بانی پی ٹی آئی نے ہی نکاح خواں کو دوبارہ نکاح کیلیے کہا تھا،شواہد موجود ہیں کہ دونوں عدت میں نکاح سے متعلق آگاہ تھے،وکیل راجہ رضوان عباسی

عمران اور بشریٰ بی بی عدت میں نکاح سے متعلق آگاہ تھے، وکیل خاور مانیکا

اسلام آباد: عدت میں نکاح کیس میں بانی پی ٹی آئی عمران خان اور ان کی اہلیہ  بشریٰ بی بی کی  سزا کیخلاف اپیلوں پر سماعت کے دوران جج نے استفسار کیا کہ کیا نکاح سے متعلق معاملات کیلیے بانی پی ٹی آئی سے پوچھا گیاتھا؟

خاور مانیکا کے وکیل رضوان عباسی نے کہاکہ بانی پی ٹی آئی نے ہی نکاح خواں کو دوبارہ نکاح کیلیے کہا تھا،شواہد موجود ہیں کہ دونوں عدت میں نکاح سے متعلق آگاہ تھے،بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے وکلا شواہد کو جھٹلا نہیں سکتے،بانی پی ٹی آئی اور اور بشریٰ بی بی کی شادی فراڈ ثابت ہوئی،بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی تو آپس میں شادی ہی غیرقانونی ہے،دوران عدالت شادی کی تو کوئی اہمیت ہی نہیں۔

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں دوران عدت نکاح کیس میں بانی پی ٹی آئی عمران خان اور ان کی اہلیہ  بشریٰ بی بی کی  سزا کیخلاف اپیلوں پر سماعت وقفے کے بعد دوبارہ ہوئی،سیشن کورٹ کے جج شاہ رخ ارجمند نے سماعت کی، بانی پی ٹی آئی کے وکیل سلمان اکرم راجہ، بشریٰ بی بی کے وکیل عثمان گل عدالت پیش ہوئے۔

خاور مانیکا کے وکیل راجہ رضوان عباسی نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ نکاح خواں، ایک نکاح کا گواہ اور خاور مانیکا کا ایک ملازم کیس میں گواہ ہیں،فروری کے عدالتی فیصلے کے اہم نکات عدالت کے سامنے رکھوں گا،خاور مانیکا کی درخواست پر بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی پر مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

خاور مانیکا کی شکایت پر 496اور496بی کی دفعات شامل کی گئی تھیں،ٹرائل کورٹ نے 496بی کی دفعہ حذف کرتے ہوئے 496کے تحت سزا سنائی تھی،بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی نے فرد جرم عائد ہونے پر صحت جرم سے انکار کیا،خاور مانیکا کے وکیل رضوان عباسی نے ٹرائل کورٹ کافیصلہ عدالت کے سامنے پڑھ کر سنایا۔

رضوان عباسی نے کہاکہ میں اپنے دلائل کا آغاز کرونگا مگر یہ دلائل آج مکمل نہیں ہو سکتے،رضوان عباسی نے دلائل کیلئے مئی کے پہلے ہفتے تک سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کردی،بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے سماعت ملتوی کرنے کی مخالفت کردی۔

رضوان عباسی نے کہاکہ سی آر پی سی میں 496کیا ہے اسی پر دلائل دونگا، کچھ چیزیں حقائق کے برعکس بتائی گئی ہیں،اس کیس میں کچھ چیزوں کیلئے میں بلیک لا ء ڈکشنری کا سہارا لوں گا، اس کیس میں دو بڑے اہم گواہان کے بیانات موجود ہیں،کیس کے اہم گواہان کے مطابق عدت کے دوران نکاح کیا گیا،نکاح خواں نے دونوں سے نکاح کے تمام تر معاملات مکمل ہونے کا پوچھا تھا،جج نے استفسار کیا کہ کیا نکاح سے متعلق معاملات کیلئے بانی پی ٹی آئی سے پوچھا گیاتھا؟

رضوان عباسی نے کہاکہ بانی پی ٹی آئی نے ہی نکاح خواں کو دوبارہ نکاح کیلئے کہا تھا،شواہد موجود ہیں کہ دونوں عدت میں نکاح سے متعلق آگاہ تھے،بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے وکلا شواہد کو جھٹلا نہیں سکتے،بانی پی ٹی آئی اور اور بشریٰ بی بی کی شادی فراڈ ثابت ہوئی،خاور مانیکا کو عدالت میں نکاح کیخلاف رجوع کرنے کے حق سے محروم رکھا گیا،خاور مانیکا کے بچوں سے بھی حقوق چھین لئے گئے،بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی تو آپس میں شادی ہی غیرقانونی ہے،دوران عدالت شادی کی تو کوئی اہمیت ہی نہیں۔

جج شاہ رخ ارجمند نے استفسار کیا کہ آپ دلائل کیلیے اور کتنا وقت لیں گے؟وکیل راجہ رضوان عباسی نے کہاکہ مجھے 4 سے 5گھنٹے لگیں گے۔

سلمان اکرم راجہ نے کہاکہ جیل میں ہم 12،12گھنٹے کھڑے رہتے تھے،اس وقت یہ کہتے تھے عدالت بیٹھی ہے رات 11بجے تک سماعتیں چلتی رہی ہیں،اگر کوئی دوکیل کہے 100گھنٹےچاہئیں تو یہ نہیں ہو سکتا۔

وکیل راجہ رضوان عباسی نے کہاکہ عدالت یکم یا 2مئی کی تاریخ رکھ لے،اسلامی قانون کے مطابق عدت کی مدت90روز ہے،عون چوہدری نکاح کے گواہ تھے جنہوں نے فروری 2018میں ہوئے نکاح کی تصدیق کی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔