوجائیں تو صلح ہوسکتی ہے، ہم کسی جماعت کے اتحادی نہیں ہیں۔

انہوں ںے کہا کہ الیکشن میں دھاندلی کے ریکارڈ بنے، 2018ء کے الیکشن سے بھی زیادہ دھاندلی ہوئی، الیکشن کمیشن اسٹیبلشمنٹ کے ہاتھوں یرغمال بنا رہا، اسٹیبلمشنٹ سمجھتی ہے کہ الیکشن شفاف ہوئے تو نو مئی کا بیانیہ دفن ہوگیا، میری گفتگو ایک یا دو نشستوں کے حوالے سے نہیں میں پورے ملک کے مجموعی الیکشن پر بات کررہا ہوں، پشاور میں ایک افغانی کو جتوادیا گیا، انتخابی عمل کو یرغمال بنایا گیا، جیتنے اور ہارنے کے لیے رشوتیں دی گئیں، ملک بھر میں احتجاجی تحریک چلائیں گے، جمہوریت اپنا مقدمہ ہار رہی ہے اب فیصلے ایوان میں نہیں میدان میں ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہم ایک دم میدان میں نہیں آئے ہم نے تیاری کی ہوئی ہے، ہم کسی جماعت کے اتحادی نہیں ن لیگ کے بھی نہیں، ہم شہباز شریف کو بھی ووٹ نہیں دیں گے، ہماری جماعت نے حکومت سازی کی اجازت نہیں دی اس لیے ہم حکومت کا حصہ نہیں بنیں گے، جو سمجھتا ہے اس کے ساتھ دھاندلی ہوئی وہ ہمارے ساتھ آجائے جو نہیں سمجھتا وہ مزے کرے۔

انہوں نے کہا کہ 25 فروری کو ہم بلوچستان میں اپنی صوبائی جنرل کونسل کے ساتھ میٹنگ کریں گے، 27 فروری کو ہم خیبرپختونخوا میں جنرل کونسل سے میٹنگ کریں گے، 3 مارچ کو کراچی میں صوبہ سندھ کی جنرل کونسل کے ساتھ میٹنگ کریں گے۔

مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ 5 مارچ کو ہم پنجاب کی مرکزی صوبائی مجلس امور کے ساتھ لاہور میں میٹنگ کریں گے۔