ایک کروڑ 60 لاکھ ڈالر کا سونا اور فارن کرنسی لے اُڑے تھے، فائل فوٹو
 ایک کروڑ 60 لاکھ ڈالر کا سونا اور فارن کرنسی لے اُڑے تھے، فائل فوٹو

کینیڈا میں تاریخی ڈکیتی بھارتیوں کی کارستانی نکلی

شایان احمد:
کینیڈا کی تاریخ کی سب سے بڑی ڈکیتی میں بھارتی افراد ملوث نکلے۔ تین میں سے دو بھارتی نژاد شہری کینیڈین ایئرلائن (ایئر کینیڈا) کے ملازم ہیں،جن میں سے ایک شناخت بھی ظاہر کر دی گئی ہے۔

پرمپال ساندھو سمیت 8 چوروں نے گزشتہ برس اپریل میں نیٹ فلیکس کی مشہور سیریز منی ہائسٹ طرز کی کارروائی کی۔ اس چوری میں ایک کروڑ 60 لاکھ ڈالر مالیت کی سونے کی اینٹیں اورغیر ملکی کرنسی کو ٹورنٹو ایئرپورٹ سے پُراسرار انداز میں غائب کر دیا گیا تھا۔

اس کارروائی کی تہہ تک پہنچنے میں کینیڈین سیکیورٹی حکام کو ایک سال لگ گیا۔ تقریباً 2 کروڑ 20 لاکھ کینیڈین ڈالر مالیت کا خالص سونا، جس کا وزن تقریباً 400 کلو بتایا گیا ہے، اور تقریباً 25 لاکھ ڈالر مالیت کی غیر ملکی کرنسی کو ایک کارگو جہاز کے ذریعے ٹورنٹو پیئرسن ایئرپورٹ پہنچایا گیا تھا۔

برطانوی اخبار ’’ڈیلی میل‘‘ کے مطابق کینیڈا کے حکام نے خفیہ تحقیقات کرتے ہوئے ایک سرحد پار اسمگلنگ گینگ کے 4 کارندوں کو حراست میں لیا ہے۔ ان میں 25 سالہ درانتے کنگ میکلن، 34 سالہ پرساتھ پرمالنگن، 36 سالہ ارچت گروور، 25 جلیسا ایڈورڈ اور 56 سالہ پرمپال ساندھو شامل ہیں۔

17 اپریل 2023ء کی شام کو ’’برنکس کینیڈا‘‘ نامی کمپنی ایئرپورٹ پر موجود سونا اور نقدی اس کی اگلی منزل لے جانے والی تھی۔ تاہم پولیس کا دعویٰ ہے کہ اس سے قبل ایک نامعلوم شخص نے جعلی ایئر ویز بل دکھا کر سامان تک رسائی حاصل کر لی۔ پولیس کے مطابق چوری کی اس واردات کے لیے پانچ ٹن وزنی ٹرک کا استعمال کیا گیا۔ چوری کے چند ماہ بعد امریکہ میں قائم سیکورٹی کمپنی ’برنکس کینیڈا‘ نے چوری شدہ سامان کی شپمنٹ میں تعاون کرنے کی وجہ سے ایئر کینیڈا کے خلاف مقدمہ دائر کیا تھا۔

کمپنی نے الزام عائد کیا کہ ایئرلائن کی جانب سے ’لاپرواہی‘ کا مظاہرہ کیا گیا۔ وہ چوری کو روکنے میں ناکام رہے اور انہوں نے چوری شدہ سامان کے ساتھ فرار ہونے والے شخص کی شناخت کی تصدیق کرنے کی بھی کوئی کوشش نہیں کی۔ ایئر کینیڈا کے خلاف دائر کیے جانے والے مقدمے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ لاپرواہی کی انتہا یہ تھی کہ جہاز سے اتارے جانے کے 42 منٹ بعد قیمتی سامان چوری کر لیا گیا۔ تاہم اس سب کے بعد ایئر کینیڈا نے کمپنی کی جانب سے لگائے گئے ہر الزام کی تردید کی اور لاپرواہی برتے جانے کی تردید کرتے ہوئے اسے مسترد کیا۔

ایئرپورٹ حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ چوروں نے ان کی ڈومین کے باہر موجود ایک گودام تک رسائی حاصل کی جو کسی تیسرے فریق کو لیز پر دیا گیا ہے۔ کمپنی نے ہرجانے کے حصول کے لیے مقدمہ دائر کیا اور مطالبہ کیا کہ چوری شدہ سامان کی قیمت ایئر لائن کی طرف سے مکمل طور پر واپس کی جائے۔

واضح رہے کہ اس واردات کی تفتیش گذشتہ سال ستمبر میں اْس وقت آگے بڑھی جب امریکہ میں ایک ایسے شخص کو گرفتار کیا گیا جس پر الزام ہے کہ وہ چوری کی اس واردات میں استعمال ہونے والی گاڑی کا ڈرائیور تھا۔ امریکہ میں گرفتار ہونے والے شخص سے درجنوں بندوقیں بھی برآمد ہوئی تھیں جن کے بارے میں دعویٰ کیا گیا کہ وہ چوری کے دوران ملزمان نے استعمال کی تھیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔