پاکستانیوں کا غیر قانونی ہجرت کا بڑھتا رجحان سنگین مسئلہ ہے،امان اللہ

 

ہم آئے دن میڈیا میں غیر قانونی طور پر سرحد پار کرنے والوں کے بارے میں دیکھتے اور پڑھتے ہیں۔ کبھی کشتی ڈوبنے سے ہزاروں افراد ڈوب گئے، تو کبھی ایسے تارکین وطن سے ہونے والے ناروا سلوک کے بارے میں ۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم ایسی سنگین کہانیوں سے سبق سیکھیں، یا تو اپنے ملک میں موجودہ وسائل کو تلاش کریں اور ان سے فائدہ اٹھائیں ، یا بیرون ملک جانے سے قبل باقاعدہ تحقیق کریں ، اپنی مہارت میں اضافہ کریں اور قانونی راستے اختیار کریں۔

اس سلسلے میں نوجوانوں کی زندگیاں اور مستقبل بچانے کے لیے یورپین ریسرچ انسٹیٹیوٹ، نے یورپی یونین کی مالی معاونت سے پراجیکٹ سیفر نامی ایک منصوبے کا آغاز کیا ہے جس کے تحت ملک بھر میں نوجوانوں کے لیے غیر قانونی سرحدیں پار کرنے کے جانی و مالی نقصان اور پاکستان میں موجود مواقع کے حوالے سے آگہی سیشن منعقد کیے جارہے ہیں۔ اس سلسلے میں حال ہی میں اسلام آباد کے علاقے ترنول میں ایک سیشن کا اہتمام کیا گیا جس میں لوگوں کو قانونی راستے سے باہر جانے ، ایجنٹس کی تحقیق، پاکستان میں نوجوانوں کے لیے موجودہ وسائل اور مواقع کے بارے میں معلومات اور رہنمائی فراہم کی گئی تاکہ وہ ایک بہتر فیصلہ کر سکیں

اس پروگرام کے پراجیکٹ کوآرڈینیٹر، امان اللہ نے پروگرام کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ ہم سب جانتے ہیں کہ غیر قانونی طریقوں سے بیرون ملک جانا خطرناک ثابت ہو سکتا ہے لیکن پھر بھی ہر سال ہزاروں افراد یورپ ، امریکہ اور دیگر ممالک جانے کے لیے غیر قانونی راستے اپناتے ہیں اور اپنی زندگی مشکل میں ڈالتے ہیں۔ ملک کی نوجوان نسل کی آگہی اور ان کے بہتر مستقبل کے لیے اس پراجیکٹ سیفر کے تحت ملک بھر میں ۳۰ ایسے آگہی سیمینار منعقد کیے جائیں گے تاکہ نوجوان بہتر فیصلے کرنے کے قابل ہو سکیں ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان مواقع اور وسائل سے مالا مال ہے، یہاں موجود ٹیکنیکل اور ووکیشنل ٹریننگ سنٹرز نئی نسل کی مہارتوں اور استعداد میں اضاگی کرنے کے مقصد سے کام کررہے ہیں۔ تھوڑی سی محنت، تحقیق، موجودہ وسائل پر نظر ثانی، اپنی قابلیت میں اضافے کے ذریعے آپ ان مشکلات سے بچ سکتے ہیں ۔

سیمینار کے ماہر سپیکر ، زین العابدین ، جو کہ نوجوانوں کی صلاحیت سازی اور رہنمائی کا بہت تجربہ رکھتے ہیں ، نے نوجونوں کو اس حوالے سے بنیادی نکات سے آگاہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر بیرون ملک جانا ضروری ہے تو قانونی طریقے سے بیرون ملک جائیں اور بہتر روزگار کمانے کے لیے اپنی مہارتوں میں اضافہ کریں اور کسی بھی ملک میں جا کر ان پر بوجھ بننے کی بجائے، وہاں کی معیشت میں مثبت کردار ادا کریں ۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے نوجوانوں کو پاکستان میں موجود ٹریننگ انسٹیٹیوٹس اور دیگر مواقع کا بھی بتایا جہاں سے وہ اپنی قابلیت اور مہارت میں اضافہ کر کے پاکستان میں ہی بہترروزگار کما سکتے ہیں ـ

انہوں نے مزید کہا کہ تھوڑی سی محنت، تحقیق، موجودہ وسائل پر نظر ثانی، اپنی قابلیت میں اضافے کے ذریعے آپ ان مشکلات سے بچ سکتے ہیں ۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ اپنے اہل خانہ کا سہارا بنا جائے، نہ کہ انہیں بے سہارا کر دیا جائے۔ لہذا قانونی طریقے سے بیرون ملک جائیں اور بہتر روزگار کمانے کے لیے اپنی مہارتوں میں اضافہ کریں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔